Jasarat News:
2025-01-18@07:50:16 GMT

اک سفر جو منزل کی جستجو میں ہے

اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT

اک سفر جو منزل کی جستجو میں ہے

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر

اقبال کی فکر کو اس کے پیغام کو زبان زدعام کرنے کے لیے بہت سے لوگ اٹھے بہت سے کام کیے اور کرتے چلے جا رہے ہیں انہی لوگوں کو اقبال نے اپنا شہباز اور شاہین کہا۔ علامہ اقبال کے خوابوں کا ترجمان پاکستان امت مسلمہ کے ماتھے کا جھومر ہے پاکستان کی زرخیز مٹی نے بہت سے لعل و گہر پیدا کیے جنہوں نے قوم کی یکجائی اور اتحاد کے لیے کارہائے نمایاں انجام دیے تاریخ میں سنہرے حرفوں سے ان سب کا نام لکھا جاتا ہے۔ پاکستان کا مطالعہ کرنے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس چمن کو سینچنے والوں میں کس کس کے لہو نے خراج دیا ہے۔

پچھلے دنوں پاکستان بزنس فورم کے نمائندگان کے ساتھ ایک نشست میں بیٹھنے کا اعزاز حاصل ہوا تو جانا ان کا سفر بھی پاکستان سے محبت کرنے والوں کا سفر ہے نہ صرف پاکستان سے بلکہ نظریہ پاکستان سے محبت کرنے والوں میں پاکستان بزنس فورم والے شامل ہیں ایسا لگا کہ علامہ اقبال کے شہباز و شاہین نبی کریمؐ کے اسوۂ حسنہ کے مطابق تجارت کے گر سیکھنے اور سکھانے والوں میں شامل ہیں نہ صرف یہ بلکہ معلومات کے مطابق یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے امت مسلمہ کو ایک تجارتی مرکز پر متحد کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اقدامات کیے ان میں مسلم ملک سوڈان کے وزیراعظم اور ترکی کے وزیراعظم نجم الدین اربکان کے ساتھ پاکستان کے مرد مجاہد قاضی حسین احمد نے 1995 میں پاکستان ہی کے اندر انٹرنیشنل بزنس فورم کے نام سے ایک کانفرنس کی جو اس وقت تقریباً تین دن تک شہر لاہور میں اپنا اثر دکھاتی رہی اسی کے بہترین ثمرات میں آج پاکستان بزنس فورم مسلم تجارت کے سمندر میں تیرنے والی ایک عظیم کشتی سے بحری جہاز بننے کے سفر پر رواں ہے اس کا یہ سفر کامیاب تب ہی ہوگا جب امت مسلمہ کا ہر فرد اس کی مساعی اور جہد میں اپنا حصہ ڈالے گا۔

آج پاکستان کے بچے ہی نہیں ان کے والدین بھی ایک عجیب سی کشمکش کا شکار ہیں ہنستے ہنستے یاد آتا ہے کہ غزہ میں بہت پیارے اس وقت رو رو کر ہلکان ہو رہے ہیں سخت سردی میں اپنے پیاروں پر کمبل لپیٹ کر ان کی آرام کی فکر کرتے ہوئے احساس تڑپاتا ہے کہ بہت سے پیارے غزہ میں کھلے آسمان تلے بے یارو مدد گار سخت ترین موسم کی شدتوں کو جھیل رہے ہیں یہ سب کیوں ہے ان کا دشمن اس قدر مضبوط کیوں ہے اور یہ لوگ اتنے نادار کیوں ہیں زخم کھانے پر سہنے پر مجبور کیوں ہیں کیونکہ ان کی معیشت اچھی نہیں معیشت بہترین تجارت کے ساتھ اچھی ہوتی ہے عالمی تجارتی منڈی پر ان کا دشمن چھایا ہوا ہے اسی عالمی تجارتی منڈی پر کہ جہاں کا مال ہم بھی خریدتے ہیں جہاں کی سہولتوں سے ہم بھی فائدہ اٹھاتے ہیں اس عالمی منڈی میں پیسہ دیتے ہیں کہ جس کے پروردہ ہمارے ہی پیسے سے ہتھیار خرید کر ہمارے ہی پیاروں کی زندگیاں اجیرن کر رہے ہیں مگر ہم بھی کیا کریں ہم بھی تو مجبور ہیں ہم پیسہ دے کر جو اشیا خریدتے ہیں وہ بہترین ہوتی ہیں معیاری ہوتی ہیں اس کا متبادل اگر ہمارے پاس موجود ہوتا بھی ہے تو اس درجے کا بہترین نہیں ہوتا ہم کراہت کے ساتھ دل پر جبر کر کے تو کبھی نظر انداز کر کے بے نیازی کے ساتھ نظریں چرا کر اس عالمی منڈی سے اپنی ضرورت کا سامان اپنی تعیشات کا سامان اپنی سہولتوں کا سامان معیار کو ترجیح دیتے ہوئے خرید لیا کرتے ہیں کیونکہ معیار پر سمجھوتا تو نہیں کیا جا سکتا ناں۔

