لوئر کرم میں حکومت کا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
KURRAM:
خیبرپختونخوا کے ضم ضلع کرم کے علاقے لوئر کرم میں حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا اور مقامی انتظامیہ نے کیمپ قائم کرنے کے لیے نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم گوہر زمان وزیر کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق لوئر کرم میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے اور متاثرین کے لیے ٹل اور ہنگو میں ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کیے جائیں گے۔
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ ٹی ڈی پیز کیمپ قائم کرنے کے لیے صوبائی ریلیف کو خط بھیج دیا گیا ہے، آپریشن سے متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے ٹل ڈگری کالج، ٹیکنیکل کالج، ریسکیو1122 اور عدالت کی عمارت میں کیمپس قائم کیے جائیں گے۔
نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ ضلع کرم میں دوران آپریشن آبادی کے تحفظ کے لیے کیمپ قائم کیے جارہے ہیں اور اس حوالے سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی نگرانی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرم میں قافلے پر حملہ: شہید اہلکاروں کی تعداد دو ہوگئی، لاپتا چار ڈرائیوز کی لاشیں برآمد
ضلعی انتظامیہ نے بتایا کہ کرم کے کشیدہ حالات کے پیش نظر نقل مکانی کرنے والوں کے لیے متاثرین کیمپس قائم کیے جاییں گے اور اس کے لیے گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج ٹل، سابقہ ووکیشنل سینٹر ٹل اور گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول محمد خواجہ کے ساتھ ساتھ دوسرے مقامات کا جائزہ لیا گیا۔
انتظامیہ نے بتایا کہ دستیاب خالی کلاس رومز کا جائزہ لیا گیا جو متاثرین کی عارضی رہائش کے لیے موزوں قرار دیے گئے ہیں، ٹی ایم اے ٹل کو صفائی اور متعلقہ محکمہ جات کو بروقت ممکنہ سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر گوہر زمان وزیر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ ہنگو ضلع کرم کے بے گھر اور متاثرہ خاندانوں کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
خیال رہے کہ کرم میں گزشتہ روز قافلے پر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں دو اہلکارشہید ہوگئے اور فائرنگ کے وقت ٹرک ڈرائیورز لاپتا ہوگئے تھے، جن میں سے چار کی لاشیں بعد میں ملی جبکہ سیکیورٹی فورسز نے کرم میں کرفیو نافذ کردیا تھا۔
ضلع کرم میں کرفیو نافذ کرکے سیکیورٹی فورسز نے پوزیشن سنبھال لی تھیں اورعلاقے میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گشت بھی کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتظامیہ نے کیمپ قائم قائم کیے قائم کی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کے عوام فتنتہ الخوارج کیخلاف متحد، دہشت گردوں کو گاؤں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا
خیبر پختونخوا کی غیور عوام فتنہ الخوارج کیخلاف مزاحمتی دیوار بن گئی۔ پاک فوج دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں بے شمار قربانیاں دے رہی ہے۔ کے پی عوام نے فتنہ الخوارج کیخلاف شدید مزاحمت کا آغاز کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق دہشتگردی کیخلاف خیبرپختونخوا کی عوام بھی میدان عمل میں آگئی، کے پی عوام نے فتنہ الخوارج کیخلاف شدید مزاحمت کا آغاز کردیا۔
عوام نے فتنہ الخوراج کو نہ صرف بھاگنے پرمجبور کیا بلکہ جہنم واصل بھی کیا۔ خطے میں امن کے قیام کے لیے عوامی سطح پر اُبھرنے والے نئے جذبے کو نمایاں کیا ہے۔
فتنہ الخوراج دہشتگردوں نے ڈی آئی خان اورڈیرہ غازی خان کے سرحدی گاؤں میں گھسنے کی کوشش کی، تاہم 12 دیہاتیوں نے فوری ردعمل دیتے ہوئے زبردست مزاحمت کی۔
عوام نے دہشت گردوں کو گاؤں سے بھاگنے پر مجبور کر دیا، واقعے کے بعد دو قریبی دیہات کے عمائدین نے بڑے اجتماع کا انعقاد کیا۔
اجتماع میں فیصلہ کیا گیا کہ کسی دہشتگرد کو گھسنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
عوامی سطح پر یہ اتحاد دہشت گردوں کے خلاف واضح پیغام ہے۔
مزید برآں سکیورٹی فورسز، پولیس اورویلیج ڈیفنس کمیٹی نے فتنہ الخوراج کے 3 دہشتگرد جہنم واصل کئے، توئی کھلہ میں فتنہ الخوراج کے دہشتگردوں نے پولیس اہلکاروں کے گھروں پر حملہ کیا، اس حملے کا مقصد پولیس اہلکاروں کو اغوا کرنا تھا۔ دہشتگردوں کیخلاف مقامی لوگوں اور پولیس نے بھرپور مزاحمت کی، جس کے نتیجے میں3 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر مارے گئے خوراجیوں کی لاشیں قبضے میں لیں۔
دفاعی ماہرین نے کہا کہ یہ واقعات عوام اور سکیورٹی فورسز متحد ہوکردہشتگردی کیخلاف مضبوط دفاع تشکیل دے رہی ہیں، عوام اور سکیورٹی فورسزکا یہ اتحاد بلاشبہ ملک میں قیام امن کیلئے ایک مثبت پیش رفت ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اداروں کے ساتھ عوام کا کھڑا ہونا فتنہ الخوراج کیلئے بری خبر ہے، عوام اپنے بچوں کے بہتر اور پرامن مستقبل کیلئے جان کی پرواہ بھی نہیں کرینگے، عوام کا سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر لڑنا ہمارے جوانوں میں ایک نئی روح پھونک دے گا۔