اروشی روٹیلا کو سیف علی خان پر حملے سے متعلق سوال نظر انداز کرنے کا احساس ہو گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ اروشی روٹیلا کو سیف علی خان پر حملے سے متعلق سوال نظر انداز کرنے کا احساس ہو گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اروشی روٹیلا نے سیف علی خان پر ہونے والے حملے سے متعلق سوال پر اپنی قیمتی گھڑی کی تعریف کرنا شروع کر دی تھی، جس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
اداکارہ نے سیف علی خان کے لیے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی نئی فلم ’ڈاکو مہاراج‘ کی کامیابی اور قیمتی تحائف کا ذکر کیا، جس پر صارفین کی جانب سے انہیں خود پسند قرار دیا جا رہا تھا۔
سوشل میڈیا پر بے تحاشہ تنقید کے بعد اب اروشی روٹیلا نے بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے معذرت کی ہے۔
اپنے بیان میں اداکارہ نے کہا ہے کہ میں یہ پیغام گہری ندامت اور دلی معذرت کے ساتھ لکھ رہی ہوں، آپ کو جس صورتِ حال کا سامنا ہے میں اس کی شدت سے بالکل بے خبر تھی۔
اروشی روٹیلا نے سیف علی خان کے لیے پیغام لکھا ہے کہ میری معذرت قبول کریں، میں آپ کے ساتھ پیش آئے واقعے کو جان گئی ہوں اور آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتی ہوں۔
خیال رہے کہ 16 جنوری کو ممبئی کے علاقے باندرہ میں واقع سیف علی خان کے گھر پر چوری کی کوشش کے دوران ان پر چاقو سے 6 بار حملہ کیا گیا۔
حملے کے بعد سیف علی خان کو ممبئی کے لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی کامیاب سرجری ہوئی اور اب وہ رو بصحت ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سیف علی خان
پڑھیں:
سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت
سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز کی سماعت کے دوران اہم فیصلے اور ہدایات جاری کی ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جس میں عدالت نے عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
تفصیلات کے مطابق طیبہ راجہ سمیت دیگر ملزمان سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دی گئیں اور عدالت نے ہدایت کی کہ ان کیسز میں چار ماہ کے اندر ٹرائل مکمل کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ تمام ملزمان کو ان کے قانونی حقوق، فردِ جرم اور متعلقہ دستاویزات کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم میں ان نکات کی وضاحت بھی کی جائے گی۔
سماعت کے دوران فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ سپریم کورٹ سے انسداد دہشتگردی عدالتوں کو ایک خط بھیجا گیا تھا جس کے بعد انہیں خصوصی عدالتوں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جب عدالتی حکم جاری ہی نہیں ہوا تو خط کیسے بھیجا گیا؟‘ اگر کوئی ایسا خط جاری ہوا ہے تو اسے فوری واپس لیا جائے۔ پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے اس خط سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
عدالت نے 9 مئی سے متعلق تمام مقدمات جمعرات کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزم علی رضا کے وکیل نے موکل کی بیماری کے پیش نظر ضمانت کی درخواست کی، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت دی گئی تو پھر تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا۔ عدالت نے اس کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