تل ابیب /غزہ/ اوٹاوا (مانیٹرنگ ڈیسک/ اے پی پی /صباح نیوز) وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں ہونے والے سیکورٹی کابینہ نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی منظوری دیدی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ اجلاس نے کئی گھنٹے غور اور جائزے کے بعد جنگ بندی معاہدے کے حق میں فیصلہ دیدیا۔ سیکورٹی کابینہ نے حکومت کو جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کی سفارش کردی۔ اس کے بعد اب حکومتی کابینہ اجلاس میں بھی منظوری لی جائے گی جو کہ اسرائیلی آئین کے تحت لازمی ہے تاہم بآسانی منظوری ملنے کے امکانات قوی ہیں۔ اگر مکمل کابینہ سے بھی منظوری مل جاتی ہے تو اتوار کے روز پہلا اسرائیلی یرغمالی حماس کی قید سے رہا ہوجائے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلا رہا ہونے والا اسرائیلی یرغمالی امریکی نژاد شہری ہوگا تاہم ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ پہلا یرغمالی ہوگا۔ غزہ میں جنگ بندی ڈیل کے اعلان کے باوجود بھی اسرائیل کے حملے جاری رہے جس کے نتیجے میں اب تک 113 فلسطینی شہید ہوئے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کا اعلان ہوتے ہی گزشتہ دنوں فلسطینی عوام نے جشن منایا مگر اس دوران بھی غزہ پر اسرائیلی حملے نہیں رکے۔رپورٹ کے مطابق جنگ بندی اعلان کے بعد ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 28 بچوں سمیت اب تک 113 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور 246 زخمی ہوئے۔دوسری جانب جنگ بندی اعلان ہونے کے بعد نیتن یاہو کو اپنے اتحادیوں اور اسرائیل میں دائیں بازو کی قوتوں کی جانب سے شدید دبائو کا سامنا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ طے پا گیا ہے۔ العربیہ کے مطابق اس معاہدے کا اطلاق اتوار19جنوری سے ہوگا‘ 3 مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کے پہلے42 دنوں میں33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اس معاہدے میں غزہ کی پٹی تک جامع انسانی امداد کی رسائی کے ساتھ ساتھ بے گھر فلسطینیوں کو اپنے علاقوں میں واپس جانے کی اجازت بھی شامل ہے۔ پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفصیلات کا اعلان کیا جائے گا۔ با خبر اسرائیلی ذرائع نے بتایا ہے کہ اسرائیل کا مذاکراتی وفد قطر کے دار الحکومت سے تل ابیب پہنچ گیا۔ معاہدے پر ووٹنگ سے قبل وزرا اس کی تفصیلات جانیں گے۔ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 2 ہزار فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 16 جنوری کو ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی یرغمالیوں اور2 ہزار فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔ اخبار کے مطابق ابتدائی مرحلہ42 دن تک جاری رہے گا جس پر دستخط کے 2 سے 3 دن بعد عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ خواتین اور بچوں کو پہلے رہا کیا جائے گا، اس کے بعد خواتین فوجی، پھر 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد اور نوجوانوں کو رہا کیا جائے گا ۔اس کے بدلے میں اسرائیل 2,000 فلسطینیوں کو رہا کرے گا، جن میں7 اکتوبر 2023 ء کے واقعات کے بعد حراست میں لیے گئے تقریباً1,000 قیدی بھی شامل ہیں‘ ان میں سے250 افراد عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ دنیا کی ترقی یافتہ معیشتوں کے گروپ جی سیون کے رہنمائوں نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے اعلان کو اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے اس کے مکمل نفاذ پر زور دیا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق جی سیون کے رہنمائوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کا اعلان اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ بات چیت کے اگلے مراحل میں تعمیری طور پر شامل ہوں تاکہ اس کے مکمل نفاذ اور تنازعات کے مستقل خاتمے کو یقینی بنانے میں مدد ملے۔جی سیون کے رکن ممالک جن میں امریکا، برطانیہ، جاپان، کینیڈا، فرانس ، جرمنی ، اٹلی شامل ہیں ، کے رہنمائوں نے سلامتی کے خطرات سے اسرائیل کے دفاع کے حق کی حمایت کا اعادہ کیا ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے کے سیکورٹی کابینہ کیا جائے گا کے مطابق کو رہا کے بعد

پڑھیں:

ترکیہ: کردستان ورکرز پارٹی کے یکطرفہ اعلان جنگ بندی کا خیرمقدم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 14 اپریل 2025ء) انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ماہرین نے ترکیہ کی کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کی جانب سے حکومت کے خلاف یکطرفہ جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ فریقین کے مابین 40 سال تک جاری رہنے والے خونریز تنازع کے بعد یہ اعلان خوش آئند ہے جس سے پرامن مستقبل کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے 'پی کے کے' اور ترکیہ کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ تنازع کو پرامن طور سے طے کریں اور اس ضمن میں بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے عالمی قانون کا احترام کریں۔ Tweet URL

