Daily Mumtaz:
2025-04-15@09:58:29 GMT

چیمپئنز ٹرافی، جنوبی افریقا کو فاسٹ بولرز کی کمی کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

چیمپئنز ٹرافی، جنوبی افریقا کو فاسٹ بولرز کی کمی کا سامنا

چیمپئنز ٹرافی سے قبل جنوبی افریقی فاسٹ بولنگ بیٹری پوری قوت کے ساتھ تیار نہیں ہے۔

گیرالڈ کوئٹزی ہیمسٹرنگ انجری سے نجات پاکر حال ہی میں واپس آئے ہیں، بورجر، ولیمز اور اینرچ نورکیا انجری مسائل سے دوچار ہیں، ٹیم کو ریزرو فاسٹ بولرز سے ان کی کمی کو پورا کرنا ہوگا، نورکیا کے متبادل کا انہیں چناؤ کرنا ہوگا۔

وہ جنوبی افریقی ٹی 20 لیگ میں جوہانسبرگ سپر کنگز اور پریٹوریا کیپٹیلز کے میچ سے باہر ہوگئے، ان کی فٹنس کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے، کوئٹزی نے انجری سے واپسی پر ڈربن سپر جائنٹس کے خلاف میچ میں حصہ لیاتھا، سری لنکا سے سیریز میں انجرڈ ہونے کے بعد یہ ان کا پہلا مسابقتی میچ تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

نیپرا کو نظرثانی درخواست سے متعلق سخت پالیسی پر تنقید کا سامنا

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو ریگولیٹری فیصلوں پر نظر ثانی اور اپیلوں کے لیے صارفین سے بھاری فیس وصول کرنے پر اندرون و بیرون ملک سے تنقید کا سامنا ہے۔

نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ بات کراچی کے صنعتی صارف محمد عارف بلوانی کی جانب سے کے الیکٹرک کے بجلی کے پیداواری نرخوں کے معاملے میں خامیوں کے خلاف نظر ثانی کی درخواست کو تکنیکی بنیاد پر مسترد کرنے پر بلوچستان کی نمائندگی کرنے والے نیپرا کے ممبر (ٹیرف) متھر نیاز رانا کے سخت اختلافی نوٹ کے بعد سامنے آئی۔

10 اپریل کو جاری ہونے والے ریگولیٹری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عارف بلوانی کے الیکٹرک کے بجلی کی پیداوار کے ٹیرف کے معاملے میں فریق نہیں تھے اور انہوں نے تقریباً 10 لاکھ روپے فیس ادا نہیں کی لیکن عام صارف کے طور پر صرف ایک ہزار روپے ادا کیے اور اس وجہ سے ریگولیٹر کی جانب سے قبول کیے جانے کے اہل نہیں ہیں۔

تاہم متھر نیاز رانا نے اپنے اختلافی نوٹ میں ریگولیٹر کو یاد دلایا کہ نیپرا نے ماضی میں بھی اسی طرح کی درخواستوں کی منظوری دی تھی جس میں وفاقی حکومت بھی شامل تھی۔

انہوں نے کہا کہ نیپرا کو نیپرا ایکٹ کے تحت شفافیت اور غیر جانبداری کے ذریعے صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے فیصلوں کو چیلنج کرنے کے لیے عوام کو قابل رسائی اور سستا میکانزم فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ’یہ انصاف، رازداری اور کارروائی کی سالمیت کو برقرار رکھتے ہوئے عوامی شرکت اور انصاف تک رسائی کو فروغ دیتا ہے‘۔

رکن نیپرا بلوچستان نے کہا کہ نیپرا کی قانونی ٹیم نے نظرثانی کی تحریک کی اس بنیاد پر مخالفت کی کہ عارف بلوانی ریگولیشنز کے تحت کارروائی میں براہ راست فریق نہیں تھے، لیکن نیپرا ایکٹ کے سیکشن 7 (6) نے وسیع پیمانے پر عوام کی شمولیت کی اجازت دینے کے لیے کافی لچک فراہم کی ہے، انہوں نے کم سے کم یا بغیر لاگت کے عمل کے ذریعے عوام کی جانب سے نظر ثانی کی درخواستوں کی اجازت دینے کی پرزور وکالت کی۔

انہوں نے دلیل دی کہ ’طریقہ کار کے ایسے تکنیکی معاملات جن میں عوام کے حقوق متاثر ہورہے ہوں، ان میں عوامی شرکت کو خارج نہیں کرنا چاہیے‘، اس کے بجائے گزارشات کو ان کے میرٹ کی بنیاد پر جانچا جانا چاہئے اور اگر ضروری ہو تو انہیں صرف ٹھوس بنیاد پر مسترد کیا جانا چاہیے’۔

