Nai Baat:
2025-04-13@15:37:44 GMT

ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کے قیام کی تجویز

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کے قیام کی تجویز

تاریخ کے اُس حصے کا ذکر کرتے ہیں جس میں قدرتی آفات کے باعث انسانی اموات کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس اعتبار سے سائنس دانوں نے دس بڑی قدرتی آفات کا ڈےٹا اکٹھا کیا ہے جن مےں اےک کروڑ سے زائد انسان دےکھتے ہی دیکھتے لاشوں میں بدل گئے۔ یہ افسوسناک ڈےٹا پڑھنے کے بعد ایک اور لرزہ بھی طاری ہو جاتا ہے۔ ان دس بڑی مصیبتوں میں سے تین بھارت اور پاکستان میں آئیں جبکہ پانچ کا تعلق چےن سے ہے۔ گوےا ماڈرن ہسٹری کی آٹھ بڑی قدرتی آفات جنوبی ایشیا اور چین میں آئیں۔ آندھرا پردیش کے ساحلی علاقے ”کورنگا“ مےں 25 نومبر 1839ءکو سمندری لہرےں اچانک 40 فٹ سے زےادہ بلند ہوگئےں۔ اس سمندری طوفان کو ”انڈیا سائیکلون“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس کے نتےجے مےں 3لاکھ افراد دنےا سے غائب ہوگئے۔ مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش میں 12 نومبر 1970ءکا دن دنیا کے بدترےن سائےکلون کے حوالے سے ےاد رکھا جاتا ہے۔ اس خونی سائیکلون میں تقرےباً 5لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ انڈونیشیا کے ساحلی علاقے سماٹرا کے سمندروں کے اندر 26 دسمبر 2004ءکو 9.

