کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، ترجمان پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات وقاص اکرم شیخ نے عمران خان و بشری بی بی کی سزا پر کہا ہے کہ اب مذاکراتی عمل سے ہمارا کوئی تعلق نہیں تاہم حتمی فیصلہ مرکزی قیادت کو کرنا ہے۔پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی عدالت کا سیاہ ترین دن ہے، جس طریقے سے باتیں سامنے آرہی تھیں اور جس طریقے سے سزا سنائی گئی ہے یہ عدالتی نظام کی عکاسی کرتی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے ججز کے خطوط سب کے سامنے ہیں، بار بار فیصلہ ملتوی کیا جاتا رہا جو ظاہر کررہا تھا کہ کچھ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا فیصلہ انصاف کا قتل ہے اس سزا کو مسترد کرتے ہیں یہ بریت کا فیصلہ تھا اگر انصاف کے اصولوں کے تحت کیس کو سنا جاتا تو اس میں بری کیا جاتا یے، اہلیہ عمران خان سامان لے کر گئی تھیں انہیں پتا تھا کہ فیصلہ خلاف آئے گ جس وقت انہیں حراست میں لیا گیا اس کا مقصد خان کو جھکانا تھا، اس کیس میں نہ کسی نے پیسے لیے اور نہ کسی کو کوئی فائدہ ہوا ہے اس کیس میں جو چیز نہیں ہے وہ کرپشن نہیں ہے۔وقاص اکرم نے کہا کہ نیب کے آفیسر نے کہا ہے کہ یہ کرپشن کا کیس نہیں ہے ایک یونیورسٹی بنائی ہے جس میں بچے مفت دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں اس ملک میں فلاحی ادارے قائم کرنے پر سزا دی گئی ہے ہمارا سر آج شرم سے جھک گیا ہے کہ فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی ہے اور ملک کی سب سے بڑی پارٹی کے بانی اور اس کے اہلیہ کو فلاحی کام کرنے پر سزا دی گئی۔سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ عمران خان جھکے گا نہیں، یہ ایک بودا کیس ہے اس سزا کو مسترد کر کے اسے عدالت میں چیلنج کریں گے، ہائیکورٹ جائیں گے اس کیس میں کچھ نہیں ہے، یہ کیس اعلی عدالتوں میں مسترد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کینگرو کورٹس عمران خان کو نہیں جھکا سکتیں، یہ کیسز اعلی عدالتوں میں ختم ہو جائیں گے، پیسہ سپریم کورٹ کے اکانٹ میں ہے، کیا رجسٹرار سپریم کورٹ کو بلا کر تحقیق کی گئی ہے؟ کنڈکٹ آف دی کورٹ بہت ضروری ہے 2004 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس جج کے خلاف کچھ لکھا گیا، لکھا گیا کہ یہ جوڈیشل آفیسر کے طور پر فٹ نہیں ہے، اس جج کے خلاف سپریم کورٹ نے لکھا ہے کہ یہ جج اس عہدے کے قابل نہیں انہیں سپریم کورٹ نے جوڈیشل آفیسر کے عہدے کے لئے مس فٹ قرار دیا ہے۔اس کیس میں ایسے جج سے سزا دلوائی گئی ہے جس کو 2004 میں سپریم کورٹ نے مس فٹ قرار دیا ہے۔دوسری جانب پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت نے 190 ملین پاونڈ ریفرنس میں عمران خان اور بشری بی بی کو سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کی عدالتی تاریخ میں سیاہ دن ہے، پیسہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں آیا، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کا اس پیسے سے کیا تعلق ہے؟۔عمرایوب نے کہا کہ سوال تو حسن نواز سے پوچھنا چاہئے تھا کہ وہ یہ پیسہ باہر کیسے لے گئے، ہم اس فیصلے کو اعلی عدالت میں چیلنج کریں گے۔چیئرمین پی ٹی ائی بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں جج صاحب نے فیصلہ سنایا ہے، پاکستان کی تاریخ کے متنازع فیصلوں میں ایک اور فیصلے کا اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب جج نے فیصلہ سنایا تو خان صاحب مسکرائے اور کہا ایسے فیصلوں پر نوازا جاتا ہے، یہ ایسا فیصلہ ہے جس پر خان صاحب کو کوئی فائدہ نہیں ملا، ایک عورت جو ایک ٹرسٹی ہے ایک فلاحی ادارے کی اس کو سزا سنائی گئی، نا خان صاحب مایوس ہیں نا ہم مایوس ہوں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا پیغام ہے کہ مایوس نہیں ہونا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، ہم کچھ دنوں میں اس سزا کے خلاف ہائیکورٹ جائیں گے، بانی پی ٹی آئی پر سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، جس نے 27 سال انصاف کے لیے کوشش کی اسے انصاف نہیں ملا لیکن اب انصاف ہوگا اور انصاف ملے گا۔بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ خان صاحب نے کہا ہے مذاکرات کا عمل جاری رہے گا، حکومت نے جو ٹائم مانگا ہے اس کا انتظار کریں گے، خان صاحب پر عزم ہیں اور یہ سزا بھی ختم ہوگی، بانی پی ٹی آئی کہتے تھے کہ لوئر کورٹس پر نظر رکھیں یہاں سے لوگوں کو انصاف نہیں ملتا، اگر حکومت کی طرف سے مثبت جواب نہیں آتا تولگتاہے کہ اب مذاکرات کا چوتھا راونڈ نہیں ہوگا۔پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا کہ اس کیس میں نا بانی پی ٹی آئی کو فائدہ ہوا نہ بشری بی بی کو فائدہ ہوا، ان دونوں کو اس بات کی سزا دی جا رہی ہے کہ اس نے القادر یونیورسٹی بنائی جہاں سیرت نبوی ؐپڑھائی جانی تھی۔شبلی فراز نے کہا کہ جو اس ملک کو لوٹتے رہے وہ باہر ہیں اور جو اس ملک کے ساتھ مخلص تھے وہ جیل میں ہیں، اس اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہمارا لیڈر ثابت قدم ہے یہ تمام سیاسی کیسز ہیں، ہم قانون اور آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اعلی عدالت پاکستان کی سپریم کورٹ بانی پی ٹی اس کیس میں پی ٹی ا ئی کہا کہ ا نہیں ہے گئی ہے
پڑھیں:
190 ملین پائونڈز کیس کا فیصلہ سنادیا گیا،عمران خان کو 14 بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا
راولپنڈی (آن لائن+ مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا، جس میں عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ عمران خان کو10 لاکھ اوراہلیہ بشریٰ بی بی کو5لاکھ جرمانہ بھی کیا گیا ،عدالت کا القادر یونیورسٹی اورٹرسٹ سرکاری تحویل میں لینے کا حکم،سابق وزیراعظم عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز اوراختیارات کے ناجائز استعمال کے مرتکب قرار دیتے ہوئے10سال کی لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔ فیصلے کے بعدبشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔ تحریک انصاف نے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت اورہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ ساتھ ہی مذاکرات بھی جاری رکھنے کا عندیہ دیا گیا ہے جبکہ عمران خان نے فیصل پر رد عمل میں کہا ہے کہ 71ء کی تاریخ دہرائی جارہی ہے، گھبرانا نہیں ہے، میں سمجھوتا کروں گا نہ ڈیل،تمام مقدمات کا سامنا کروں گا۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز کیس کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے محفوظ فیصلہ سنا تے ہوئے عمران خان کو 14 اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی ۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید نے 3بار مؤخر کیے جانے کے بعد 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنایا جس میں عمران خان کو کرپٹ پریکٹسز اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر 14 سال اور بشریٰ بی بی کو ان کا ساتھ دینے کے جرم میں 7 سال قید کی سزا سنائی۔ 30 دن سے محفوظ فیصلہ سنائے جانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا۔عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی سرکاری کنٹرول میں دے دی گئی ہے جبکہ القادر ٹرسٹ بھی سرکاری کنٹرول میں دے دیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق القادر یونیورسٹی کو بحق سرکار ضبط کر لیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید کاٹنے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ بشریٰ بی بی پر جرم میں معاونت کا الزام ثابت ہوتا ہے۔ انہیں سزائے قید کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی اور جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید 3 ماہ قید ہوگی۔علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف نے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے، 7 دن میں کمیشن پر پیشرفت نہیں ہوتی تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ معصوم اور ایماندار لوگ جو کہ اس ملک میں نوجوانوں کو سیرت النبی ؐ پڑھانے کے لیے القادر یونیورسٹی جیسا ادارہ بناتے ہیں انہیں سزا سنا دی جاتی ہے۔