ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے‘چیئرمین گلشن اقبال ٹائون
اشاعت کی تاریخ: 18th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین گلشن اقبال ٹاؤن ڈاکٹر فواد احمد نے کہا ہے کہ گلشن اقبال نے ملازمین کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے ،ملازمین اپنے شعبوں میں نکھار لانے کیلئے محنت کریں ملازمین کی حوصلہ افزائی کیلیے جو اقدامات کیے ہیں وہ یقینا گلشن اقبال کو بہتری کی جانب لے جانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں،بلدیاتی سطح پر گلشن ٹاؤن پہلا سرکاری ادارہ ہے جس نے ماہانہ بنیاد پر اپنے ملازمین کو ایوارڈ دینے کے سلسلے کا آغاز کیا ، ملازمین نے بھی اس اقدام کا ہمیں مثبت جواب دیا ہے اور الحمداللہ گلشن اقبال ٹاؤن ترقی کی جانب پیش قدمی کر رہا ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماہ دسمبر کے بہترین ملازمین میں نقد اور شیلڈ ایوارڈ تقسیم کرتے ہوئے کیا۔ گلشن اقبال ٹاؤن میں محکمہ تعلیم کی ٹیچر نوشاوہ زبیری، محکمہ بی اینڈ آر کے نائب قاصد محمد سرفراز، محکمہ پارکس کے کلرک محمدبھٹل کو بہترین کارکردگی دکھانے پرسراہنے کے ساتھ کیش اور شیلڈ ایوارڈ دیے گئے، ڈاکٹر فواد احمد نے اس موقع پر مزیدکہا کہ جو اچھا کام کرتے ہیں ان کی حوصلہ افزائی ضروری ہے، یہ ملازمین ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں، میں محکمہ تعلیم سے وابستہ اساتذہ کا خصوصی شکر گزار ہوں جن کی شب و روز محنت کے سبب اسکول کے بچوں کی انرولمنٹ میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کیلیے تمام اساتذہ و اسٹاف دادو تحسین کے مستحق ہیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی حوصلہ افزائی گلشن اقبال
پڑھیں:
محکمہ بلدیات کے محکموں میں (ر)ملازمین کوپنشن دی جارہی ہے‘سعید غنی
کراچی (اسٹاف رپورٹر ) وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ محکمہ بلدیات کے زیر انتظام محکموں میں ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن کی ادائیگی کی جارہی ہے، البتہ ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی عدم ادائیگی کا معاملہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی میں مختلف ارکان کی جانب سے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی میں سابق مئیر وسیم اختر نے ان ملازمین کے جو پیسے علیحدہ اکائونٹ میں جمع ہوتے تھے اس کو بھی خرچ کردیاکرتے تھے ، سندھ حکومت اس وقت بھی کے ایم سی کو 1.2 ارب ہر ماہ ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن کی مد میں ادا کررہی ہے، جو سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اپنے دور میں ایک بار500 ملین ادھار مانگے تھے۔ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں سندھ سولڈ ویسٹ کے تحت جو چائنیز کمپنی کام کررہی تھی اس کا کنٹریکٹ دوبارہ اس لیے نہیں کیا جارہا ہے کہ وہ ادائیگی کو ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے میں نہیں لینا چاہتی۔ قانونی چارجڈ پارکنگ کے علاوہ شہر میں جتنی بھی غیر قانونی پارکنگ ہیں، اس کے خاتمے کی ذمے داری محکمہ بلدیات نہیں بلکہ پولیس و قانون نافذ کرنے والوں کا ہے۔ بعدازاںسندھ اسمبلی کا پیر کی دوپہر ڈھائی بجے تک ملتوی کردیا گیا۔