پریس کلب میں منعقدہ پاکستان بزنس فورم کی نشست میں شامل فورم کے صدر اور جنرل سیکرٹری صاحب کی گفتگو میں ایک بہت خوبصورت پیغام ملا جو اپنے پاکستانیوں تک پہنچانا چاہوں گی وہ یہ ہے کہ یہ لوگ عوام کے معیار پر سمجھوتا نہ کرنے کی عادت کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے اپنی تجارتی برادری کو نصیحت کرتے ہیں کہ ’’اشیاء کا معیار بڑھا دو لوگ خود چل کر تمہارے پاس آئیں گے‘‘۔

یہ خوبصورت بات صرف اس لیے ہی اچھی نہیں لگی کہ ہم بائیکاٹ نہیں کر سکتے الحمدللہ ہم معیار اور مقدار ہر شے سے زیادہ اپنے پیاروں کے آزار کا احساس کرتے ہوئے ہر وہ شے چھوڑنے کی کوشش کرتے ہیں جس کے بارے میں معلوم ہو کہ اس کی آمدنی کا صفر اشاریہ پانچ حصہ بھی ظالموں کے جیب میں جاتا ہے یہ بات معیار کو ترجیحی بنیادوں پر برقرار رکھنے والے ان تمام افراد کے لیے اچھی لگی کہ جو چاہ کر بھی معیار پر سمجھوتا نہیں کر پاتے۔ ایسے تمام افراد کے لیے پاکستان بزنس فورم کا پیغام ہے کہ تجارتی بنیادوں پر معیشت کو درست کرنے میں وہ سب ہمارا ساتھ دیں یہ بات سمجھ کر کہ آج آپ تجارتی بنیادوں پر اپنی کمپنیوں کو ترجیح دے کر عالمی منڈی میں سہارا دے کر کھڑا کریں گے تو بدلے میں آپ کو وہ معیار ملے گا جو معیار اس وقت آپ کا دشمن دے رہا ہے۔ کچھ بھی کہیں، کچھ بھی کریں پہلا قدم تو آپ ہی کو اٹھانا ہے۔ معیار مانگتے ہیں؟ تو معیار کی طرف جانے کے لیے سہارا دینا پڑتا ہے، لاٹھی بننا پڑتا ہے، آپ کہیں کہ بیج لگائیں اور اگلے ہی پل وہ تناور درخت بن جائے ایسا نہیں ہوتا اس بیج کی آبیاری کرنی پڑتی ہے سینچائی کرنی پڑتی ہے تب جا کر پودا پروان چڑھتا ہے اور درخت بنتا ہے پھر اس کا پھل میٹھا اور رسیلا ہوتا ہے جن پودوں کی نشونما میں کمی رہ جاتی ہے ان کے پھل خوبصورت اور رسیلے نہیں ہوا کرتے عالمی منڈی میں آج پاکستان کی بہت سی ایسی قدرتی مصنوعات ہیں جنہیں پاکستان کے کسان نے دن رات محنت کر کے پروان چڑھایا اور دنیا میں پاکستان کے پھلوں اور سبزیوں کا کوئی ثانی نہیں اسی طرح ہم خام مال سے تیار کردہ ہماری مصنوعات کے اپنے معیار کو بہتر بنا سکتے ہیں اگر انہیں تنقید کے بجائے بہترین معیار کی تعمیر کے لیے اپنے مضبوط ساتھ سے نواز دیا جائے تو شاید نہیں یقینا ایک بہترین معیار کے ساتھ صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ عالمی تجارتی منڈی میں ہمارے پاکستانی برانڈز کی پذیرائی ممکن ہے، بالکل ویسے ہی جیسے ہمارے کیلے، سیب، آم عالمی منڈی میں کسی بھی ملک کی ٹوکری میں رکھ دیں ان کا ذائقہ خوشبو اور رنگ بتاتا ہے کہ وہ پاکستانی ہیں ان کے کسانوں نے مٹی میں رل کر انہی سونا بنایا ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ بھی مٹی میں رل کر غیر معیاری اشیاء پر سمجھوتا کریں بلکہ ہماری کوشش ہے کہ آپ اس مشکل اور ابتدائی دور میں اپنی بہترین ترجیحات میں پاکستانی مصنوعات کو اولین درجوں میں شامل رکھیں ان شاء اللہ جلد ہی اس تعاون کے عوض یہ پاکستانی برانڈز آپ کو معیار کے اْفق پر چمکتے ہوئے نظر آئیں گے۔ اس وقت اس کے یہ پہلے پہلے کسٹمرز انہیں پھلتا پھولتا دیکھ کر اپنے صدقہِ جاریہ کے لیے دعا گو ہوں گے یہ یقین ہے مجھے۔

