پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے اپنی تیسری بیوی بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر مذہبی تقدیس کے لبادے میں لوٹ مار کا صدیوں پرانا شاطرانہ کھیل کھیلتے ہوئے اربوں روپے کی لوٹ مار سے جس عظیم مالیاتی سلطنت کی تعمیر شروع کر رکھی تھی 190 ملین پاؤنڈ کیس کے عدالتی فیصلے میں سنائی گئی سزا نے اسے ناقابل تلافی دھچکا پہنچایا ہے۔ قید اور جرمانے کی سزاؤں کے ساتھ القادر یونیورسٹی ضبط کر لیے جانے سے نہ صرف اس بہروپیا جوڑے کی بڑی واردات ناکام ہوگئی ہے، بلکہ ریاست مدینہ سے پاک پتن اور بغداد شریف تک کے مختلف روحانی سلسلوں کا جو لبادہ ان بہروپیوں نے اوڑھ رکھا تھا وہ بھی اتر گیا ہے، احتساب عدالت نے سزا دے کر ان کی عیاری و مکاری کے جس طرح کپڑے اتارے ہیں اس سے پی ٹی آئی کا مرشد اب عملاً ’نانگا مرشد‘ بن کررہ گیا ہے اور دنیا کے سامنے عیاں ہوگیا ہے کہ سیاسی مخالفین پر کرپشن کے الزامات لگانے والے نے خود کس طرح اربوں روپے کی کرپشن کی اور اسے چھپانے کے لیے مقدس مذہبی شخصیات کے ناموں کو بطور آڑ استعمال کرکے یہ پورا گینگ کس طرح توہین اولیا کا مرتکب ہوا۔
عدالت نے جو سزا سنائی ہے اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ ملک کا عدالتی نظام اب مذہبی حوالوں اور اسلامی ٹچ سے مرعوب ہوکر ملزموں کو ریلیف دینے پر تیار نہیں، پی ٹی آئی کی طرف سے اسٹیبلشمنٹ سے خفیہ مذاکرات کا جو چورن بیچا جارہا تھا اس کی حقیقت بھی سامنے آگئی ہے کہ ریاست کا کوئی ستون اور کوئی ریاستی ادارہ اب انہیں منہ لگانے کے لیے تیار نہیں اور ان کی طرف سے کیے جارہے کسی بھی پروپیگنڈے اور بیانیے کی اب کوئی وقعت اور حقیقت نہیں۔
احتساب عدالت کا فیصلہ عمران خان کی سیاست کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا کیونکہ ملکی تاریخ میں ایک ہی کیس میں اتنی بڑی کرپشن پر آج تک کبھی کسی کو سزا نہیں ہوئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنی پوری سیاست اینٹی کرپشن بیانیہ کی بنیاد پر استوار کی اور عوام میں سیاستدانوں کی کرپشن کے خلاف غم و غصہ کو پروان چڑھایا، آج جب عوام یہ دیکھ رہے ہیں کہ دوسروں کی کرپشن کے خلاف شور مچانے والا خود کرپشن کا سب سے بڑا ریکارڈ قائم کرچکا ہے تو اس سے بانی پی ٹی آئی کی سیاست کو ناقابل تلافی دھچکا بھی لگے گا، یہ فیصلہ مجموعی طور پر سیاست کے لیے بھی نقصان دہ ہے کہ عوام کہیں سیاست و جمہوریت سے ہی متنفر نہ ہو جائیں کہ جب وہ دیکھ رہے ہیں کہ جو بھی نیا سیاستدان حکومت میں آتا ہے وہ اپنے سے پہلے حکمرانوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑے پیمانے پر کرپشن شروع کر دیتا ہے۔ اور اس بار تو عوام کو ذہنی طور پر دوہرا جھٹکا لگا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے اس میگا کرپشن کے لیے مذہبی تقدیس کو بطور آڑ استعمال کیا۔
اپنے مالیاتی جرائم کو مذہبی تقدس کا کور دینے کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، ہندوستان میں ہزاروں سال یہ واردات جاری رہنے سے بنیا برہمن سامراج وجود میں آیا، یورپ میں کلیسا نے اسی آڑ میں ہزاروں سال پورے سسٹم کو یرغمال بنائے رکھا، مسلمانوں میں بھی نام نہاد پارسائی کے دعوؤں کی آڑ میں خود کو مقدس گائے قرار دے کر یار لوگوں نے اپنی اقتدار اور پیسے کی ہوس کو پورا کیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بھی صوفیا اور بزرگان دین سے عوامی عقیدت کو استعمال کرتے ہوئے مذہبی تقدیس کے اسی شاطرانہ کھیل کی آڑ لی اور پاک پتن کی بزرگ روحانی شخصیت حضرت بابا فرید الدین گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کے دربار سے عقیدت کو اپنے نیٹ ورک کو فروغ دینے ذریعہ بنایا اور پنکی پیرنی بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر پیری مریدی کا لبادہ اوڑھ کر خود ساختہ مرشد بن بیٹھے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان پاکستان کی سیاسی تاریخ کے غالباً واحد لیڈر ہیں جنہوں نے اپنے کارکنوں میں خود کو مرشد مشہور کروایا، انہی مقدس دینی استعاروں کو استعمال کرتے ہوئے اگلے مرحلے میں پیران پیر دستگیر حضرت غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے نام نامی کو استعمال کرتے ہوئے ملک کے بڑے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سے رشوت میں اربوں روپے کی زمین حاصل کی اور وہاں القادر یونیورسٹی کے نام سے اپنی ایک نئی مالیاتی سلطنت قائم کرلی، اس نئی مالیاتی سلطنت نے بظاہر ٹرسٹ کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا لیکن اس ٹرسٹ کے تمام کلیدی عہدے عمران خان، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور قریبی رشتے داروں و ساتھیوں کے پاس تھے۔ پیری مریدی کا یہ شاہانہ کھیل برصغیر پاک و ہند میں بھی صدیوں سے کھیلا جا رہا ہے، شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی نظم باغی مرید میں اس کا نقشہ بڑے دلچسپ انداز میں کھینچا ہے۔ وہ فرماتے ہیں۔
ہم کو تو میسّر نہیں مٹّی کا دِیا بھی
گھر پیر کا بجلی کے چراغوں سے ہے روشن
شہری ہو، دیہاتی ہو، مسلمان ہے سادہ
مانندِ بُتاں پُجتے ہیں کعبے کے برہمن
نذرانہ نہیں، سُود ہے پیرانِ حرم کا
ہر خرقۂ سالوس کے اندر ہے مہاجن
میراث میں آئی ہے انہیں مسندِ ارشاد
زاغوں کے تصّرف میں عقابوں کے نشیمن!
مذہب اور روحانیت کا مقدس لبادہ اوڑھ کر جو ’مسند ارشاد‘ تشکیل پاتی ہے، پھر وہ اپنے وقت کی پنکی پیرنیوں اور عمرانی مرشدوں کی میراث بن جاتی ہے، کیونکہ اس سلسلے میں جو ٹرسٹ بنائے جاتے ہیں ان کے تمام کلیدی عہدے اور اختیارات ان کی اپنی ذات اور اپنے گھرانوں کے لیے مختص ہوتے ہیں۔
مذہبی تقدیس کے اس سارے گھناؤنے کھیل میں ملوث کرداروں کے لیے شاعر مشرق نے ’خرقہ سالوس‘ کا لفظ استعمال کیا ہے جس کے معنی ہیں دھوکے، ریاکاری، مکر و فریب کا لباس، یعنی بظاہر مقدس برہمن لیکن اندر سے مہاجن یعنی سود خور، اور ان نذرانوں اور عطیات کی حقیقت کو اقبال نے یوں بےنقاب کیا کہ اسے سود خوری (حرام خوری) قرار دیا، اور آخری شعر میں فرمایا کہ دینی و روحانی حوالے سے عظیم ہستیوں (یعنی عقابوں) کے نشیمن زاغوں یعنی کوؤں کے تصرف میں ہیں، کوا چونکہ گند کھاتا ہے اس لیے شاعر مشرق نے ان نذرانہ خوروں کو کوے سے تشبیہ دی ہے۔
190 ملین پاؤنڈ کیس بھی کسی کوے کی طرح گند کھانے والا ایک اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، مقدمے کی سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی اس حوالے سے ایک بھی دلیل نہیں دے سکے کہ پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض پر اچانک روحانیت کا غلبہ کیسے ہوا؟ کہ جس کی وجہ سے اس نے غوث الاعظم پیران پیر حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اربوں روپے مالیت کی زمین عمران خان اور ان کی اہلیہ کے ذریعے اس مشن کے لیے عطیہ کردی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ایک واقعے کے سوا پراپرٹی ٹائیکون کی زندگی میں صوفیا کرام کے مشن سے وابستگی کا کوئی چھوٹا سا واقعہ بھی کبھی رپورٹ نہیں ہوا، حتیٰ کہ انہوں نے شاید کبھی حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر مبنی کوئی کتاب بھی نہیں پڑھی نہ کبھی ان کے مزار کا کوئی سفر کیا اور نہ ہی اپنی پوری زندگی میں ان کی تعلیمات کے فروغ کے حوالے سے کبھی کسی سیمینار یا دیگر روحانی اجتماعات میں کبھی شرکت کی۔
اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے شریک 6 ملزمان بیرسٹر شہزاد اکبر، ذلفی بخاری اور فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کی اپنی ذاتی زندگیوں میں بھی اولیا کرام، صوفیا کرام اور پیران پیر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات کی کوئی ہلکی سی جھلک بھی دکھائی نہیں دیتی اور القادر ٹرسٹ کے مرکزی عہدوں پر کوئی ایسی شخصیات نامزد نہیں کی گئیں کہ جنہوں نے حضرت عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی تعلیمات پر پی ایچ ڈی کی ہو یا ان کی تعلیمات کے فروغ کے لیے اپنی زندگی کا بڑا حصہ اس مشن میں گزارا ہو۔ یوں ہم دیکھتے ہیں کہ نہ اس شخص کا حضرت عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ کے مشن سے زندگی بھر کوئی تعلق رہا نہ ان کی زندگیوں میں جنہیں اربوں روپے کی زمین عطیہ کی گئی۔ اس پہلو سے دیکھا جائے تو بھی صاف واضح ہو جاتا ہے کہ القادر ٹرسٹ کا نام بھی صرف اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو ’کور‘ دینے کے لیے استعمال کیا گیا۔ ایک اور دلچسپ پہلو اس واردات کا یہ ہے کہ سیاسی پشت پناہی اور زبردست تشہیر کے باوجود اربوں روپے کی اس قیمتی ’مالیاتی سلطنت‘ میں تعلیمی سرگرمیاں محض ایک آڑ کے طور پر شروع کی گئیں اور آج جب عدالتی فیصلے کے تحت اسے بحق سرکار ضبط کرکے وفاقی حکومت کی تحویل میں دیا گیا ہے تو انکشاف ہوا ہے کہ 4 برسوں سے فنکشنل اربوں روپے مالیت کے اس بہت بڑے ادارے میں صرف 200 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
راولپنڈی کی احتساب عدالت نے تین بار مؤخر کیا جانے والا 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 14 سال جب کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا دی ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں القادر یونیورسٹی کو وفاقی حکومت کے حوالے کرنے کا حکم بھی دیا اور کہاکہ حکومت یونیورسٹی کا انتظام سنبھالے۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کے مرکزی مجرموں عمران خان پر 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر عمران خان کو مزید 6 ماہ جب کہ بشریٰ بی بی کو 3 ماہ قید کی سزا بھگتنا ہوگی۔
قانونی ماہر اشتر اوصاف نے اس فیصلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے کیس میں تمام قانونی تقاضے پورے کیے ہیں، مرکزی ملزم عمران خان کا ایک بڑا جرم یہ بھی ہے کہ ان کی طرف سے کابینہ ارکان سے بھی حقائق چھپائے گئے، عمران خان پر بطور وزیراعظم اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات بھی تھے، انہوں نے وزیراعظم ہوتے ہوئے ٹرسٹ بنایا، شہزاد اکبر ان کے معاون خصوصی تھے، برطانوی ادارے کو بھی گمراہ کیا گیا، یہ سارا معاملہ براہِ راست سابق وزیراعظم خود دیکھ رہے تھے۔
ماہر قانون راجا خالد نے فیصلے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اوپن اینڈ شٹ کیس تھا، برطانوی کرائم ایجنسی کی جانب سے قومی خزانے میں جمع کروانے کے لیے دیے جانے والے 190 ملین پاؤنڈ کی خطیر رقم بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض کے جرمانے کی ادائیگی کے لیے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں جمع کروائی گئی، اور بدلے میں مالی فوائد حاصل کیے گئے، عمران خان نے بطور وزیراعظم کابینہ سے بھی جھوٹ بولا، حقائق چھپائے، بند لفافے میں تفصیلات رکھ کر کابینہ کی منظوری لی گئی۔
190 ملین پاؤنڈ کے اس میگا کرپشن اسکینڈل کے حوالے سے نیب نے جو ریفرنس دائر کیا اس کے کل 8 ملزمان تھے، جن میں سے 6 بیرون ملک فرار ہیں، صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ٹرائل کا سامنا کیا، 6 جنوری 2024 کو عدالت نے فرحت شہزادی عرف فرح گوگی، ذلفی بخاری اور شہزاد اکبر سمیت 6 ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احمد منصور 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس wenews احتساب عدالت بشریٰ بی بی عمران خان کام شیطانی بیانیہ اسلامی لوٹ مار مذہب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت کام شیطانی بیانیہ اسلامی لوٹ مار وی نیوز عمران خان اور ان کی اہلیہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ان کی اہلیہ بشری مالیاتی سلطنت اربوں روپے کی احتساب عدالت کی تعلیمات ملین پاؤنڈ کرتے ہوئے عدالت نے حوالے سے کرپشن کے نے اپنی لوٹ مار کے لیے گیا ہے
پڑھیں:
کرپشن کیس کی مجرم بشریٰ بی بی کو قید بامشقت و جرمانہ؛ سزا پر عمل کا وارنٹ جیل بھیج دیا گیا
راولپنڈی:احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ 190 ملین پاؤنڈز کیس میں مجرم قرار دی گئی بشریٰ بی بی کی سزا پر عمل درآمد کا وارنٹ جیل انتظامیہ کو بھجوا دیا گیا۔
واضح رہے کہ 30 دن سے محفوظ عدالت نے جاری کردیا ہے، جس کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جب کہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔
احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