Nai Baat:
2025-04-16@13:43:34 GMT

ابوجہل کی یاد اور سورة کوثر کا تحفہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

ابوجہل کی یاد اور سورة کوثر کا تحفہ

مسجد نبوی میں بیٹھا تھا سرکار کریم کا روضہ اقدس سامنے تھا تو حیرت کی بات ہے مجھے ابو جہل کی یاد آ گئی ایسے ہی یاد آ گیا اور ویسے بھی کربلا کا ذکر ہو حسینؓ کی یاد آئے اور یزید لعنتی یاد نہ آئے ممکن نہیں۔ دنیا داری کی مثال ہی لے لیں وطن عزیز کی سیاست میں گریٹ بھٹو یاد آئے اور ضیا یاد نہ آئے ممکن نہیں، بہر حال یہ جملہ خواہ مخواہ آ گیا۔ آقا کریم کے در اقدس پر تھا ابو جہل یاد آ گیا۔ یہ 2012ءکی بات ہے میں نے سوچا کہ کتنا پریشان تھا، مکہ میں داخل ہونے والوں کو کتنا روکتا تھا۔ کبھی گڑھے کھودتا، کبھی گھر کا گھیراو¿ کرتا، کبھی سوشل بائیکاٹ کرتا، کبھی شعب ابی طالب (شعب بنو ہاشم) میں تین سال سے زائد عرصہ سرکار کے خاندان کو تنہائی کی قید میں رہنے پر مجبور کرتا، کبھی اونٹ کی اوجھڑی سجدے میں سرکار کے اوپر رکھوا دیتا، کبھی بلالؓ پر گلیوں میں تشدد کر کے ظلم کی تاریخ رقم کرتا، کبھی عمارؓ کی والدہ جناب حضرت سمیعہؓ اور خاندان کو عبرت بناتا، دن رات سرکار کے لیے ان کے ساتھیوں کے لیے مشکلات میں اضافے کا سوچتا اور عمل کرتا رہتا، یہاں تک کہ ہجرت کے دوران موذی، مدینہ کی طرف پیچھا کرتا ہوا آیا، بالآخرغزوہ بدر میں ہی اپنے انجام کو پہنچا۔ ابو جہل کی نجس اور پلید زندگی اس کی سرکار دشمن سازشیں آنکھوں میں گھوم گئیں۔ جب سرکار نے اس کو اس کے ساتھیوں سمیت ہلاکت کے بعد گڑھے میں پھینکا اور فرمایا کہ تم لوگ اپنے انجام کو پہنچے۔ اس پر حضرت عمرؓ بولے کہ وہ تو مردہ ہیں۔ میرے آقا نے فرمایا تم سے زیادہ سنتے ہیں۔ آقا کریم کی آواز تو دو جہاں سنتے ہیں، کیا مردے اور کیا زندہ۔ بہرحال ابو جہل کی یاد آئی تو میں نے سوچا کہ میں گوجرانوالہ میں پیدا ہونے والا باغبانپورہ میں، سیٹلائٹ ٹاو¿ن میں جوان ہونے والا کسٹم میں نوکری کرنے والا سکول کالج یونیورسٹیاں، امریکہ گھومنے والا پتا نہیں پیدا پہلے ہوا تھا یا سرکار کے در پر حاضری کی خواہش پہلے پیدا ہوئی تھی کیا ابو جہل تو روک سکا تیری ایسی کی تیسی ….

