نوجوان روزگار نہ ملنے پر بھیانک سفر کا فیصلہ کرتے ہیں، فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صبا ح نیوز) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ نوجوان روزگار نہ ملنے پر بھیانک سفر کا فیصلہ کرتے ہیں۔جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسپین جانے والے تارکین وطن کی کشتی حادثہ پر ردعمل میں اپنے بیان میں کہا کہ اس قسم کے حادثات میں مسلسل اضافہ تشویشناک ہے۔ نوجوان اپنے ملک میں مناسب روزگار کے مواقع میسر نہ ہونے پر اتنے بھیانک سفر کا فیصلہ کرتے ہیں۔مولانا فضل الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کرنے والے عناصر کا سخت احتساب کیا جائے۔ ریاست کی ذمے داری ہے کہ وہ عوام کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرے تاکہ عوام کو ایسے جان لیوا فیصلوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ متاثرہ خاندانوں کو لاشوں کی وطن واپسی سمیت درست معلومات فراہم کی جائیں۔ دعا ہے کہ اللہ کریم کشتی حادثہ میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فضل الرحمن
پڑھیں:
ہم فرانسیسی صدر کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں، حماس
اے ایف پی کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ فرانس سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ منصفانہ حل کے راستے پر اثر انداز ہو، اسرائیلی تسلط کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے فرانس کے صدر عمانویل میکروں کے آئندہ جون تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے منصوبے کے اعلان کا خیرمقدم کیاہے، اور اسے ایک "اہم قدم” قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے حماس رہنما محمود مرداوی نے اے ایف پی کو بتایا کہ فرانس ایک سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے ملک اور سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے طور پر یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ منصفانہ حل کے راستے پر اثر انداز ہو، اسرائیلی تسلط کو ختم کرنے اور فلسطینی عوام کی امنگوں کو پورا کر سکے۔
چینل فرانس 5 پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں میکروں نے اعلان کیا کہ پیرس فلسطینی ریاست کو جون میں ایک کانفرنس کے دوران تسلیم کر سکتا ہے۔ اس کانفرنس میں فرانس کی مشترکہ طور پر اقوام متحدہ اور سعودی عرب کے ساتھ صدارت کریں گے۔ میکروں نے کہا کہ ہمیں پہچان کی طرف بڑھنا چاہیے۔ ہم آنے والے مہینوں میں ایسا کریں گے، ہمارا مقصد سعودی عرب کے ساتھ جون میں ہونے والی اس کانفرنس کی مشترکہ صدارت کرنا ہے، جہاں ہم متعدد فریقوں کے ساتھ (ریاست فلسطین) کو تسلیم کرنے کا مرحلہ مکمل کر سکتے ہیں۔
فرانسیسی صدر کے مطابق کانفرنس کا مقصد ایک فلسطینی ریاست کا قیام اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فلسطین کا دفاع کرنے والے تمام فریقین کے ذریعے تسلیم کرنا ہے۔ مرداوی نے کہا کہ ہم فرانسیسی صدر کے بیانات کا خیرمقدم کرتے ہیں، ہم اسے ایک اہم قدم سمجھتے ہیں، جس پر عمل درآمد ہونے کی صورت میں ہمارے فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی جانب بین الاقوامی پوزیشن میں مثبت تبدیلی کی نمائندگی سمجھا جائیگا۔ واضح رہے فلسطینی ریاست کو تقریباً 150 ممالک تسلیم کر چکے ہیں۔