اطلاعات ہیں نواز شریف نے اپنی ٹیم کو مذاکرات ناکام بنانے کا مشن دیدیا: بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
خیبر پختون خوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے الزام عائد کیا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ نواز شریف نے اپنی ٹیم کو مذاکرات ناکام بنانے کا مشن سونپ دیا ہے۔
ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی اور عسکری قیادت کی ملاقات کے بعد نواز شریف کیمپ میں کھلبلی مچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو غیر مؤثر بنانے کا کام شروع ہو چکا ہے، ایسے عناصر سرگرم ہو چکے جو نہیں چاہتے کہ ملک میں سیاسی استحکام ہو۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ملک میں امن کے لیے مذاکرات کی راہ پر چل رہی ہے، یہ لوگ اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کے لیے مذاکرات کو ناکام بنانے کے مشن پر ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزراء اپنے حلف کا پاس رکھ کر پی ٹی آئی اور عسکری قیادت کی ملاقات پر سیاست نہ کریں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران :ایٹمی تنصیبات پر پیجر طرز پر بڑا حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ
تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) روسی خبررساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایرانی ایٹمی تنصیب پر پیجر دھماکوں کی طرز کا حملہ ناکام بنادیا گیا۔ روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی تاس نے ایران کے نائب صدر جواد ظریف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یورینیم افزودگی کے لیے استعمال ہونے والے گیس سینٹری فیوج کے پلیٹ فارم میں بم نصب تھا جسے ناکارہ بنادیا گیا۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق جواد ظریف نے اس کارروائی
کے پیچھے اسرائیل کے ملوث ہونے کا اشارہ بھی دیا۔ جواد ظریف نے ایرانی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں پر بات کی، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو پیجر دھماکوں کی تیاری کے لیے بہت وقت لگا لیکن شاید پابندیوں کے باعث یہ دھماکے ممکن ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پابندیوں کے باعث کسی پیداواری ادارے سے براہ راست خریداری کرنا ممکن نہیں ہوتا جس کے باعث کسی تیسرے ذریعے سے خریداری کرنی پڑتی ہے، اگر اسرائیل سپلائی چین میں داخل ہوجائے تو وہ جو چاہے کرسکتا ہے اور جو چاہے نصب کرسکتا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن نے سینٹری فیوج خریدا تو معلوم ہوا کہ اس کے اندر دھماکا خیز مواد نصب تھا جس کا ماہرین نے پتا لگا لیا۔ جواد ظریف نے کہا کہ یہ واقعہ ان پابندیوں کی وجہ سے ہوا جن سے ایران کو بچنا پڑتا ہے، ان کے باعث مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ ایران کی سلامتی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم جواد ظریف نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ واقعہ کب پیش آیا۔ خیال رہے کہ 17 ستمبر 2024 کو لبنان میں سیکڑوں کی تعداد میں پیجرز میں دھماکے ہوئے تھا جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔ ان دھماکوں کے اگلے ہی روز لبنان میں کئی واکی ٹاکی سیٹس اور موبائل فونز میں دھماکے ہوئے جن کے نتیجے میں مزید 25 افراد ہلاک اور 608 افراد زخمی ہوئے تھے۔لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عاید کیا تھا، بعد ازاں اسرائیلی وزیر اعظم نے ان حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