3 درجے کا زلزلہ پےدا ہوا جس کے نتےجے میں تارےخ کا خوفناک ترےن ”سونامی“ آےا جس نے جنوبی اےشےا کے بہت سے ملکوں کو متاثر کےا۔ اس بے رحم سونامی نے 2لاکھ 30ہزار سے زائد انسانوں کو نگل لیا۔ چین کے شمالی حصے میں 23 جنوری 1556ءکو 8درجے کا زلزلہ آےا جس مےں ساڑھے 8لاکھ لوگ مارے گئے۔ چےن مےں ستمبر 1887ءکو ”زرد درےا میں سےلاب“ آنے کے باعث 20لاکھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بےٹھے۔ ”گانسو“ نامی زلزلہ چین میں 16 دسمبر 1920ءکو آےا جس نے 2لاکھ 36ہزار لوگوں کو مردہ بنا دےا۔ چین میں جولائی 1931ءکو ”سنٹرل چائنا فلڈ“ نے 37لاکھ چےنیوں کو ڈبو دےا ےا بیماریوں سے ہلاک کردےا۔ بعد مےں ہونے والی تحقےقات کے مطابق اس سےلاب سے 25فےصد چین زیراثر آےا اور 5کروڑ سے زےادہ چےنی متاثر ہوئے۔ چےن 28 جولائی 1976ءکے ”تانگ شان زلزلے“ کو نہےں بھولا جس مےں 2لاکھ 42ہزار چےنی موت کی نےند سو گئے۔ ان کے علاوہ چند دوسری خونی قدرتی آفات کا ذکر کرےں تو ان مےں 31مئی 1935ءکا دن کوئٹہ والوں کے لئے قےامت بن کے نمودار ہوا۔ اس دن کے زلزلے نے کوئٹہ میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو قبرستان پہنچا دےا۔ پاکستان مےں 8اکتوبر 2005ءکا دن آنسوﺅں سے بھرا ہوا ہے جب آزاد کشمےر کے زلزلے نے ہزاروں خاندانوں کو اےک سانس مےں نگل لےا۔ اس کے نتےجے میں 1لاکھ سے زائد قےمتی جانےں ضائع ہو گئےں۔ موسلا دھار بارشوں کے نتےجے مےں پنجاب، خےبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان مےں جولائی 2010ءمیں بدترین سےلاب آےا جس نے 2کروڑ سے زائد لوگوں کو متاثر کےا۔ بلوچستان کے ضلع آواران مےں 24 ستمبر 2013ءکو 7.7درجے کا زلزلہ آےا۔ اس علاقے مےں بہت کم آبادی کے باوجود 1ہزار لوگ مارے گئے جبکہ ہزاروں متاثر ہوئے۔ 25 اپرےل 2015ءکو نیپال میں 8درجے کے زلزلے نے ہزاروں زندگےوں کے چراغ بجھا دےئے اور سیکڑوں مضبوط عمارتوں کو تہس نہس کر دےا۔ نےپال کے اس زلزلے سے ٹھےک اےک برس پہلے 22 اپرےل 2014ءکو انٹرنےشنل آن لائن مےگزےن foreignpolicy.com نے اےک رپورٹ شائع کی تھی جس میں لکھا گیا کہ ”موسمی تبدےلےوں سے مستقبل مےں دنےا کا ہرکونہ متاثر ہوگا جوکہ گلوبل خوشحالی اور امن کو متاثر کرے گا۔ ےہ اثرات پوری دنےا پر مرتب ہوں گے لےکن ان کا سب سے زیادہ اثر جنوبی ایشیا کے ممالک پر ہوگا جن مےں افغانستان، بنگلہ دےش، بھوٹان، انڈےا، مالدےپ، نےپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہےں۔ دنےا بھر مےں جو ممالک قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں پہلے نمبر پر جنوبی اےشےا کا خطہ آتا
ہے۔ ان ممالک میں قدرتی آفات کی تباہی کے باعث دنیا کی 30 فےصد معےشت متاثر ہوئی۔ آنے والے برسوں مےں درجہ حرارت بڑھنے سے ان ممالک کے سمندروں مےں پانی کی سطح تقرےباً اےک مےٹر بلند ہو جائے گی جس سے خشکی کا بہت بڑا حصہ سمندر کے نےچے چلا جائے گا“۔ قدرتی آفت بتائے بغےر اچانک آتی ہے جس کا فوری سامنا کرنا امےر ترےن ممالک کے لئے بھی مشکل ہوتا ہے۔ قدرتی آفات کی پےشےن گوئےوں کو پڑھےں تو ڈراﺅنے خواب کی طرح ےہ حقےقت سامنے آتی ہے کہ جنوبی اےشےا سب سے زیادہ ان سے متاثر ہوگا۔ ےہ ممالک محنت کش لوگوں کے ملک ہےں جو بڑی مشکل سے اپنا گزربسر کرتے ہےں۔ ےہاں کی حکومتیں بھی غریب ہیں۔ جنوبی ایشیا میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی جاتی ہے۔ دنےا مےں مختلف مقاصد کے لئے مشترکہ سکیورٹی فورس بنانے کا رواج ہے۔ اگراےک نئی تجویز پر غور کےا جائے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک مستقبل کی قدرتی آفات سے بچنے کے لئے سارک فورم کی طرح اےک مشترکہ ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ بنائےں تو اس کا براہِ راست فائدہ خود ان ممالک کو ہو گا۔ ےہ ممالک وسائل کی کمی کے باعث اچانک بڑی آفت سے نمٹنے کی انفرادی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ کے تحت یہ ممالک مشترکہ فنڈ، اےک دوسرے کی ٹےکنالوجی، مشترکہ ماہرین اور اےک دوسرے کی افرادی قوت کے تجربات سے فوری ریلیف کی کارروائیاں شروع کر سکیں گے۔ چےن بھی جنوبی اےشےا کے ممالک کا قرےبی ہمساےہ ہے اور وہ خود بھی مستقبل کی قدرتی آفات سے زےادہ متاثر ہونے والے ملکوں مےں سے اےک ہے۔ اس لئے چین کو بھی ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ مےں شامل کرنا چاہےے کیونکہ چین کی ٹےکنالوجی، افرادی قوت اور تجربات سے بے پناہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ چین کی اقتصادی راہداری سے اس خطے کی قسمت بدلنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اقتصادی راہداری کو دوسری حفاظتی تدابیر اور سکیورٹی کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات سے بچانا بھی ضروری ہو گا۔ اقتصادی راہداری رکھنے والے خطے کے غریب ملکوں کے لیے کم وسائل کی وجہ سے انفرادی حیثیت میں ا یسا کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ لہٰذا ریجنل ڈیاسٹر مینجمنٹ فورس کی ضرورت ہر وقت محسوس ہو گی۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: قدرتی آفات سے مینجمنٹ فورس جنوبی ایشیا کے نتےجے کے باعث کے لئے