مزید برآں عمران خان نے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے کرپشن کیس میں 14 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ردعمل دیا ہے، اپنے بیان میں عمران خان نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ سب سے پہلے تو آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔انہوں نے لکھا کہ میں اس آمریت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا اور اس آمریت کے خلاف جدوجہد میں مجھے جتنی دیر بھی جیل کی کال کوٹھری میں رہنا پڑا رہوں گا۔ عمران خان نے کہا کہ اپنے اصولوں اور قوم کی حقیقی آزادی کی جدوجہد پر سمجھوتا نہیں کروں گا، ہمارا عزم حقیقی آزادی اور جمہوریت ہے، جس کے حصول تک اور آخری گیند تک لڑتے رہیں گے، کوئی ڈیل نہیں کروں گا اور تمام جھوٹے کیسز کا سامنا کروں گا۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں ایک بار پھر قوم کو کہتا ہوں کہ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ پڑھیں، پاکستان میں 1971 کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، یحییٰ خان نے بھی ملک کو تباہ کیا اور آج بھی ڈکٹیٹر اپنی آمریت بچانے کے لیے اور اپنی ذات کے فائدے کے لیے یہ سب کر رہا ہے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج القادر ٹرسٹ کے کالے فیصلے کے بعد عدلیہ نے اپنی ساکھ مزید تباہ کر دی ہے، جو جج آمریت کو سپورٹ کرتا ہے اور اشاروں پر چلتا ہے اسے نوازا جاتا ہے اور جن ججوں کے نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے بھیجے گئے ان کا واحد میرٹ میرے خلاف فیصلے دینا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کیس تو دراصل نواز شریف اور اس کے بیٹے کے خلاف ہونا چاہییے تھا جنہوں نے برطانیہ میں اپنی 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب میں بیچی، سوال تو یہ ہونا چاہیے کہ ان کے پاس 9 ارب کہاں سے آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاناما میں ان سے جو رسیدیں مانگی گئیں وہ آج تک نہیں دی گئیں، حدیبیہ پیپر ملز میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ معاف کروائی گئی جبکہ القادر یونیورسٹی شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی طرح ہی عوام کے لیے ایک مفت فلاحی ادارہ ہے جہاں طلبہ سیرت النبی ؐ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ القادر یونیورسٹی سے مجھے یا بشریٰ بی بی کو ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں ہوا اور حکومت کو ایک ٹکے کا بھی نقصان نہیں ہوا، القادر ٹرسٹ کی زمین بھی واپس لے لی گئی جس سے صرف غریب طلبہ کا نقصان ہو گا جو سیرت النبی ؐ کے بارے میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کا ایسا فیصلہ ہے جس کا پہلے ہی سب کو پتا تھا، چاہے فیصلے میں تاخیر ہو یا سزا کی بات سب پہلے ہی میڈیا پر آ جاتا ہے، عدالتی تاریخ میں ایسا مذاق کبھی نہیں دیکھا گیا، جس نے فیصلہ جج کو لکھ کر بھیجا ہے اسی نے میڈیا کو بھی لیک کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری اہلیہ ایک گھریلو خاتون ہیں جن کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، بشریٰ بی بی کو صرف اس لیے سزا دی گئی تاکہ مجھے تکلیف پہنچا کر مجھ پر دباؤ ڈالا جائے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ان پر پہلے بھی گھٹیا کیسز بنائے گئے لیکن بشریٰ بی بی نے ہمیشہ اسے اللہ کا امتحان سمجھ کر مقابلہ کیا ہے اور وہ میرے کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے بیان میں مزید کہا کہ مذاکرات میں اگر 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی پیشرفت نہیں ہوتی تو وقت ضائع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بددیانت لوگ کبھی نیوٹرل امپائرز کو نہیں آنے دیتے، حکومت جوڈیشل کمیشن کے مطالبے سے اسی لیے راہ فرار اختیار کر رہی ہے کیونکہ وہ بد دیانت ہے۔