وفاق کے سرکاری تعلیمی ادارے سولر سسٹم پر منتقل
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
وفاق کے سرکاری تعلیمی ادارے سولر سسٹم پر منتقل کردئیے گئے۔
وفاقی نظامت تعلیمات نے نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے اشتراک سے 100 سکولوں کی سولرائزیشن کامیابی سے مکمل کر لی۔ تعلیمی اداروں میں سولر سسٹم کے ساتھ ساتھ بیک اپ کے لیے بیٹریوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔ وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی کا کہنا ہے کہ یہ شاندار کامیابی عمدگی، پائیداری، اور اختراعی حل کے لیے ہماری لگن کی عکاس ہے۔ سولر پینلز کی تنصیب نہ صرف کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرے گی بلکہ ہمارے اسکولوں کے لیے توانائی کا ایک قابل اعتماد اور ماحول دوست ذریعہ بھی فراہم کرے گی۔
محی الدین وانی نے مزید کہا رواں مالی سال میں یہ ادارے سولر سسٹم پر منتقل کئے ہیں آئندہ مالی سال میں باقی تعلیمی اداروں کو بھی سولر سسٹم پر منتقل کرنے کی پلاننگ کی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سولر سسٹم پر منتقل
پڑھیں:
سولر بجلی کی پیداوار پر پالیسی واضح ہونی چاہیے، خرم نواز گنڈاپور
پی اے ٹی کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی سے ثابت ہوا یہ کام ناممکن نہیں تھا، بجلی کی فی یونٹ قیمت ہمسایہ ملکوں کے برابر لائی جائے، عوام اور کاروبار دشمن معاہدے کیوں کیے گئے؟ اس سوال کا جواب آنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے آئی پی پیز سے نظرثانی معاہدے منظور کر لئے ہیں۔ ایک کمپنی سے معاہدہ منسوخ بھی کر دیا۔ پوری قوم کو یہ کہانی سنائی جاتی رہے کہ آئی پی پیز سے معاہدوں کو نہیں چھیڑا جا سکتا وگرنہ ریاست پاکستان کو عالمی عدالتوں میں پیشیاں بھگتنا پڑسکتی ہیں۔ کابینہ کی طرف سے نظرثانی اور ایک کیساتھ معاہدہ ختم کرنے کے فیصلہ سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ آئی پی پیز کیساتھ ظالمانہ معاہدوں پر نظرثانی ممکن تھی مگر جان بوجھ کر قوم کو مہنگی بجلی کی آگ سے گزارا گیا اور لاکھوں خاندان بجلی کے بلوں کی وجہ سے مقروض ہوئے۔ کاروبار تباہ اور چھوٹے کاروبار تقریباً ختم ہو گئے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں کو بین الاقوامی سٹینڈرڈ پر پرکھا جائے اور بجلی کی قیمت کو بنگلہ دیش، بھارت سمیت خطہ کے دیگر ممالک کے برابر لایا جائے۔ یہ سوال ہنوز جواب طلب ہے کہ آئی پی پیز کیساتھ غیرمنصفانہ عوام اور کاروبار دشمن معاہدے کیوں کئے گئے؟ ان معاہدوں کی وجہ سے 25 کروڑ عوام کو ذہنی اذیت میں مبتلا کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے شہریوں نے سولر پینل کا رخ کیا تو حکومت نے واپڈا کے سفید ہاتھی کو پالنے کیلئے سولر پینل اور گرین میٹر کی تنصیب کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دی ہیں۔ حکومت نے سولر پینل کے حق میں مہم چلائی اور جب لوگوں نے سولر پینل کا رخ کیا تو اب اس کی اجازت دینے میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔ حکومت سولر بجلی پیداوار کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرے۔