پڑھیں:

پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم

ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔ اسلام ٹائمز۔ امن وامان کے قیام کیلئے پنجاب حکومت نے مثالی اقدام کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کو صوبہ بھر میں عوامی رابطہ کمیٹیوں کے قیام کی ہدایت کر دی ہے۔ پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز کو تھانے کی سطح تک عوامی رابطہ کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق معاشرے کے نمائندہ افراد اور حکومتی عہدیداروں پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں کمیونٹی واچ ڈاگ کا کام کریں گی۔ کمیٹی ممبران کسی بھی خطرے کی بروقت نشاندہی و مشکوک سرگرمی کی اطلاع دیں گے۔ کمیٹی شہریوں اور پولیس کے درمیان معلومات کے تبادلے کیلئے پل کا کام کریں گی۔ کمیٹیاں تقریبات، عوامی اجتماعات یا ہنگامی حالات میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی مدد کرینگی۔

عوامی رابطہ کمیٹیاں مقامی سطح پر شہری بیداری کو فروغ دیں گی۔ پبلک لائزان کمیٹیوں کے قیام سے شہریوں و قانون نافذ کرنیوالےاداروں میں اعتماد میں اضافہ ہوگا۔ عوامی رابطہ کمیٹیاں دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خطرات سے نمٹنے میں معاون ہونگی۔ محکمہ داخلہ نے عوامی رابطہ کمیٹیوں کی ساخت اور فرائض بارے بھی ہدایات جاری کردی ہیں۔ پہلے مرحلے میں فوری طور پر ہر تھانے کی سطح پر عوامی رابطہ کمیٹی قائم ہوگی۔ دوسرے مرحلے میں 3 ماہ کے اندر محلے اور وارڈ کی سطح تک کمیٹی کو فعال کیا جائے گا۔ کمیٹی میں متعلقہ تھانیدار، نامور بزرگ، تاجر، منتخب نمائندے اور مذہبی رہنما شامل ہونگے۔ ہر عوامی رابطہ کمیٹی میں قابلِ اعتماد نوجوانوں اور مقامی سماجی کارکنوں کو بھی شامل کیا جائیگا۔ متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر اور ایس ڈی پی او مشترکہ طور پر کمیٹی کے ماہانہ اجلاس کی صدارت کرینگے۔

ہر تھانے کی حدود میں قائم عوامی رابطہ کمیٹی متعلقہ ضلعی رابطہ کمیٹی کے ماتحت کام کریگی۔ سب ڈویژنز کی ماہانہ پیشرفت ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیوں میں زیر بحث آئے گی۔ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن کمیٹیاں ہر ماہ کی پیشرفت صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی، محکمہ داخلہ کو بھجوائیں گی۔ محکمہ داخلہ نے پنجاب بھر میں ترجیحی بنیادوں پر کمیٹیوں کی تشکیل کی ہدایت کی ہے۔ تمام ڈپٹی کمشنرز، آر پی اوز، سی پی اوز، ڈی پی اوز اور سی سی پی او لاہور کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ محکمہ داخلہ پنجاب تمام عوامی رابطہ کمیٹیوں کی کارکردگی کا جائزہ لے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں شدید بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب، 25 ہلاکتیں، متعدد ریاستیں متاثر
  • پنجاب میں امن و امان کے قیام کیلئے عوامی رابطہ کمیٹیاں بنانے کا حکم
  • امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز
  • پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں واٹس ایپ سروس متاثر
  • لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز
  • جنوبی پنجاب کے مسافروں کیلئے خوشخبری
  • تعلیم کے ساتھ خدمت ! ایف جی اسکول راولپنڈی میں فلٹریشن پلانٹ کا قیام
  • بھارتی فوج کا ڈرون جموں ایئر بیس پر گر کر تباہ
  • جنوبی افریقی کرکٹر پر ایک سال تک پی ایس ایل کھیلنے پر پابندی عائد
  • ورلڈ بینک پاکستان کے پاور سیکٹر کیساتھ جامع منصوبہ بندی چاہتا ہے، ڈائریکٹر ورلڈ بینک برائے انفرااسٹرکچر