بھارتی کرکٹٹیم کے پاکستان نہ آنے سے شائقین اور اسپانسر شپ پر اثر پڑسکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
(رپورٹ: سید وزیر علی قادری) بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان نہ آنے سے شائقین ‘ اسپانسرز اوربراڈ کاسٹ ریونیو پر اثرپڑسکتا ہے‘ایونٹ کی کشش کم ہوسکتی ہے‘ بھارت کا کرکٹ ٹیم پاکستان نہ بھیجنا خارجہ پالیسی کا حصہ بھی ہوسکتا ہے‘ عالمی سطح پر بھارت اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے‘ جبکہ یہ عالمی سطح پرپاکستان کے خلاف ساز باز کا بھی حصہ معلوم ہوتا ہے‘بھارت پاکستان آتا تو میدان شائقین سے بھرہوتے اور کھیل پروان چڑھتا، بھارت کے رویے سے نہ صرف کھیل کو نقصان ہوگا بلکہ یہ شائقین کرکٹ کے لیے مایوسی کاسبب بنے گا، آئی سی سی کو بھارتی حکومت اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے رویے کا نوٹس لینا چاہیے تاکہ کرکٹ کو سیاست سے بچایا جاسکے۔ ان خیالات کا اظہار نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر اسامہ رضی‘ سینئرصحافی وکالم نویس اعجاز احمد طاہر اعوان، سیکرٹری پاکستان کلچرل سینٹرشارجہ ملک خادم شاہین اورچیئرمین پی ایس کیو ایس انٹرنیشنل جاوید رضا نے جسارت کے سوال کیا پاکستان میں بھارتی ٹیم کے نا کھیلنے پر چیمپینز ٹرافی میں شائقین کی دلچسپی کمی کا باعث بنے گی ؟کے جواب میں کیا۔اعجاز احمد طاہر اعوان نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی”” میں ہندوستان کے نہ کھیلنے کا شائقین پر یقینااثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ ہندوستانی ٹیم دنیا کی سب سے مشہور اور پسندیدہ کرکٹ ٹیموں میں سے ایک ہے۔ ہندوستانی کرکٹ کے لاکھوں شائقین دنیا بھر میں موجود ہیں، اور ان کے میچز ہمیشہ بڑی توجہ حاصل کرتے ہیں۔اس کے ممکنہ اثرات میں سر فہرست ہندوستانی ٹیم کے نہ ہونے سے ایونٹ کی کشش کم ہو سکتی ہے، خاص طور پر جنوبی ایشیا کے شائقین کے لیے۔اس کے علاوہ ہندوستانی ٹیم کے میچز زیادہ ناظرین کو اپنی طرف کھینچتے ہیں، جس کا اثر براڈکاسٹ ریونیو اور اسپانسرشپ پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان کی عدم موجودگی سے مقابلے کا معیار کمزور ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ ہمیشہ ایک مضبوط ٹیم سمجھی جاتی ہے۔ اگر ہندوستان کا نہ کھیلنا کسی سیاسی یا دیگر تنازع کی وجہ سے ہے، تو یہ کھیل کے مداحوں کو مایوس کر سکتا ہے اور کرکٹ کے میدان میں سیاست کے اثرات کو اجاگر کر سکتا ہے۔ اس کے برعکس دوسرے ممالک کی ٹیموں کے شائقین اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں اور ٹیموں کی حمایت کریں گے، لیکن ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی غیر موجودگی ایونٹ کی مجموعی مقبولیت کو متاثر کر سکتی ہے۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہا کہ سوال بظاہر توغیر سیاسی لگ رہا ہے لیکن ا س غیر سیاسی سوال میںریجنل ڈیولپمنٹ اور عالمی سطح پر بھارت کی عالمی طاقتوں کے ساتھ ساز باز چھپی ہوئی محسوس ہوتی ہے‘اس میں جنرل باجوہ نے بھارت کے حوالے سے 78سالہ پروپاکستانی مؤقف سے یوٹرن لے کر انہوں نے بھارت کی بالادستی کو قبول کرنے کی پوزیشن لی،اس ہم وقت امریکا اوربھارت کے موقف کے سامنے لیٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ توبھارت کا ہی ہے، وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ جو لوگ بھارت سے ڈیل کرنا چاہ رہے ہیں،وہ ان معاملات کو سامنے رکھ رہاہے تاکہ اسی کے مطابق ڈیل کو آگے بڑھا سکے، دوسری جانب پاکستان میں عوام کے لیے ٹھکرائے ہوئے مسلط کردہ لوگ ہیں یہ عوام کے نمائندہ لوگ نہیں ہیں‘ یہ عوام کی نظروں میں ان کے لیے بہت زیادہ نفرت کی رائے پائی جاتی ہے، یہاں شائقین کی رائے کی بنیاد پر معاملات نہیں چلائے جارہے، شائقین اورعوام کو جن سے دلچسپی ہے انہیں یہاں ا ٹھا کر باہر پھینک دیا جاتاہے اور عوام کے مسترد کردہ لوگوں کو لاکر مسند اقتدار پر بٹھا دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ چمپیئن ٹرافی کا مسئلہ اس سے جڑا ہوا ہے، بھارت بہت محتاط ہے ‘ نئی دہلی غیرنمائندہ اورعوام کی نظروں میں گرے ہوئے لوگوں سے ڈیل بنا کر آگے بڑھنا نہیں چاہتا، ظاہر ہے وہ بہت زیادہ منجھے ہوئے محتاط اور خارجہ پالیسی کو چلانے والے لوگ ہیں، یہاں پاکستان میںشائقین جب بھی بھارت سے میچ ہوگا تو اسے جنگ کے طور پر میدان میں دیکھنا چاہتے ہیںمیدان جنگ کا منظرکھیل کے میدان میں بھی نظر آتا ہے۔ اسامہ رضی نے کہا کہ اب تک جو سارا معرکہ آرائی تھی وہ بھارت کے سامنے مغلوبیت کے طور پر ڈھلتی چلی گئی ہے، نواز شریف کا تو منہ نہیں تھکتا کہ اگر ان کی حکومت ختم نہ کی گئی ہوتی تو بھارت کے ساتھ دوستی کے نام پر سب کچھ کرچکے ہوتے، اس لیے چیزوں کی بنیادیں ہل گئی ہیں۔چیئرمین پی ایس کیو ایس انٹرنیشنل جاوید رضا نے کہا کہ اگر پاکستانیوں کی دلچسپی محض انڈیا کے نہ کھیلنے کی وجہ سے کم ہوتی ہے تو پھر بہت معذرت کے ساتھ جذبہ حب الوطنی پر بڑا سوالیہ نشان لگنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے۔سیکرٹری پاکستان کلچرل سینٹرشارجہ ملک خادم شاہین نے کہا کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان آتی تو ہر میچ پیک پر ہوتا اور تماشائی بہت زیادہ ہوتے ‘ یہ پاکستان کے لیے نیک شگون نہیں ہے‘ بھارت کی ہٹ دھرمی سے شائقین کرکٹ کو نقصان پہنچتا ہے، انڈیا کی سوچ کرکٹ کے لیے نہیں مودی سرکار نے اپنی سیاست چمکانے اور کرسی کو تقویت دینے کے لیے کرکٹ کا بیڑا غرق کردیا ‘ آئی سی سی اوربھارتی کرکٹ بورڈ کو اس حوالے سے سوچنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بھارتی کرکٹ کرکٹ ٹیم بھارت کے کرکٹ کے سکتا ہے ٹیم کے کے لیے
پڑھیں:
بھارتی آرمی چیف کا بیان گمراہ کن پروپیگنڈے کی بدترین مثال ہے، آئی ایس پی آر
راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستان کو دہشت گردی کا مرکز قرار دینے کے بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے منافقت اور گمراہ کن پروپیگنڈے کی بدترین مثال قرار دیا ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق بھارتی آرمی چیف کا حالیہ بیان حقائق کے برخلاف اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی روایتی بھارتی پالیسی کا تسلسل ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام نہ صرف بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری مظالم اور اقلیتوں کے خلاف ناروا سلوک سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے بلکہ بھارت کی سرحد پار جبر کی پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کا بھی حربہ ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارتی فوج کے سینئر افسران کا کشمیری عوام پر بدترین مظالم کی نگرانی کرنا اور سیاسی مقاصد کے لیے ایسے بیانات دینا بھارتی فوج کی سیاست زدہ ہونے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔ دنیا بھارتی قیادت کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور نسل کشی کے منصوبوں سے بخوبی واقف ہے۔
پاک فوج نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کشمیری عوام پر مظالم کو نظرانداز نہ کرے۔ یہ مظالم کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے مطالبے کو مزید تقویت دیتے ہیں، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم شدہ ہے۔
آئی ایس پی آر نے نشاندہی کی کہ ایک سینئر بھارتی فوجی افسر پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، لیکن بھارتی آرمی چیف نے اس حقیقت کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا۔ پاکستان کے خلاف کسی غیر موجودہ دہشت گردی کے ڈھانچے کا پروپیگنڈا کرنا حقائق کو جھٹلانے کے مترادف ہے۔
بیان میں مزید کہا ہے کہ پاکستان بھارتی فوج کے ان بے بنیاد اور گمراہ کن الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