ٹیرف بڑھانے کے ٹرمپ کے اعلان پر کینیڈا نے بھی تجارتی جنگ کی دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کینیڈا کے وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ کینیڈا اور امریکا کے درمیان بڑی تجارتی جنگ کسی بھی وقت چھڑسکتی ہے۔ جسٹن ٹروڈو نے ایک بیان میں کہا کہ اگر امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے کینیڈا کی برآمدات کے خؒاف کوئی اقدام کیا تو بھرپور جوابی کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا۔
انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ تجارت کے حوالے سے کسی بھی ملک کے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اگر ضروری ہوا تو تجارتی جنگ سے بھی گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کینیڈا اور بھارت کی برآمدات پر درآمدی ڈیوٹی میں اضافے کا عندیہ دیا تھا۔ کینیڈا کے وزیرِاعظم نے ٹرمپ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا سے ٹیرف کی جنگ لڑنی پڑی تو کینیڈا پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انڈیا ٹوڈے نے مغربی میڈیا کی رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کینیڈا نے بھی امریکی مصنوعات پر کم و بیش 37 ارب ڈالر کے ٹیرف لگانے کی تیاری کر رکھی ہے۔ وزیرِاعظم ٹروڈو اس معاملے میں پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ گرین لینڈ پر قبضے کی دھمکی دینے کے بعد ٹرمپ کو ڈنمارک اور دیگر اسکینڈینیوین ممالک کے ساتھ ساتھ کینیڈا کی طرف سے بھی شدید ردِعمل کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی قیادت نے بھی ٹرمپ پر واضح کردیا ہے کہ اگر انہوں نے دوطرفہ تجارت میں بھارت کو نیچا کھانے کی کوشش کی تو امریکا کے خلاف بھی تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔ ٹرمپ نے بھارت کو بھی غیر معمولی ٹیرف کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اپنی شرائط پر تجارت کو ترجیح دے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کی ایران کو دھمکی، جوہری خواب دیکھنا ترک کرو، ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہو
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو ایک بار پھر کھلے الفاظ میں دھمکی دے دی ہے کہ اگر تہران نے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہونے کی کوشش کی تو اسے سنگین ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے، ورنہ اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا ایران پر عائد تمام غیرقانونی پابندیاں فوری طور پر ختم کرے چین
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران ہم سے معاہدہ چاہتا ہے مگر یہ نہیں جانتا کہ اس تک پہنچنا کیسے ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ایرانی مسئلے کو "حل کر دیں گے۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کے دورِ صدارت میں ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر ایران جوہری عزائم ترک کر دے تو وہ ایک عظیم قوم بن سکتا ہے۔
ٹرمپ کے ان سخت بیانات کے پس منظر میں عمان میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے پر بالواسطہ مذاکرات کا پہلا دور 12 اپریل کو منعقد ہوا، مذاکرات کی میزبانی سلطنت عمان نے کی۔
مزید پڑھیں: امریکا ایران تناؤ قطر کے امیر شیخ تمیم کی تہران آمد
ذرائع کے مطابق، مذاکرات میں امریکی وفد کی قیادت مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کی، جبکہ ایرانی وفد کی نمائندگی وزیر خارجہ عباس عراقچی کر رہے تھے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق بات چیت کا پہلا دور مثبت اور تعمیری رہا۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ مذاکرات کا دوسرا دور بھی عمان میں ہی متوقع ہے۔