مہنگائی کی شرح میںمسلسل تیسرے ہفتے کمی کے باوجود 21 اشیا مزید مہنگی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (آن لائن) ملک میں مسلسل تیسرے ہفتے مہنگائی کی شرح میں کمی کا رجحان جاری رہا۔ حالیہ ہفتے ملک میں مہنگائی کی شرح کم ہوکر 1.16 فیصد کی سطح پر آگئی ہے جبکہ مہنگائی کی ہفتہ وار شرح میں 0.39 فیصد کی کمی واقع ہوئی، سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح میں اضافے کی رفتار کم ہوکر 1.90 فیصد کی سطع پر آگئی۔ وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کے اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق حالیہ ایک ہفتے کے دوران 21 اشیا مہنگی، 10 کی قیمتوں میں کمی اور 20 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ایک ہفتے کے دوران ڈھائی کلو گھی کا ٹن 16 روپے سے زاید مہنگا ہوا، جلانے والی لکڑی 13 روپے من مہنگی، پیٹرولیم مصنوعات، چینی، دالیں، گڑ بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔ ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر فی کلو27 روپے، آلو فی کلو 9 روپے، زندہ مرغی فی کلو 9 روپے، پیاز فی کلو 13 روپے سستی ہوگئی۔ ایل پی جی، دال ماش، لہسن اور انڈے بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔ چاول، ڈبل روٹی، تازہ دودھ سمیت 20 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مہنگائی کی شرح
پڑھیں:
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا پر بھاری ٹیکس کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاریوں کا عمل جاری ہے اور ذرائع کے مطابق حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے کھانے پینے کی کئی اشیا پر ٹیکسوں میں اضافے پر غور کر رہی ہے، جس سے یہ اشیا مہنگی ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس، میٹھے مشروبات اور جوسز مہنگے ہونے کا امکان ہے۔ کاربونیٹڈ سوڈا واٹر، اضافی فلیور والے مشروبات یا نان شوگر سویٹس پر بھی قیمتوں میں اضافے کی تجویز ہے۔ ان اشیا پر ٹیکس ڈیوٹی کو 20 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد تک لے جانے کی تجویز زیر غور ہے۔مزید برآں، دودھ سے بنی صنعتی مصنوعات پر بھی 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ساسیجز، خشک، نمکین یا اسموکڈ گوشت سمیت دیگر گوشت کی مصنوعات پر بھی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق چیونگم، کینڈی، چاکلیٹ، کیریملز اور بیکری آئٹمز پر ٹیکس کی شرح میں بھی 50 فیصد تک اضافہ متوقع ہے، جو آئندہ تین برسوں میں بتدریج نافذ کیا جا سکتا ہے۔حکومت کی جانب سے بجٹ تجاویز کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا اور ریونیو میں اضافہ کرنا ہے، تاہم اس سے عوام پر مہنگائی کا ایک اور بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