پراسیسڈ سُرخ گوشت کس چیز کے خطرات بڑھاتا ہے؟ نئی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
واشنگٹن:ایسے لوگ، جنہیں عموماً سُرخ گوشت پسند ہے تو یہ عادت ان کی دماغی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، خاص طور پر جب لوگ پراسیسڈ گوشت زیادہ کھانے کے عادی ہوں۔
امریکا میں ہونے والی ایک تازہ طبی تحقیق کے نتائج میں انکشاف ہوا ہے کہ پراسیسڈ سُرخ گوشت کے زیادہ استعمال سے دماغی کمزوری اور ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھتا ہے۔
بریگھم اینڈ ویمنز ہاسپٹل کے تحت کی گئی اس نئی طبی تحقیق میں تقریباً 49 سال کی عمر کے ایک لاکھ 33 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا۔ تجربے میں شامل افراد میں سے کسی پر بھی تحقیق سے قبل ڈیمینشیا کی علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔
ماہرین کی جانب سے تقریباً 43 سال تک ایسے افراد کی صحت کا جائزہ لیا گیا، اس دوران ہر 2 سے 4 سال میں ان سے فوڈ ڈائری مکمل کرائی گئی، جس کو جانچنے کے لیے ان افراد کو مختلف گروپس میںرکھا گیا، جیسے کم گوشت کھانے والے، زیادہ گوشت کھانے والے یا معتدل مقدار میں گوشت کھانے والے۔
تحقیق کے نتائج میں انکشاف ہوا کہ جو افراد زیادہ پراسیسڈ سرخ گوشت کھاتے ہیں، ان میں ڈیمینشیا کا خطرہ 13 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ یہ نتائج اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ غذائی عادات کا دماغی صحت پر گہرا اثر ہوتا ہے اور پراسیسڈ گوشت کو ڈیمینشیا کے خطرے کا ایک اہم عنصر سمجھا جانا چاہیے۔ تاہم بغیر پراسیسڈ سرخ گوشت کا استعمال دماغی صحت پر اتنا منفی اثر نہیں ڈالتا۔
تحقیق کے مطابق پراسیس گوشت کی جگہ گریوں، پھلیوں، مچھلی یا مرغی کے گوشت کا استعمال دماغی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آم کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کیلیے جدید تحقیق متعارف کرائی ہے، مظہر کیریو
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) ایگریکلچر ریسرچ سندھ اور بائر کراپ سائنس کی جانب سے آم کی بہتر پیداوار کے عنوان سے سندھ ایگریکلچر ریسرچ کے ایگریکلچر کمپلیکس میں سیمینار منعقد کیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایگریکلچر ریسرچ سندھ ڈاکٹر مظہر الدین کیریو نے کہا کہ ایگریکلچر ریسرچ نجی زرعی کمپنی کے ساتھ مل کر آم کی بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے جدید تحقیق متعارف کرائی گئی ہے جس سے آبادگاروں کی آگاہی کے لیے سیمینار منعقد کیا گیا ہے جس سے آباد گاروں کو بہتر فصل کے ساتھ زائد معاوضہ مل سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ ایگریکلچر ریسرچ آباد گاروں کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور کم وقت میں زائد پیداوار حاصل کرنے کے لیے مختلف اجناس پر کام کر رہی ہے جس سے خاطر خواہ نتائج حاصل ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیمینار سے آگاہی حاصل کرکے آم کے درختوں پر عمل کرنا چاہیے تاکہ انہیں بہتر اور زائد پیداوار حاصل ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی زراعت کی ترقی سے متعلق جلد انٹرنیشنل کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں غیر ملکی زرعی ماہرین شرکت اور آبادگاروں کو مفید مشورے دیں گے۔ بائر کمپنی کے محبوب شاہ، محمد خان مری، راؤ عمران راجپوت نے کہا کہ بائر کمپنی آم کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے زرعی ادویات فراہم کر رہی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج مل رہے ہیں۔