کاش میں سرکار کے وقت میں روح وجود کا رشتہ اور زندگی پاتا پہلے تیرا سر قلم کرتا پھر مجھے سورة کوثر کی یاد آئی کہ سرکار نے جب یہ لوگوں تک پہنچائی ہو گی جب اس کو تلاوت بخشی ہو گی جب یہ سرکار کی زبان اقدس سے نکل کر آواز کی صورت فضاو¿ں کو معطر کرتی ہوئی لوگوں کے کانوں کو سنائی دی ہو گی تو ان حالات میں کون یقین کرتا، سوائے صحابہ اجمعینؓ کے کیونکہ کفار تو گھڑیاں گن رہے تھے سرکار دو جہاں سرکار کائنات کی زندگی کا خاتمہ چاہتے اور کوشاں بھی تھے۔ ایسے میں دشمن کو نامراد اور سرکار کو کوثر عطا ہونے کی بات ہوئی۔ اللہ اللہ۔ آج ابو جہل کے گھر بیت الخلا میں تبدیل ہوئے کوئی اس کی نسل میں سے ہونے کا دعویدار نہ بچا اور میرے سرکار کا خادم آقا کی ناقہ قصویٰ کے پاو¿ں کی مٹی جناب حاجی عنایت اللہ شہزادہ صاحب غلام زہرہ بی بی کا بیٹا گوجرانوالہ اور لاہور کا گناہ گار سرکار کے در پہ حاضر ہے اور مجھ جیسے کئی اور ان گنت ہیں جو خواہشیں لیے ہیں میری روح نے سوال کیا ابو جہل کدھر گئے تیرے ارادے، تیری سازشیں آصف تو ادھر بیٹھا ہے اور چودہ سو سال بعد اور قیامت تک کئی آصف آئیں گے اور سب یہاں آ کر سلام کرنے کی خواہش کریں گے۔
دراصل سرکار کے در پر عطا کے بے پناہ طریقے ہیں۔ ان عطاو¿ں میں مجھے سورة کوثر بھی نئے انداز سے عطا ہوئی جسے اس کے بعد میں اپنی کسی نہ کسی یا تقریباً اکثر نمازوں میں تلاوت کرتا ہوں اس دوران میری روح میرے وجود سے نکل کر مسجد نبوی ریاض الجنة یا باب جبریل کی طرف کھڑی ہو جایا کرتی ہے اور جب الم نشرح سورة کی تلاوت کرتا ہوں تو بھی قدمین شریف میرا مقدر ہوتے ہیں۔
ابو لہب کے لیے اس کے ہاتھ ٹوٹنے اور غرق ہونے کی نوید قرآن عظیم میں سنائی گئی اس کی بیوی کو بھی عبرت بنانے کی بات کی گئی مگر اس سے اتنا نہ ہو سکا کہ منافقین کی طرح ہی اسلام قبول کر کے سورة اللہب کو چیلنج ہی کر سکتا کہ لو اب میں نے اسلام قبول کر لیا۔ نعوذ باللہ …. کدھر گیا قرآن کیا ہوا جو سورة الہب میں نازل ہوا مگر کیسے ہوتا کون توفیق پا سکتا تھا۔ اسی طرح سورة الکوثر اس وقت تو لوگوں نے بکواس کی ہو گی جو میری سرکار کی جان کے در پے تھے کہ آج نہیں تو کل مگر نامراد رہے سب کے سب اور بامراد ہوئے میرے آقا جن کو کوثر عطا ہوئی جن کا ذکر بلند ہوا ایسا کہ سوچ، سیاہی اور تحریریں ختم ہو جائیں، الفاظ ختم ہو جائیں مگر ذکر کی بلندی ختم نہ ہو۔ اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے رہتے ہیں اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے بھی حکم ہوا کہ تم بھی درود و سلام بھیجو اور خوب بھیجو سبحان اللہ سبحان اللہ۔ میں سوچتا حضرت حلیمہ سعدیہ کے نصیب کو انہوں نے تو پالا دیکھ بھال کی، مجھے تو طائف کے سفر میں زخمی سرکار کریم کو انگوروں کا خوشہ پیش کرنے والے عداس کی بہت یاد آئی کہ کیا نصیب پایا تم نے کس حالت میں میرے سرکار کی خدمت میں انگور پیش کیے تم نے۔

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: سرکار کے کی یاد آ کی بات

پڑھیں:

سکھ بہن بھائیوں کو بیساکھی کی مبارکباد، وزیراعظم پاکستان

وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے بیساکھی کے تیوہار کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میں پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے اپنے سکھ بہن بھائیوں کو بیساکھی کے پرمسرت موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن نہ صرف فصلوں کے پکنے کا اعلان ہے بلکہ ایک تیوہار کے طور پر منایا جاتا ہے کیونکہ یہ کسانوں کے لیے بڑی خوشی کا وقت جب وہ اپنی محنت کا پھل حاصل کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بیساکھی میلہ: بھارت کے ساڑھے 6 ہزار یاتریوں کو ویزے جاری

انہوں نے کہا کہ یہ دن امید، اتحاد اور تجدید کے پائیدار جذبے کی یاد دہانی کے طور پر منایا جاتا ہے، جو ہماری برادریوں کو متحد کرتا ہے اور ہماری قوم کی تشکیل کرتا ہے۔ دعا ہے کہ بیساکھی ہر میدان میں خوشحالی، ہر دل کو سکون اور پاکستان کے کونے کونے میں ترقی لائے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ آئیے، ہم بیساکھی کے جذبے سے متاثر ہو کر، ایک روشن، جامع اور مضبوط کل کی تعمیر کے لیے مل کر ساتھ آگے بڑھیں، ساریاں نو ویساکھی دیاں ودھایاں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بیساکھی سکھ برادری شہباز شریف

متعلقہ مضامین

  • ’شوبز میں دکھاوے کے دوست بنتے ہیں‘، نعیمہ بٹ ساتھی اداکاروں پر برس پڑیں
  • کیا وہ واقعی پاگل تھا؟
  • مودی سرکار کی انتقامی کارروائی؛ سونیا اور راہول گاندھی کیخلاف مقدمے کا آغاز
  • امریکا کا اسرائیل کو نیا تحفہ! 18 کروڑ ڈالر کے فوجی انجن دینے کی منظوری
  • فلسطینی عوام یمن کے باوقار موقف کو کبھی فراموش نہیں کرینگے، ابوعبیدہ
  • سکھ بہن بھائیوں کو بیساکھی کی مبارکباد، وزیراعظم پاکستان
  • بے غرض نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی!
  • فلسطین غیور یمنی قوم کے دلیرانہ موقف کو کبھی فراموش نہ کریگا، القسام بریگیڈز
  • ہم ریاست فلسطین کے قیام کے اپنے حق سے کبھی دستبردار نہ ہونگے، حماس
  • متنازع کینال منصوبے پر کبھی سمجھوتا نہیں کریں گے، شرجیل میمن