کشتی حادثہ ،تحقیقاتی مراکش روانہ ، تین سے چار روز قیام کرے گی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش میں ہونے والے کشتی حادثے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کے لیے تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے، جو اب مراکش روانہ ہو چکی ہے۔ دو روز قبل مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر سپین جانے والی کشتی مراکش میں حادثے کا شکار ہوئی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
پاکستانی حکومت نے اس سانحے کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس ٹیم کی قیادت ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سلمان چودھری کر رہے ہیں، جبکہ ٹیم میں ایف آئی اے پنجاب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر منیر مسعود مارتھ، دفتر خارجہ اور آئی بی کے افسران بھی شامل ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم مراکش میں تین سے چار روز قیام کرے گی، جہاں وہ کشتی حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی شناخت کرے گی، زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کرے گی اور حادثے میں تشدد یا قتل کی تحقیقات بھی کرے گی۔
یہ ٹیم وزیراعظم کو اپنی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ، ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گوجرانوالہ اور گجرات میں تین مقدمات درج کیے ہیں، جن میں سیالکوٹ اور گجرات کے انسانی اسمگلرز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کرے گی
پڑھیں:
کراچی، ڈمپر جلانے کے مقدمات میں گرفتار 4 ملزمان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے 2 ڈمپرز جلانے کے 2 مقدمات میں 4 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل کراچی میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں منتظم عدالت کے روبرو نیو کراچی پولیس نے 2 ڈمپر جلانے کے مقدمات میں 4 ملزمان کو پیش کیا، جن میں سید فردین، محمد منیب، محمد فہد اور محمد معاذ صدیقی شامل ہیں۔ دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریمانڈ پیپر کے مطابق ملزمان نے پہلے پاور ہاؤس چورنگی پر ایک ڈمپر کو آگ لگائی اور پھر اسی وقت دوسرے ڈمپر کو ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر جلایا، کیا ایسا ممکن ہے؟ ایک ہی وقت میں ملزمان 2 جگہوں پر کیسے ہو سکتے ہیں؟ کیا یہ سپر مین ہیں۔ تفتیشی افسر انسپکٹر سفیان نے کہا کہ ٹائپنگ کی غلطی ہوگئی ہے، میں ٹھیک کر دیتا ہوں۔ تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت مطمئن نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ پولیس نے ملزمان کیخلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں دیئے، جس کی بنیاد پر جسمانی ریمانڈ دیا جا سکے۔ عدالت نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ ملزمان کے خلاف نیو کراچی تھانے میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