لاس اینجلس (مانیٹرنگ ڈیسک) لاس اینجلس میں امریکی تاریخ کی تباہ کن آگ 9 روز بعد بھی بے قابو رہی،اور یہ شامل مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل گئی ہے۔ ریسکیو ٹیموں کو تیز ہواؤں کے سبب آگ بجھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے پر پابندی عاید کردی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ عمارتوں کے ملبے، راکھ اور گرد میں بھاری دھاتیں اور دیگر خطرناک مواد شامل ہوسکتا ہے۔ یہ خطرناک اجزا سانس کے ذریعے، جلد پر لگنے سے یا پینے کے پانی میں شامل ہوکر جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔کچرے کو نامناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے سے ان خطرناک مادوں کے پھیلاؤ کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے جس سے امدادی کارکنوں، رہائشیوں اور ماحول کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اب تک 25 افراد ہلاک اور 12 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہوچکے ہیں، 40 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ جل چکا ہے۔ مزید 88 ہزار افراد کو متاثرہ علاقہ چھوڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ دوسری جانب امریکا میں لگنے والی آگ انشورنس کمپنیوں پر بہت بھاری پڑی ہے ۔اندازے کے مطابق انہیں بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک ادائیگیاں کرنا پڑسکتی ہیں۔ لاس اینجلس میں 7 جنوری کو بھڑکنے والی آگے کے فوراً بعد اسلامک سرکل آف نارتھ امریکا نے متاثرہ افراد کی مدد شروع کردی۔ تنظیم نے ریلیف کام کے لیے 250,000 ڈالر مختص کیے ہیں۔ متاثرہ لوگوں کو گرم کپڑے، کمبل اور تازہ خوراک پہنچانے کے علاوہ اکنا کے مخفف سے موسوم تنظیم، ماہر ین نفسیات کی خدمات بھی فراہم کر رہی ہے جو لوگوں کو اس المناک صورت حال میں تسلی اور امید کا پیغام دے رہے ہیں۔اکنا ریلیف یو ایس اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالروف خان نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ ان کی اسلامی فلاحی تنطیم 3 ہزار خاندانوں کو امداد فراہم کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کیلی فورنیا کے جنوب میں آگ پھیلنے کے اس واقعے کے دوران 20 مسلمان خاندان بھی بے گھر ہوئے۔ امریکا کی دوسری تنظیمیں، جن میں پاکستانی نژاد ڈاکٹروں کی تنظیم اپنا بھی شامل ہے، اکنا کے ماہرین اور رضاکاروں کی ٹیموں کے ذریعہ متاثرہ افراد کو امداد پہنچا رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: لاس اینجلس

پڑھیں:

دنیا امریکا پر آکر ختم نہیں ہوجاتی، وکٹر گاؤ

انہوں نے کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی، چین 5 ہزار سال سے ہے، اس میں زیادہ عرصہ وہ ہے، جب امریکا کا وجود بھی نہیں تھا اور ہم تب بھی جینا جانتے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ چین کے تھینک ٹینک سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر وکٹر گاؤ نے کہا ہے کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وکٹر گاؤ نے کہا کہ امریکا سے تجارتی جنگ میں چین آخری دم تک لڑنے کےلیے ہر طرح سے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر آکر ختم نہیں ہو جاتی، چین 5 ہزار سال سے ہے، اس میں زیادہ عرصہ وہ ہے، جب امریکا کا وجود بھی نہیں تھا اور ہم تب بھی جینا جانتے تھے۔چینی تھینک ٹینک کے نائب صدر نے مزید کہا کہ اگر امریکا چین کو دھمکانا یا دبانا چاہتا ہے تو ہم اس صورتِ حال سے نمٹنا جانتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم امریکا پر انحصار کیے بغیر مزید 5 ہزار سال بھی سروائیو کر سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مردان، زہریلی روٹی کھانے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد کی حالت غیر
  • پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ
  • امریکی ٹیکسز نے بین الاقوامی تجارتی نظم کو شدید متاثر کیا، چینی وزارت تجارت
  • مردان؛ زہریلی روٹی کھانے سے ایک ہی خاندان کے 7افراد کی حالت غیر
  • ایران میں قتل 8 پاکستانیوں کی تصدیق شدہ فہرست جاری کردی گئی، ایک ہی خاندان کے 3 افراد بھی شامل
  • دنیا امریکا پر آکر ختم نہیں ہوجاتی، وکٹر گاؤ
  • سندھ حکومت اور اپوزیشن اپنے منشور کے مطابق مسائل حل کرنے میں ناکام، رپورٹ
  • امریکا میں شدید بارشوں کے بعد تباہ کن سیلاب، 25 ہلاکتیں، متعدد ریاستیں متاثر
  • کراچی: ماڑی پور میں پرانے کپڑوں کے گودام میں آتشزدگی
  • امریکا میں رواں ماہ ہزار سال کا بد ترین سیلاب آنے کا امکان ہے، ناسا