دعا کیجیے یہ یقین نہ ٹوٹے ہاں یہ جان لیجیے کہ پاکستانی برانڈز کی پروموشن ہر جگہ کرتے ہوئے مزید یہ حصہ کہاں کیسے اور کس طرح ڈالنا ہے اس کے لیے اپ کو انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے بس 18 جنوری بروز ہفتہ اور 19 جنوری بروز اتوار 2025 ایکسپو سینٹر میں صبح دس بجے سے رات دس بجے تک میرا برینڈ پاکستان کے نام سے پاکستانی مصنوعات کی بہترین نمائش میں شریک ہو کر نہ صرف ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے بلکہ امت مسلمہ کے مظلوم اہل غزہ کی داد رسی بھی اسی شرکت میں ہوجائے گی کیونکہ اس کے منافع میں اہلِ غزہ کا حصہ بھی شامل کیا جا رہا ہے یوں کہیں تو بے جانا نہ ہوگا کہ ایک شرکت سے بیشمار دینی و دنیاوی فوائد حاصل کرنے کا نادر ونایاب موقع ملنے والا ہے۔ اسے ضائع نہ کیجیے گا اپنے احباب کو فیملی سمیت شرکت کی دعوت دیجیے اور خود اپنی فیملی کو بھی کراچی ایکسپو سینٹر کے ہال نمبر 5 اور 6 میں آ کر کہہ دیجیے کہ میں اقبال کا شہباز میں اقبال کا شاہین امت مسلمہ کی نصرت کا استعارہ ہوں اور ’’میرا برانڈ پاکستان‘‘ ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان بزنس فورم عالمی منڈی میں میں پاکستان پاکستان کے کرتے ہوئے رہے ہیں کے ساتھ بہت سے ہیں کہ ہم بھی کے لیے

پڑھیں:

