سندھ بلڈنگ ناجائز تعمیرات کی روک تھام میں مکمل ناکام
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ناجائز تعمیرات کی روک تھام میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ۔بدعنوان بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب کی غیر قانونی امور کی سرپرستی سے متعلق عوامی و سماجی شخصیات کی شکایات ردی کی ٹوکری کی نذرکی جانے لگی ہیں۔ صحافیوں کی نشاندہی کو بھی مکمل طور پر نظر انداز کیا جانے لگا ہے ۔تفصیلات کے مطابق غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام اور بلڈنگ بائی لاز پر عملدرآمد یقینی بناکر صوبے کا تعمیراتی بنیادی ڈھانچہ تباہی سے بچانے کیلئے قائم کیا گیا۔ ادارہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مکمل طور پر ناکام دکھائی دیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی بھر میں تعمیراتی کاموں کے دوران بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے بلڈنگ قوانین اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات ہوا میں اڑانے کا سلسلہ بلا خوف وخطر جاری ہے ۔ دوسری جانب بلڈنگ بائی لاز کے خلاف قرار دیکر نمائشی طور پر منہدم کی جانے والی عمارتوں کی ازسرنو تعمیرات کی روایت بھی برقرار ہے ۔علاقے میں پانی بجلی گیس سیوریج اور پارکنگ کے بنیادی مسائل میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے ۔ اس وقت بھی ناظم آباد نمبر 1بلاک Eکے پلاٹ نمبر 10/2اور 15/2پر بغیر نقشے اور منظوری کے تعمیرات جاری ہیں، جس پر ناظم آباد کے عوام کا مطالبہ ہے کہ وزیر بلدیات سندھ ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران و نام نہاد بیٹروں کے خلاف سندھ ہائیکورٹ اوراینٹی کرپشن اور دیگر اداروں سے تحقیقات کروائیں اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والے اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لا کر ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تعمیرات کی سندھ بلڈنگ
پڑھیں:
پیپلزپارٹی کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنائیں گے،عوامی تحریک
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ایڈووکیٹ وسند تھری، مرکزی سینئر نائب صدر نور احمد کاتیار، مرکزی نائب صدر حور النسا پلیجو اور عبدالقادر رانٹو نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر کمپنی سرکار کا راج قائم کر دیا گیا، انسانی حقوق معطل کر کے سندھ کے مقامی باشندوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، گولارچی کے دیہاتیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر کے زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، جس میں پیپلز پارٹی کی حکومت ملوث ہے۔ رہنماؤں نے کہا کہ ایک طرف سندھ کا پانی بند کیا جا رہا ہے، تو دوسری طرف دیہاتوں سے لوگوں کو بے دخل کر کے زمین کو کمپنیوں کے حوالے کیا جا رہا ہے۔ گولارچی اور دادو کے کاچھو کے دیہاتوں سمیت مختلف علاقوں سے لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کر کے زمینوں پر قبضے کیے جا رہے ہیں، کارپوریٹ فارمنگ کے منصوبے ارغونوں کی یلغار کی طرح سندھ پر عذاب بن کر مسلط ہو چکے ہیں، پیپلز پارٹی نے اقتدار کے لالچ میں سندھ کی زمین اور دریائے سندھ کو فروخت کر دیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ سندھ کے عوام پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے پیپلز پارٹی کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنائیں گے، پنجاب گزشتہ ڈیڑھ صدی سے سندھ کے پانی پر ڈاکے ڈال رہا ہے اور اب پانی کے ایک ایک قطرے کا حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کارپوریٹ فارمنگ اور 6 نئے کینالز کے خلاف عوامی تحریک کی جانب سے 18 جنوری کو اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس کی دعوتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنما فراز نون، ایس یو پی کے صدر سید زین شاہ، روشن برڑو، معروف دانشور جامی چانڈیو، سینئر صحافی جبار خٹک، سرائیکی ادیب ظہور دھریجہ، سرائیکی شاعر نواب مضطر گرامانی، سرائیکی سیاسی شخصیت احمد نواز سومرو اور دیگر رہنماؤں کو کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