اسرائیلی مغویوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ اتوار کو شروع ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسرائیل نے باضابطہ طور پر بتایا ہے کہ حماس نے جن اسرائلیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے اُن کا پہلا گروپ اتوار کو رہا کیا جائے گا۔ یہ بات اسرائیل کے وزیرِاعظم کے دفتر نے ایک بیان میں بتائی ہے۔
اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کے اس تبادلے سے غزہ میں پندرہ ماہ سے جاری لڑائی کے رکنے کا امکان ہے۔ اس لڑائی میں اب حزب اللہ اور یمن کی حوثی ملیشیا کے علاوہ عراق کے چند عسکریت پسند گروپ بھی شامل ہیں۔ اسرائیل اور غزہ کی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت اسرائیلی یرغمالیوں کو فلسطینی قیدیوں کے عوض رہا کیا جائے گا۔ یرغمالیوں میں اسرائیل کی تین خواتین فوجی بھی شامل ہیں۔ ایک خاتون کے عوض پچاس فلسطینی رہائی پائیں گے۔
غزہ میں فی الحال ڈیڑھ ماہ کی جنگ بندی کی بات ہوئی ہے۔ مزید مذاکرات کے ذریعے لڑائی مکمل طور پر ختم کرنے کی راہ ہموار کی جائے گی۔ جنگ بندی کے دوران عالمی امداد فلسطینیوں تک پہنچنے دی جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ شمالی اور جنوبی غزہ کے درمیان آمد و رفت پر پابندی ختم کردی جائے گی۔ غزہ پر اسرائیلی فوج کی بمباری اور گولا باری کے نتیجے میں 46 ہزار سے زائد افراد شہید ہوئے ہیں اور 23 لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔ غزہ کی معیشت مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہے۔
غزہ کے لیے سب سے بڑا مسئلہ تعمیرِنو اور آباد کاری کا ہے۔ زخمیوں کا علاج بھی ایک دشوار مرحلہ ہے جس سے غزہ کی انتظامیہ کو گزرنا ہے۔ غزہ کی جنگ نے غیر معمولی وسعت اختیار کی جس میں حزب اللہ کے علاوہ حوثی ملیشیا اور عراق کے چند عسکریت پسند گروپ بھی شامل ہوئے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل غزہ کی
پڑھیں:
اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں مزاحمت کاروں کے زیر حراست قابض اسرائیلی قیدیوں کو کشیدگی اور فوجی دباؤ کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا۔ اتوار کی شام جاری کردہ ایک مختصر بیان میں حماس نے کہا کہ عام شہریوں کے خلاف صہیونی جارحیت ایک خونی مجرمانہ پیغام ہے جس کا مقصد مزاحمت پر فوجی دباؤ ڈالنا ہے۔ قاہرہ میں حماس کے وفد کی آمد ثالثوں کی نقل و حرکت اور نئی تجاویز پر بات کرنا ہے۔ حماس نے زور دے کر کہا کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بغیر قیدیوں کے معاملے پر کوئی پیش رفت نہیں کرے گی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ قیدیوں کو فوجی طاقت کے استعمال کے ذریعے واپس نہیں کیا جائے گا بلکہ نیتن یاھو کو اپنے قیدی ہمارے قیدیوں کے بدلے میں رہا کرنا ہوں گے۔