عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے روس کے دورے کے دوران وزیراعظم میخائیل میشوستین سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے دوطرفہ تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے ماسکو میں روسی وزیراعظم کیساتھ ملاقات میں کہا ہے کہ ایران اور روس انفراسرکچر، تعلیم، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو وسعت دے سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون امریکہ اور مغربی ممالک کی پابندیوں کو بے اثر کر سکتا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے روس کے دورے کے دوران وزیراعظم میخائیل میشوستین سے ملاقات میں اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے دوطرفہ تعلقات بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کے معاہدے پر دستخط دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

ایرانی صدر بحیرہ کیسپین کے کنارے مستقبل میں منعقد ہونیوالے مشترکہ اجلاس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہم باہمی مشاورت کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے لئے بات چیت جاری رکھ سکیں گے۔ روسی وزیراعظم نے ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دورہ روس کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران اور روس کے تعلقات میں اضافہ ہو رہا ہے اور مجھے امید ہے کہ ثقافتی مشترکات کی بنیاد پر مختلف شعبوں میں دونوں ممالک دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینگے۔ میخائیل میشوستین نے رشت آستارا مشترکہ ریلوے منصوبے کی پیشرفت میں تیزی لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اس منصوبے کے مختلف مراحل طے شدہ شیڈول کے مطابق مکمل ہوں گے۔

روسی وزیراعظم نے ایران کو گیس برآمد کرنے کے لیے اپنے ملک کی تیاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ایران کے وزیر توانائی کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں اور ہم اس کام کے لیے تیار ہیں۔ ایرانی صدر جو تاجکستان اور روس کے تین روزہ دورے کے دوران آج روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچے تھے، انہوں نے روس کے گمنام سپاہیوں کی یادگار پر پھول چڑھائے۔ مبصرین کی جانب سے ولادیمیر پیوٹن ساتھ ملاقات اور ایران اور روس کے درمیان طویل مدتی جامع تعاون کے معاہدے پر دستخطوں کو ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور ان کے وفد کے دورہ روس کی اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈاکٹر مسعود پزشکیان دوطرفہ تعلقات ایران اور روس ہوئے کہا کہ اور روس کے

پڑھیں:

عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے

ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جو کل مسقط میں منعقد ہونگے اور جسکی صدارت ایرانی وزیر خارجہ و مشرق وسطی کیلئے امریکی خصوصی نمائندے کیجانب سے کی جائیگی؛ عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے تحریری متن کے تبادلے پر مبنی ہونگے! اسلام ٹائمز۔ کل بروز ہفتہ، 13 اپریل 2025 کے روز عمان کا دارالحکومت مسقط بالواسطہ مذاکرات کے آغاز کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس مذاکراتی نشست میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور امریکہ کی جانب سے مشرق وسطی کے لئے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وائٹیکر اپنے وفود کی سربراہی کریں گے؛ وہی مذاکرات کہ جنہیں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے ایران کی جانب سے "فراخدلانہ پیشکش" قرار دیا تھا اور جس کے حوالے سے امریکی حکومت کو "بالواسطہ نوعیت" اور ان کے "مقام" (عمان) پر مبنی ایران کی شرائط کو قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ مذاکرات، جو کل دوپہر مسقط میں شروع ہوں گے اور عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی اس میں ثالثی کریں گے، بالواسطہ و تحریری متن کے تبادلے کے ذریعے منعقد کئے جائیں گے۔ اس حوالے سے ایرانی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کو قبول کرتے ہوئے ایران نے سفارتکاری کا یہ قیمتی موقع فراہم کیا ہے کہ جس کا مقصد امریکی ارادوں کی چھان بین کرنا ہے، جیسا کہ سید عباس عراقچی نے قبل ازیں بھی کہا تھا کہ یہ ملاقات اسی قدر "فرصت" ہے کہ جتنا یہ ایک "امتحان" ہے! رپورٹ کے مطابق بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل قبل ازیں بھی اپنایا جاتا رہا ہے جس کا آخری نمونہ یوکرین مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے اپنایا گیا تھا۔

ادھر صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی کا بھی کہنا تھا کہ ہم اچھی نیت اور پوری چوکسی کے ساتھ، سفارتکاری کو ایک حقیقی موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اسمعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ کو اس فیصلے کو سراہنا چاہیئے، جو اس کی انتہائی مخالفانہ بیان بازی کے باوجود اٹھایا گیا جبکہ ہم ہفتے کے روز دوسرے فریق کے ارادوں و سنجیدگی کا اندازہ لگانے اور اس کے مطابق اپنی آئندہ کی پالیسی کو مرتب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی قبل ازیں معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں تاکید کی تھی کہ بالواسطہ مذاکرات کی پیروی نہ تو کوئی حربہ ہے اور نہ ہی کسی نظریاتی رجحان کی عکاسی، بلکہ یہ تجربے کی بنیاد پر کیا جانے والا ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے کیونکہ ہمیں بے اعتمادی کی ایک عظیم دیوار کا سامنا ہے اور ہمیں نیتوں کے خلوص پر شدید شکوک و شبہات ہیں!

متعلقہ مضامین

  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران
  • ریاض اور امریکہ کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے پر بات چیت جاری
  • چین امریکا کی ٹیرف وار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مسعود خان
  • امریکی وفد کی آمد، احسن اقبال سے ملاقات، سٹریٹجک تعلقات مضبوط، تعاون بڑھانے کا اعادہ
  • قطر کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات کا خیرمقدم
  • عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
  • پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں، صدر لوکاشینکو
  • امریکا کی ایرانی تیل چین کو سپلائی کرنے والے تجارتی نیٹ ورک پر پابندیاں
  • پاکستان اور بیلاروس کے درمیان دیرینہ تعلقات ہیں: وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان اور عمان کے درمیان سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر اتفاق