’دبئی چاکلیٹ‘ دبئی سے ہی آنا چاہیے، جرمن عدالت کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2025ء) عدالت کے مطابق اس چاکلیٹ پر اسی وقت "دبئی چاکلیٹ" کا لیبل لگایا جا سکتا ہے جب یہ اصل میں دبئی سے ہی درآمد کی گئی ہو۔ آلڈی میں دبئی ہینڈ میڈ چاکلیٹ فروخت کی جا رہی تھیں۔ عدالت کا یہ بھی کہنا ہے کہ "ایلان دبئی ہینڈ میڈ چاکلیٹ" نامی چاکلیٹ دراصل ترکی میں بنی ہے۔
ہر جرمن باشندے نے گزشتہ برس اوسطاﹰ دس کلوگرام چاکلیٹس کھائیں
آلڈی کا موقف یہ ہے کہ اس نے متعلقہ پراڈکٹ کی پیچھے لگے لیبل پر واضح کر دیا تھا کہ چاکلیٹ ترکی میں بنی ہیں اور انہیں دبئی سے برآمد نہیں کیا گیا۔
تاہم عدالت نے کہا کہ پراڈکٹ کا نام دینے سے صارفین یہ سمجھیں گے کہ یہ دبئی میں بنائی جانے والی اصل ’دبئی چاکلیٹ‘ ہے اور جرمنی میں درآمد کی جارہی ہے۔(جاری ہے)
نام میں کیا ہے؟یہ مقدمہ ایک ٹافی اور مٹھائی درآمد کرنے والے تاجر آندریاس ولمرز نے دائر کیا تھا، جو خود دبئی کی "فکس" برانڈ کی بنائی ہوئی "دبئی چاکلیٹ"فروخت کرتے ہیں۔
دسمبر میں ولمرز نے Aldi Süd کے حریف Lidl اور سوئس کنفیکشنری Lindt کے خلاف اسی نوعیت کی شکایات کی وجہ عدالت سے رجوع کیا تھا، یہ مقدمات ابھی بھی چل رہے ہیں۔
سکرٹ کے نیچے نو کلوگرام چاکلیٹ، دو خواتین گرفتار
لِیڈل نے اس بارے میں کہا کہ "دبئی چاکلیٹ" کی اصطلاح سے مراد ایک قسم کی چاکلیٹ ہے، جس میں کریمی پستے اور "چاکلیٹ" بھری جاتی ہے، نہ کہ وہ چاکلیٹ جو خاص طور پر دبئی میں تیار کی گئی ہو اور وہیں سے درآمد بھی کی گئی ہو۔
جرمن کنفیکشنری انڈسٹری کی ایسوسی ایشن (BDSI) نے یہ بھی دلیل دی کہ "دبئی چاکلیٹ" دنیا میں کہیں بھی تیار کی جا سکتی ہے۔ لیکن جرمن شہر کولون کی عدالت اس بات سے متفق نہیں ہے، البتہ آلڈی اس حوالے سے ایک جوابی درخواست بھی دائر کر سکتا ہے۔
ع ف/ ر ب (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
خالد مگسی کا اختر مینگل کو بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ
بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر خالد مگسی نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کو اپنا دھرنا ختم کرکے بات چیت کا راستہ اپنانے کا مشورہ دے دیا۔
مستونگ لک پاس کے مقام پر آل پارٹیز کانفرنس سے خالد مگسی اور مولانا عبدالغفور حیدر نے خطاب کیا۔
بی اے پی رہنما نے کہا کہ اختر مینگل اپنا دھرناختم کریں اور بات چیت کا راستہ اپنائیں، سیاسی جماعتیں تمام مسائل کا حل آئین و قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نکالتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کا حل بات چیت سے ہونا چاہیے، ریاست اپنا کام کرتی ہے اور کرتے رہنا چاہیے، ریاست کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔
عبد الغفور حیدری نے کہا تھا کہ دوسرے دوستوں کی طرح وہ بھی کہتے ہیں کہ 18، 20 دن ہوگئے، دھرنے کی حکمت عملی اب تبدیل ہونی چاہیے۔