اسلام آباد:سابق وفاقی وزیردفاع پرویزخٹک، اعظم خان اور زبیدہ جلال بیانات بانی پی ٹی آئی کیلیے بم شل ثابت ہوئے ہیں۔
تفتیش میں پرویزخٹک نے بتایا تھا کہ مرزا شہزاد اکبر نے کابینہ کو بتایا لوٹے ہوئے 190 ملین پائونڈ پاکستان واپس آ رہے ہیں، پرویز خٹک نے مزید کہا کہ تمام کابینہ ممبران نے تفصیلات طلب کی تھی لیکن شہزاد اکبرنے کہا ڈیل خفیہ ہے، سب ممبران خاموش ہوگئے اورایجنڈا وزیراعظم کی سربراہی میں پاس ہوگیا تھا۔
انویسٹگیشن افسرنے پرویزخٹک کو بتایا کہ خط میں شہزاد اکبر کے لکھے نوٹ میں لوٹی ہوئی رقم بحریہ ٹائون کے اکاؤنٹ میں منتقل کرنے کا کہا گیا تھا، اسٹیٹ بینک، این سی اے معاہدہ سے لوٹی رقم حکومت پاکستان کوملے گی۔
سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کابینہ کے اصرار کے باوجود خفیہ ڈیڈ اور معاہدہ پرکابینہ میں بحث نہیں کی گئی، سابق وفاقی وزیرزبیدہ جلال کا بیان مزید بتاتا ہے کہ شہزاد اکبر کے بھرپور اصرار پر کابینہ نے خفیہ معاہدہ پرکوئی بات اوربحث نہیں کی،
تمام پیسہ حکومت پاکستان کو واپس آ رہا ہے، سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے کابینہ میٹنگ میں شرکت نہیں کی، یہ ان کیمرہ میٹنگ تھی، اعظم خان نے اپنے بیان میں مزید بتایا ہے کہ عمران خان اورشہزاد اکبرکے کہنے پرخفیہ ڈیڈ کا معاملہ کابینہ میں رکھا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس ، عمران خان کو14اوربشریٰ بی بی کو 7سال قید کی سزا

ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس ، عمران خان کو14اوربشریٰ بی بی کو 7سال قید کی سزا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو 14 سال قید اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال سزا سنا دی۔
بانی پی ٹی آئی کو 14سال سزا سنادی گئی اور بشریٰ بی بی کو سات سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ دس لاکھ روپے جرمانے جمع کروانے کا حکم پانچ لاکھ روپے بشریٰ بی بی کو جرمانے کو جمع کروانے کا حکم القادر یونیورسٹی کو سرکاری تعویل میں دےنے کا حکم دے دیا گیا۔
قبل خیال رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس ٹرائل ایک سال کے عرصے میں مکمل ہوا، نیب ریفرنس کا ٹرائل گزشتہ سال 18 دسمبر کو مکمل ہوا تھا، کیس کا فیصلہ ابتدائی طور پر 23 دسمبر کو سنایا جانا تھا۔
بعد ازاں عدالت نے چھٹیوں اور کورس کے باعث سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیس کا فیصلہ 6 جنوری کو سنایا جائے گا۔
تاہم، 6 جنوری کو بھی فیصلہ نہیں سنایا جاسکا اور یہ ایک بار پھر موخر کردیا گیا تھا۔
13 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید 9 بجے سے کمرہ عدالت میں موجود تھے تاہم عمران خان، بشریٰ بی بی اور ان کے وکلا کمرہ عدالت میں نہیں پہنچے۔
14 جنوری کو احتساب عدالت کی جانب سے تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا مگر بانی پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید کی جانب سے تحریر کیے گئے فیصلے میں کہا گیا کہ 2 گھنٹے انتظار کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، عمران خان نے فیصلہ سننے کے لیے کمرہ عدالت آنے سے انکار کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریفرنس کا فیصلہ اب 17 جنوری کو سنایا جائےگا، آئندہ تاریخ پر ملزمان اور متعلقہ افراد بر وقت حاضری یقینی بنائیں۔
کیس کا پس منظر
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

ٹرائل میں کب کیا ہوا؟
190 ملین پاؤنڈ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا مالی ریفرنس تھا جس کو یکم دسمبر 2023 کو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا، ملزمان پر 27 فروری 2024 کوفرد جرم عائد ہوئی تھی،نیب نے ٹرائل کے دوران 35 گواہان کے بیانات ریکارڈ کروائے، عمران خان کے وکلا کی جانب سے گواہان پر جرح بھی کی گئی۔

کیس کے اہم گواہان میں سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان، سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور زبیدہ جلال شامل تھیں، ریفرنس کی سماعت کے دوران 3 ججز بھی تبدیل ہوئے، ریفرنس کے تفتیشی افسر میاں عمر ندیم پر وکلائے صفائی نے 38 سماعتوں کے بعد جرح مکمل کی، ملزمان کو 342 کے بیانات مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت نے 15 مواقع فراہم کیے، ملزمان نے اپنے دفاع میں کوئی گواہ پیش نہیں کیا۔

بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری ٹرائل احتساب عدالت جبکہ بانی پی ٹی آئی کی ضمانت اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور کی تھی جبکہ ملزمان کی درخواست بریت پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو فیصلے کا اختیار دیا تھا۔

ملزمان کی جانب سے 16 گواہان کو عدالتی گواہ کے طور پر طلب کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کی تھی،نیب کی جانب سے 6 رکنی پراسیکیوشن ٹیم نے کیس ٹرائل میں حصہ لیا۔

ریفرنس کے کل 8 ملزمان تھے جن میں 6 بیرون ملک فرار ہیں، صرف بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ٹرائل کا سامنا کیا،6 جنوری 2024 کو عدالت نے فرحت شہزاد گوگی، زلفی بخاری اور شہزاد اکبر سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ’190 ملین پاؤنڈ کی ڈیل شہزاد اکبر اور فرح گوگی نے مل کر انجام تک پہنچائی‘
  • القادر ٹرسٹ کا قیام قانونی ہے یا غیرقانونی؟ نئے انکشافات سامنے آگئے
  • اداروں کی رائٹ سائزنگ دوسرے مرحلے میں داخل، متعدد سرکاری اداروں کی بندش سے متعلق اہم فیصلے
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس فیصلے سے کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی، علیمہ خان
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس فیصلے سے کل دنیا کے سامنے شرمندگی ہوئی ہے۔،علیمہ خان
  • 190ملین پائونڈ کیس کے فیصلے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے: اسد قیصر
  • ایک سو نوے ملین پائونڈ کیس ، عمران خان کو14اوربشریٰ بی بی کو 7سال قید کی سزا
  • پشپا 3 میں سے متعلق اہم معلومات سامنے آگئیں
  • سپریم کورٹ کا 26ویں ترمیم کے بعد بینچزکے اختیارات سے متعلق کیس   سابق بینچ کے سامنے لگانے کا حکم