'پی کے کے' نے یکم مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وہ خود کو تحلیل کرنے اور ہتھیار پھینکنے کے لیے اپنی کانگریس کا اجلاس بلانے کو تیار ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے پارٹی نے تین شرائط رکھیں کہ ترکیہ کی حکومت کو اس کے ساتھ جنگ بندی کرنا ہو گی، امن بات چیت کے لیے قانونی طریقہ کار تشکیل دیا جائے اور اس کے رہنما کو قید سے رہا کیا جائے۔ 'پی کے کے' نے ان شرائط کی تکمیل تک صرف اپنے دفاع میں ہی طاقت استعمال کرنے کا وعدہ کیا ہے۔دہائیوں سے حل طلب تنازع

ماہرین نے ترکیہ کی حکومت اور 'پی کے کے' پر زور دیا ہے کہ وہ پائیدار اور مںصفانہ امن کے لیے بات چیت شروع کریں اور شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے جنگ بندی قائم رکھتے ہوئے اعتماد بڑھائیں۔

گزشتہ دہائیوں میں حکومت اور 'پی کے کے' میں کئی مرتبہ عارضی جنگ بندی عمل میں آئی لیکن اس کے نتیجے میں تنازع حل نہیں ہو سکا جس میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین پامالی بھی دیکھنے کو ملی ہے۔ ایسے واقعات میں ماورائے عدالت ہلاکتیں، شہریوں کو نشانہ بنانا، جبری گمشدگیاں، تشدد، ناجائز حراستیں، جبری نقل مکانی، بچہ سپاہیوں کی بھرتی اور سیاسی آزادیوں اور اقلیتوں کے حقوق کی سلبی نمایاں ہیں۔

ان حالات میں عام شہری بالخصوص بچے اور معمر افراد کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔امن معاہدے کے لیے سفارشات

ماہرین نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا میں دیگر جگہوں پر ہونے والے کامیاب امن معاہدوں کی تقلید کریں۔ بین الاقوامی ضابطوں کے تحت امن معاہدوں میں درج ذیل نکات ہونا ضروری ہیں:

مسلح گروہوں کا ہتھیار پھینکنا، عسکری تنظیم کا خاتمہ، معاشرے میں ادغام اور بین الاقوامی جرائم کا ارتکاب نہ کرنے والوں کے لیے معافی۔

انصاف کی فراہمی کے لیے جامع طریقہ کار بشمول سچائی سامنے لانا، حقوق پامال کیے جانے کی فوری، مفصل، غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات، قانونی کارروائی، متاثرین کے نقصان کا ازالہ اور تشدد سے گریز کی یقین دہانی۔تشدد کے متاثرین کے لیے جامع اقدامات بشمول انہیں مادی مدد اور تحفظ کی فراہمی، لاپتہ افراد کا کھوج لگانا، ہلاک ہو جانے والوں کے ورثا کو زرتلافی کی ادائیگی اور آگاہی بیدار کرنے کے اقدامات۔

حقوق کی پامالیاں روکنے کے لیے سلامتی کے شعبے میں اصلاحات۔تشدد کی بنیادی وجوہات سے نمٹںے اور مستقبل میں تنازع کو روکنے کے لیے جامع اقدامات۔

ماہرین نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ فریقین کو اپنا تنازع فوری اور مشمولہ طور سے حل کرنے اور مستقبل میں طے پانے والے کسی امن معاہدے پر موثر عملدرآمد میں مدد دے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین 'پی کے کے' سے تنازع کے معاملے پر ترکیہ کی حکومت سے متعدد مواقع پر رابطے میں رہے ہیں۔

غیر جانبدار ماہرین و اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ میں بربریت کی انتہا، شدید بمباری، 6 بھائیوں سمیت 37 فلسطینی شہید
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • ترکیہ: کردستان ورکرز پارٹی کے یکطرفہ اعلان جنگ بندی کا خیرمقدم
  • اسرائیلی شہری بھی غزہ میں جنگ بندی کے حامی، انوکھے طریقے سے احتجاج
  • اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے 250 سے زائد سابق اہلکاروں کا غزہ جنگ بندی کا مطالبہ
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • ملک میں پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل شروع ہوگا
  • پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل اسلام آباد میں منعقد ہوگا
  • مریم نواز کا لاہور میں پہلا نوازشریف انٹرنیٹ سٹی بنانے کا اعلان
  • پہلا 3 روزہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل سے اسلام آباد میں شروع ہوگا