صوفی شاعر واصف علی واصف کو دنیا سے رخصت ہوئے 32 برس مکمل
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
لاہور: معروف صوفی شاعر واصف علی واصف کو ہم سے جدا ہوئے 32 برس گزر چکے ہیں۔
واصف علی واصف کی شاعری، تصنیفات اور اقوال آج بھی انسانوں کے دلوں کو سکون اور ہدایت فراہم کرتے ہیں۔ ان کی تخلیقات نے زندگی کے پیچیدہ سوالات کے جواب دئیے اور انسانوں کو اپنی اصل حقیقت سے آگاہ کیا۔
واصف علی واصف نے نہ صرف تعلیمی میدان میں نمایاں کارکردگی دکھائی بلکہ وہ سکول اور کالج میں ہاکی کے بہترین کھلاڑی بھی رہے۔ ان کا روحانیت سے تعلق بہت گہرا تھا، اور انہوں نے اپنے وعظ و تدریس کے ذریعے لاکھوں افراد کی زندگیوں میں تبدیلی لائی۔
ان کی مشہور تصانیف میں ’’کرن کرن سورج‘‘، ’’قطرہ قطرہ قلزم‘‘، ’’حرف حرف حقیقت‘‘، ’’دل دریا سمندر‘‘، ’’دریچے‘‘، ’’گمنام ادیب‘‘ اور ’’ذکرِ حبیب‘‘ شامل ہیں۔ ان کے شعری مجموعے ’’چراغِ شب زاد‘‘ اور ’’بھرے بھڑولے‘‘ بھی بے حد مقبول ہوئے۔
18 جنوری 1993 کو واصف علی واصف اس دنیا سے رخصت ہوگئے، مگر ان کی تعلیمات اور اقوال ہمیشہ زندہ رہیں گے اور لوگوں کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ ان کا پیغام آج بھی دلوں کو روشنی بخشتا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
دنیا امریکا پر آ کر ختم نہیں ہو جاتی، وکٹر گاؤ
تھینک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر کا کہنا ہے کہ چین 5 ہزار سال سے ہے، اس میں زیادہ عرصہ وہ ہے، جب امریکا کا وجود بھی نہیں تھا اور ہم تب بھی جینا جانتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ چین کے تھینک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر وکٹر گاؤ نے کہا ہے کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وکٹر گاؤ نے کہا کہ امریکا سے تجارتی جنگ میں چین آخری دم تک لڑنے کےلیے ہر طرح سے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی، چین 5 ہزار سال سے ہے، اس میں زیادہ عرصہ وہ ہے، جب امریکا کا وجود بھی نہیں تھا اور ہم تب بھی جینا جانتے تھے۔چینی تھینک ٹینک کے نائب صدر نے مزید کہا کہ اگر امریکا چین کو دھمکانا یا دبانا چاہتا ہے تو ہم اس صورتِ حال سے نمٹنا جانتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم امریکا پر انحصار کیے بغیر مزید 5 ہزار سال بھی سروائیو کر سکتے ہیں۔