کُرم ،امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر حملہ، اموات کی تعدادکہاں تک جا پہنچی ؟ جانیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے ضلع کُرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں اموات کی تعداد 10 تک جا پہنچی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر (ڈی ایچ کیو) قیصر عباس نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے نتیجے میں اب تک جن افراد کی اموات کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں ایک اور سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز اور 2 مسافر شامل ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امدادی سامان پاراچنار لے جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی شہید اور 4 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شوکت علی نے بتایا تھا کہ حملہ آور دہشتگردوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 6 دہشتگرد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے تھے، تاہم 29 گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے رابطہ منقطہ ہو گیا تھا، جن میں سے متعدد ضلع ہنگو کے علاقے تھل میں بحفاظت پہنچنے میں کامیاب رہے تھے۔
کرم کے ڈی ایچ او نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو آج بتایا کہ گزشتہ روز زخمی ہونے والے ایک سیکیورٹی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے، دیگر اموات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ڈرائیور اور مسافر کی لاشوں کے ٹکڑے کر کے بوریوں میں لوئر علیزئی لے جایا گیا۔انہوں نے مزید کہا تھا کہ 4 ڈرائیوروں کی لاشیں صبح اڈاولی کے علاقے سے ملی تھیں، جن کے ہاتھ بندھے ہوئے اور ان پر تشدد کے نشانات تھے، ڈی ایچ او نے بتایا کہ انہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
مزید برآں، ڈرائیور کے اہل خانہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ وہ رات ایک بجے تک مقتولین سے رابطے میں تھے، جس کے بعد ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔دریں اثنا، پاراچنار ٹریڈ یونین کے صدر نذیر احمد نے بتایا کہ قافلے میں شامل 20 ٹرکوں کو آگ لگائی گئی اور انہیں لوٹا گیا، جبکہ صرف ایک پاراچنار پہنچا اور اپنا سامان پہنچانے کے بعد اپنے مقام پر واپس پہنچا۔نذیر احمد کا کہنا تھا کہ 6 ڈرائیورز کو قتل کر دیا گیا جبکہ 3 دیگر لاپتا ہیں۔
دہائیوں پرانے زمینی تنازع میں گزشتہ برس نومبر میں تازہ جھڑپیں چھڑنے کے بعد سے اب تک کم از کم 130 افراد کی موت ہو چکی ہے جبکہ ہفتوں سے سڑکوں کی بندش کے نتیجے میں خوراک اور ادویات کی قلت کو رپورٹ کیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں کرم کی صورتحال پر 3 ہفتے سے جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا جب کہ فریقین نے معاہدے پر دستخط کردیے۔
واضح رہے کہ یکم جنوری کو دونوں فریقین کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط کر دی گئی تھی، 4 جنوری کو پولیس، ایف سی پر حملے اور گاڑی پر فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود، ایف سی اور پولیس کے 2 اہلکار اور 3 راہ گیر زخمی ہوگئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے نتیجے میں گاڑیوں کے قافلے پر نے بتایا زخمی ہو
پڑھیں:
نائیجیریا میں مسلح افراد کے حملے میں 51 افراد ہلاک، 22 زخمی
ابوجا: نائیجیریا کی ریاست مرتفع کے دو دیہاتوں میں نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں تقریباً 51 افراد ہلاک ہوگئے۔
دارالحکومت ابوجا سے ریڈ کراس کے مطابق حملے میں 22 افراد زخمی ہوئے جبکہ 5 مکانات بھی جلا دیے گئے۔
نائیجیریا میں مقامی آبادیوں کے باہمی تنازعات پر اس نوعیت کی پُرتشدد کارروائیاں عام ہیں۔
حملے کی وجہ فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکی۔ نائجیریا کے ایک رہائشی جوزف چوڈو یونکپا نے بتایا کہ حملے کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی اجتماعی تدفین کا سلسلہ جاری ہے۔ شہری نے بتایا کہ اسلحہ بردار مویشی چرانے والے تھے۔