190 ملین پاؤنڈ کیس میں شواہد کی بنیاد پر سزا، وزیراطلاعات نے عدالتی فیصلے کو تاریخی قراردیدیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے علماء کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے 190 ملین پاﺅنڈ کیس کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ اور عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاﺅنڈ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا اور شواہد کی بنیاد پر اس کیس میں سزا سنائی گئی۔ وزیر اطلاعات نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں شہزاد اکبر کی سربراہی میں ایسٹ ریکوری یونٹ نے 2020 میں ایک خط کے ذریعے کہا کہ یہ رقم حکومت پاکستان کو واپس مل چکی ہے۔ تاہم، یہ رقم بند لفافے کے ذریعے دوبارہ اسی شخص کو واپس کر دی گئی جس سے ضبط کی گئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رقم کے بدلے پانچ قیراط کی ہیرے کی انگوٹھیاں اور زمان پارک میں گھر تعمیر کروایا گیا۔ وزیر اطلاعات نے سوال اٹھایا کہ پی ٹی آئی کا ذریعہ آمدن کیا ہے اور کیوں یہ معاملہ برطانوی ایجنسی کی تحقیقات سے جڑا ہوا ہے؟ انہوں نے واضح کیا کہ برطانوی ایجنسی نے یہ رقم حکومت پاکستان کے حوالے کرنی تھی، لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے اسے دوبارہ ضبط شدہ شخص کے حوالے کیا۔
عطاءاللہ تارڑ نے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قیادت اپنے جرائم کو چھپانے کے لیے مذہب کا سہارا لے رہی ہے، جو کہ انتہائی افسوسناک اور توہین آمیز رویہ ہے۔ انہوں نے القادر یونیورسٹی میں کارٹون دکھائے جانے کے حوالے سے بھی سوالات اٹھائے اور پی ٹی آئی کو چیلنج دیا کہ وہ وضاحت کرے کہ این سی اے کی تحقیقات ہوئیں یا نہیں، اور کیا یہ پیسہ حکومت پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ یہ کرپشن، ڈاکہ اور رشوت کا معاملہ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے ہاتھ کرپشن سے رنگے ہوئے ہیں اور ان کے جرائم پوری دنیا کے سامنے آ چکے ہیں۔ عطاءاللہ تارڑ نے مطالبہ کیا کہ ذاتی سیاست کے لیے مذہب کو استعمال نہ کیا جائے اور عدالتی فیصلے کے مطابق اس کیس میں ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیر اطلاعات اطلاعات نے پی ٹی آئی انہوں نے کے حوالے کہا کہ
پڑھیں:
اسد قیصر کی ضمانت کیخلاف دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج، پنجاب پولیس کو مایوسی کیوں؟
سپریم کورٹ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ضمانت منسوخی کے لیے دائر اپیل واپس لینے کی بنیاد پر خارج جبکہ 9 مئی مقدمات میں نامزد متعدد ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں نمٹادیں۔
خیبرپختوا حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختوا نے عدالت سے اسد قیصر کی ضمانت منسوخی کی اپیل واپس لینے کی استدعا کی۔
سپریم کورٹ نے سابق اسپیکر اور رکن قومی اسمبلی اسد قیصر کی ضمانت منسوخی کی اپیل صوبائی حکومت کی جانب سے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں:
خیبرپختوا کی نگران حکومت نے اسد قیصر کی 9 مئی واقعات میں ضمانت منسوخی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم خیبرپختونخوا کی منتخب حکومت کے تحت صوبائی کابینہ نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی کی ضمانت منسوخی کی درخواست واپس لینے کی منظوری دی تھی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی اسی 3 رکنی بینچ نے پنجاب حکومت کی جانب سے 9 مئی کے پر تشدد واقعات میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کرنے کی ہدایت کردی۔
سینیٹر اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر نوٹس
دوسری جانب سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی ہے۔
پی ٹی آئی کے دیگر 2 رہنماؤں حافظ فرحت عباس اور امتیاز شیخ کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پولیس کو جمعرات تک حافظ فرحت عباس کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔
پنجاب پولیس کو مایوسی کیوں؟
حافظ فرحت عباس کی جمعرات تک عبوری ضمانت 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کرتے ہوئے امتیاز شیخ کی عبوری ضمانت میں جمعرات تک توسیع کردی۔
ڈی ایس پی لاہور ڈاکٹر جاوید نے پولیس کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری سے روک دیا، لاہور پولیس کی ٹیم ہتھکڑیوں سمیت سپریم کورٹ کے باہر ممکنہ گرفتاری کے لیے تیارکھڑی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد قیصر جسٹس یحییٰ آفریدی چیف جسٹس سپریم کورٹ