انہوں نے کہا کہ مداخلت اور تبصروں کے ذریعے عوام کی فعال شمولیت کا مطلب ریگولیٹری شفافیت اور احتساب کو مضبوط بنانا ہے، ریگولیٹر کو یاد دلایا گیا کہ مظفر گڑھ میں 600 میگاواٹ کے سولر پلانٹ کیس میں انرجی اینڈ پاور سلوشنز (پرائیوٹ) لمیٹڈ کی مداخلت کو بھی اصل کارروائی میں فریق نہ ہونے کے باوجود قبول کیا گیا۔

اس کے علاوہ نیپرا میں ایسی متعدد مثالیں موجود ہیں جہاں نظرثانی درخواست دائر کرنے میں تاخیر کو معاف کیا گیا، انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوامی جائزے کی تحریکوں کے لیے پہلے سے طے شدہ ایک ہزار روپے کی فیس کو بحال کیا جائے کیونکہ یوٹیلیٹی کی جانب سے ادا کی جانے والی فیس کا نصف وصول کرنا غیر معقول ہے۔

توانائی کے شعبے کے تجزیہ کار اور نیپرا کی سماعتوں میں باقاعدگی سے شریک ریحان جاوید نے بھی نیپرا کے رکن متھر رانا کی حمایت کی اور کہا کہ اس سے اس بات کی وضاحت ہوتی ہے کہ کس طرح ریگولیٹری طریقہ کار، جس کا اصل مقصد شفافیت کو یقینی بنانا تھا، عوام کی شرکت کو محدود کرنے اور صارفین پر بوجھ ڈالنے کے لیے تیار ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست کو طریقہ کار کی بنیاد پر مسترد کیا گیا، خاص طور پر ’فریق‘ کے طور پر اہل نہ ہونے اور صرف ایک ہزار روپے کی فیس کے بجائےاصل ٹیرف پٹیشن کی عائد کردہ نئی 50 فیصد فیس ادا کرنے میں ناکامی کو جواز بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’فیس کے ڈھانچے میں مناسب لچک کے بغیر تبدیلی مؤثر طریقے سے عوامی نگرانی کو خارج کرتی ہے‘، انہوں نے مزید کہا کہ صارفین ٹیرف میں اضافے کو چیلنج کرنے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں جو ان کے بلوں کو براہ راست متاثر کرتی ہے۔

دریں اثنا طریقہ کار کی سختی کا سبب بننے والی ریگولیٹری ترامیم ٹیرف کے فیصلوں کو وسیع تر جانچ پڑتال سے بچا کر طاقتور اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔

ریحان جاوید نے کہا کہ ممبر (ٹیرف) متھر نیاز رانا کے اختلاف رائے نے ریگولیٹری قوانین کے بارے میں اجارہ داریوں کو تحفظ فراہم کرنے والے اوزار میں تبدیل ہونے جبکہ نااہلیوں اور نقصانات کو عوام پر منتقل کیے جانے کے خطرے کی نشاندہی کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس سے احتساب کو نقصان پہنچتا ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، اور بلاجواز ٹیرف منظوریوں کے ذریعے عوام کے پیسے کا غلط استعمال ہوتا ہے۔

نیپرا نے اپنے اکثریتی فیصلے میں صارف محمد عارف کی جانب سے جمع کرائی گئی نظرثانی کی تحریک کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے واپس کردیا تھا اور موقف اپنایا تھا کہ وہ بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ کے لیے کے الیکٹرک ٹیرف پٹیشن کے معاملے میں فیصلے کی کارروائی میں فریق بننے کے اہل نہیں ہیں۔

نیپرا نے مزید کہا تھا کہ درخواست گزار نے 9 لاکھ 34 ہزار 722 روپے فیس اور درخواست دائر کرنے میں تاخیر پر یومیہ 10 ہزار روپے بھی جمع نہیں کرائے تھے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان: جنوبی اضلاع میں دوپہر کے بعد تیز ہوائیں چلنے کا امکان
  • آئی پی ایل میں انجری کا سلسلہ جاری، اہم کھلاڑی ٹورنامنٹ سے باہر
  • راولپنڈی میں کے ایف سی پر حملہ، فاسٹ فوڈ چین کی برانچز پر پولیس نفری تعینات
  • جنوبی وزیرستان: مغوی پولیس اہلکاروں کی لاشیں مل گئیں
  • انجری سے نجات پاکر ثاقب محمود انگلش ٹیم میں واپسی کے منتظر
  • نیپرا کو نظرثانی درخواست سے متعلق سخت پالیسی پر تنقید کا سامنا
  • دیگر ٹی ٹوئنٹی لیگز کی نسبت پی ایس ایل میں معیاری فاسٹ بولرز ہوتے ہیں: کوشل مینڈس
  • پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں واٹس ایپ سروس متاثر
  • پاکستان سمیت مختلف ممالک میں واٹس ایپ کے استعمال میں مشکلات
  • فواد چوہدری کا غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل