ٹنڈوجام میں بازار گندے پانی میں ڈوب گئے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) گندے پانی کی سیوریج لائن ایک بار پھر پھٹ گئی جس کی وجہ سے شہر بھر میں پانی جمع ہو گیا اور تجارتی مارکیٹ رستم شہید روڈ، شاہی بازار، عبدالستار ایدھی چوک، اسٹیشن روڈ، تالپور محلہ سمیت دیگر علاقے پانی میں ڈوب گئے جس کی وجہ سے کاروباری مراکز بند ہو گئے اور تجارتی مارکیٹ کھل نہ سکیں، جبکہ مساجد کے سامنے پانی جمع ہونے سے نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے نمازیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ شہر یوں کے مطابق گندے پانی کی سیوریج لائن سال میں دو چار دفعہ پھٹتی رہتی ہے لیکن بلدیہ والے نئی لائن ڈالنے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ پرانی لائن کو صحیح کرکے پیسے ضائع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا لائن کو ڈالے ہوئے 40 سال سے زیادہ عرصہ ہو چکا، اس کی مدت ختم ہو چکی ہے لیکن اس کے باوجود نئی لائن نہیں ڈالی جا رہی۔ جماعت اسلامی کے کونسلر طاہر اُسامہ اور عبدالحمید شیخ نے کہا کہ شہریوں کو سال میں جس طرح سال میں ، 3 دفعہ اس لائن کی وجہ سے پریشان سے گزرنا پڑتا ہے، وہ نہایت افسوس ناک ہے۔ ان سے میٹھے پانی کا منصوبہ تو اب تک پورا نہیں ہو سکا تو کم از کم سیوریج لائن کے مسئلے کو حل کرکے عوام کی مشکلات کو حل اور پرانی سیوریج لائن کی جگہ نئی لائن ڈالی جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیوریج لائن
پڑھیں:
ریڈ اور گرین لائن ٹریک پر سائیکل چلائی جا سکتی ہے: شرجیل انعام میمن
رہنما پی پی پی شرجیل انعام میمن---فائل فوٹوسینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پنک اور ای وی بسیں چل رہی ہیں، اس سال بڑی تعداد میں ای وی بسیں آ رہی ہیں، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں خواتین کے لیے پنک بسیں چل رہی ہیں۔
اسپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے محکمۂ ٹرانسپورٹ سے متعلق سوالات کے جوابات دیے۔
اجلاس کے دوران شرجیل انعام میمن نے کہا کہ کل کابینہ نے منظوری دی ہے، ہم مزید ای وی بسیں منگوا رہے ہیں، دو ڈپوز پر سول ایویشن سے تنازع حل کر لیا گیا ہے، کراچی میٹرو پولیٹن سٹی ہے، یوٹیلٹی کے کئی ادارے یہاں کام کرتے ہیں، ٹھیکیدار کام تب شروع کرتا ہے جب اس کو راستہ صاف نہیں ملتا، کراچی جیسے شہر میں حکومت اپنی طاقت دکھا کر مسائل حل کر رہی ہے، کار شورومز والوں نے ڈھائی ارب روپے کے اوور ہیڈ برج کا مطالبہ کیا ہے جو ہم افورڈ نہیں کر سکتے۔
کراچی میں الیکٹریکل بس ای وی 3 کا روٹ بحال کر دیا گیاسندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی نے کہا کہ ای وی 3 بس ملیر چیک پوسٹ 5 سے نمائش چورنگی کا سفر کرتی ہے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ ہم نے ای وی بسیں پہلے شروع کیں اب پنجاب میں بھی شروع کی جا رہی ہے، ای وی ٹیکسیز بھی ہم شروع کرنے جا رہے ہیں، جن میں خواتین ڈرائیورز اور خواتین ہی مسافر ہوں گی، ہم نے آن لائن آٹومیٹک ٹکٹ سسٹم بھی شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے کہا ہے کہ ان کی شکایت کو دور کریں، ہماری نئی حکومت آئی ہے، پہلے اجلاس میں ری ٹینڈر کی تجویز دی، میں نے کہا کہ ری ٹینڈر کرنے میں ایک سال لگ جائے گا ہم اس کے متحمل نہیں ہو سکتے، ہم چاہتے ہیں کہ عزت کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کریں۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ جام صادق برج دسمبر 2025ء میں مکمل ہونا ہے، میں سات آٹھ مہینے پہلے اس کو مکمل کرواؤں گا۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم رکن ڈاکٹر فوزیہ حمید نے سوال اٹھایا کہ سڑکوں پر سائیکلنگ لین کی کوئی پلاننگ ہے؟
اس کے جواب میں سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ حمید کی بہت اچھی تجویز ہے، ریڈ لائن اور گرین لائن ٹریک پر سائیکل چلائی جا سکتی ہے، شارعِ فیصل پر سائیکل نہیں چل سکتی، بد قسمتی سے لوگ فٹ پاتھ پر موٹر سائیکلیں کھڑی کر دیتے ہیں، ٹریفک کا نظام ہم نے خود خراب کیا ہے، ہم سگنل بھی توڑتے ہیں اور بغیر لائسنس کے گاڑی بھی چلاتے ہیں، ہم لوگ باہر ملکوں میں جاکر قوانین پر عمل کرتے ہیں۔
رواں ماہ 18 خواتین بس ڈرائیورنگ کا پہلا تربیتی پروگرام مکمل کرلیں گیسندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے تعاون سے شروع کیے گئے پہلے تربیتی پروگرام کے تحت رواں ماہ 18 خواتین بس ڈرائیور فارغ التحصل ہونے والی ہیں۔
فوزیہ حمید نے سوال کیا کہ بجٹ کیسے استعمال ہو رہا ہے اور عوامی آگاہی کے لیے کیا کیا گیا؟
اس پر شرجیل میمن نے کہا کہ اربوں روپوں کی بی آر ٹیز کے لیے پیسے سندھ حکومت کو دینے ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت نے سختی سے کہا ہے کہ عوامی آگاہی ضروری ہے، میری کل بھی چینی کمپنی کے لوگوں سے ملاقات ہوئی ہے، ہم چاہ رہے ہیں کہ چین کی بس کمپنی یہاں پلانٹ لگائے، دنیا کی بڑی کمپنی کے ساتھ ایگریمنٹ ہوا ہے، وہ یہاں پلانٹ لگا رہے ہیں۔
فوزیہ حمید نے سوال کیا کہ لاہور میں رنگ روڈ بنایا گیا، کیا یہاں بھی سائیکلنگ رنگ روڈ بنایا جا سکتا ہے؟
شرجیل میمن نے بتایا کہ سائیکلنگ کا رنگ روڈ بنائیں گے تو بہت مہنگا پڑ جائے گا، اس سے پہلے فٹ پاتھ وغیرہ کلیئر کرنے ہوں گے۔
ایم کیو ایم رکن نجم مرزا نے سوال پوچھا کہ ریڈ لائن میں سائیکلنگ شیرئنگ سسٹم کیا ہو گا ؟
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ریڈ لائن اسٹیشن پر سائیکلز کی پارکنگ کا بندوبست ہو گا۔
رکنِ ایم کیو ایم عامر صدیقی نے کہا کہ ریڈ لائن کے کام کی وجہ سے لوگوں کو پانی نہیں مل رہا، جب تک لائنیں شفٹ نہیں ہوئیں تو کام کیسے چل رہا ہے۔
اس پر شرجیل انعام نے کہا کہ جب واٹر کارپوریشن میں تھوڑی اہلیت آ جائے گی تو شفٹ ہو جائیں گی۔
رکنِ ایم کیو ایم فوزیہ حمید نے سوال کیا کہ رکشہ صرف سندھ میں کیوں نظر آتے ہیں؟
اس پر شرجیل انعام نے کہا کہ رکشہ صرف سندھ میں نہیں پنجاب، کے پی ہر صوبے میں نظر آتے ہیں، ہزاروں لوگوں کا روزگار ان سے وابستہ ہے، ہزاروں کی تعداد میں رکشے ہیں ان کا متبادل فی الحال نہیں لا سکتے۔