کراچی میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
عاجز جمالی: کراچی میں ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا ایک بڑا اسکینڈل سامنے آیا ہے، ایم ڈی اے کے پاس زمین ہے ہی نہیں ساڑھے 49 ہزار پلاٹ قرعہ اندازی کے ذریعے شہریوں کو الاٹ کر دیئے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایم ڈی اے کی 9900 ایکڑ اراضی پر مختلف سرکاری اداروں کا قبضہ ہے،ایم ڈی اے کے 9900 ایکڑ اراضی پر سرکاری اداروں کا قبضہ، ایم ڈی اے نے 23166 ایکڑ اراضی نیلام کے ذریعے عوام کو الاٹ کردی۔
حماس کے پہلے 33 یرغمالیوں کی رہائی کا شیڈول
9900ایکڑ اراضی ایم ڈی اے کے پاس موجود ہی نہیں ہے،ایم ڈی اے نے 1 لاکھ 53 ہزار 585 ایکڑ زمین الاٹ کی۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سال 2023.
بورڈ آف ریونیو کو صرف 10 فیصد رقم ادا کی گئی،اپریل 2023 میں تفصیلات طلب کی گئیں ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔
آڈیٹر جنرل نے معاملے کی تحقیقات کرانے کا کہہ دیا، رپورٹ سندھ اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کو ارسال کردی گئی۔
جہلم کے جنگل میں آگ، فائر بریگیڈ گاڑیاں پہنچنا نا ممکن
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ایکڑ اراضی ایم ڈی اے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی عمران خان کو قیدی نمبر الاٹ، بشریٰ بی بی کا میڈیکل ٹیسٹ جاری
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)190 ملین پاؤنڈ کے ریفرنس میں سزا سنائے کے بعد بانی پاکستان تحریک انصاف کو قیدی قرار دیکر قیدی نمبر الاٹ کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بالترتیب 14 سال اور 7 سال کی سزائیں سنائی ہیں، بانی پر 10 لاکھ اور اہلیہ پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
بعد ازاں اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت اسلام آباد نے 190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ وکلائے صفائی استغاثہ کی شہادتوں کو جھٹلا نہیں سکے، استغاثہ کا مقدمہ دستاویزی شہادتوں پر تھا، جو درست ثابت ہوئیں۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے دفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتیں بھی بے وقعت تھیں، استغاثہ نیٹھوس مستند،مربوط، ناقابل تردید، قابل اعتماد، شہادت پیش کی، معمولی تضادات ہوسکتے ہیں جو وائٹ کالرکرائم میں فطری بات ہے۔فاضل جج کی جانب سے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ بار بار مواقع ملنے کے باوجود استغاثہ کے موقف کو جھٹلایا نہیں جاسکا، ملزمان کیدفاع میں پیش کی گئی دستاویزی شہادتوں کی حیثیت نہیں تھی۔