بھارتی آرمی چیف کا بیان دوغلے پن کی بدترین مثال: آئی ایس پی آر

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل اوپندر دویدی کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ترجمان پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کا پاکستان کو دہشتگردی کا مرکز قرار دینا حقائق کے منافی اور دوغلے پن کی بدترین مثال ہے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جنرل اوپندر نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں پر انتہائی وحشیانہ جبر کی ذاتی طور پر نگرانی کی۔ بھارتی آرمی چیف کے ریمارکس بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں بربریت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ یہ اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ایسے سیاسی، غلط بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل نظر انداز کردیا۔ ترجمان پاک فوج نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کا بھارتی آرمی چیف کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی ہے بلکہ بھارت کی روایتی پالیسی کے تحت پاکستان پر بلاجواز الزام تراشی کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ہے۔ بھارتی جنرل نے ماضی میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعیناتی کے دوران کشمیریوں پر بدترین مظالم کی نگرانی کی تھی۔ یہ سیاسی مقاصد کے تحت دیے گئے گمراہ کن بیانات بھارتی فوج کے سیاست زدہ ہونے کی عکاسی کرتے ہیں۔ دنیا بھارتی نفرت انگیز تقاریر اور مسلمانوں کے خلاف نسل کشی کو بھڑکانے والے بیانات سے بخوبی آگاہ ہے۔ عالمی برادری بھارت کی سرحد پار قتل و غارت گری اور معصوم کشمیریوں پر بھارتی سکیورٹی فورسز کے مظالم و انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ یہ مظالم کشمیریوں کے حق خودارادیت کے عزم کو مزید مضبوط کرتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے کسی غیر موجودہ ڈھانچے کا پراپیگنڈا کرنے کے بجائے حقیقت کو تسلیم کرنا بھارتی قیادت کے لیے بہتر ہوگا۔ یہ حقیقت کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان کی تحویل میں ہے، پاکستان میں معصوم شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، بھارتی جنرل نے اس بات کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا۔ بھارتی فوج کی قیادت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ سیاسی ضرورتوں کے بجائے شائستگی، پیشہ ورانہ طرز عمل اور ریاستی تعلقات کے اصولوں کو مدنظر رکھے۔ دریں ا ثناء ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیر دفاع اور چیف آف آرمی سٹاف کے بے بنیاد دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھارت کے بے بنیاد دعووں کا کوئی جواز نہیں۔ بھارتی قیادت کا بیان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ واضح کرتے ہیں کہ ایسے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔ بھارت دوسروں پر بے بنیاد الزامات لگانے کی بجائے اپنے اندر جھانکے۔ بھارت دہشتگردی میں اپنے ملوث ہونے کی دستاویزی حقیقتوں کو تسلیم کرے۔ ترجمان پاک فوج نے کہابھارتی آرمی چیف کا بیان بھارت کے پٹے ہوئے موقف کے مردہ گھوڑے میں جان ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان اقلیتوں کو دبانے کی کوششوں کا حصہ بھی ہے، پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام بھارتی دوغلے پن کی بدترین مثال ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس طرح کے سیاسی بیانات بھارتی فوج کے سیاست میں ملوث ہونے کو ظاہر کرتے ہیں، دنیا بھارتی نفرت آمیز بیانات کو دیکھ رہی ہے جن سے مسلمانوں کی نسل کشی شروع ہوئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ایسا بیان اندرونی طور پر اقلیتوں پر جبر اور بھارت کے بین الاقوامی جبر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ ایسے سیاسی، غلط بیانات بھارتی فوج کی سیاست زدہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں، پاکستان ایسے بے بنیاد بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کا سابق وزیراعظم منصب پررہتے ہوئے چوری ڈکیتی کرتے پکڑا گیا، عظمی بخاری
  • تجارتی مراکز پر عالمی معیار کا کارگو نگرانی نظام بنایاجائے، وزیراعظم
  • جستجو اور یو ایس ایڈ کے تعاون سے ہونے والے پروگرام کے موقع پر شرکاء کا گروپ فوٹو
  • وزیر اعظم کی کراچی اور تجارت کے دیگر بڑے مراکز پر عالمی معیار کا کارگو سکیننگ نظام قائم کرنے کی ہدایت
  • دنیا کو بتانا چاہتے ہیں عمران خان نے کوئی جرم نہیں کیا، ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے، بیرسٹرگوہر
  • نئی دہلی میں ہوا کا معیار انتہائی خراب تعلیمی سرگرمیاں آن لائن کرنیکی ہدایت
  • بھارتی آرمی چیف کا بیان دوغلے پن کی بدترین مثال: آئی ایس پی آر
  • پی او اے کا کوچز تنخواہوں بارے اسپورٹس بورڈ پالیسی کاخیرمقدم
  • بیمہ شدہ بل بورڈز او او ایچ اشتہارات کے نئے معیار قائم کرکے انقلابی اقدامات کا آغاز