کراچی میں 3 روزہ لائیواسٹاک نمائش کا ایکسپوسینٹر میں آغاز
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر لائیو اسٹاک اینڈ فشریز محمد علی ملکانی نے لائیواسٹاک ایکسپو 2025 نمائش کا افتتاح کر دیا۔ صوبائی وزیر لائیواسٹاک اینڈ فشریز محمد علی ملکانی نے کہا ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی جانب سے منعقد کیا جانے والا ایک تاریخی ایونٹ ہے۔
ایکسپو کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول اکیڈمیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے تاکہ اسکی اہمیت کو اجاگر کرنے اور اس کی ترقی کیلئے تعاون اور آگاہی کو فروغ دیا جا سکے۔یہ بات انھوں نے “ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور ترقی کریں” کے عنوان کے تحت تین روزہ لائیو اسٹاک ایکسپو 2025 (17 سے 19 جنوری تک) سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
لائیواسٹاک ایکسپو میں سندھ بھر سے لائے جانے والے دو ہزار سے زائد مختلف نایاب نسل کے جانور، سینکڑوں پرندوں اور مچھلیوں کی نایاب نسل کے علاوہ میوزیکل کنسرٹ ، قوالی اور فوڈ کورٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ دیگر میں وزیر برائے لائیو اسٹاک اینڈ فشریز محمد علی ملکانی (میزبان)، صوبائی وزیر ثقافت، سیاحت اور نوادرات سید دوالفقار علی شاہ،بلوچستان کے وزیر لائیواسٹاک اینڈ ڈولپمنٹ سردار زادہ فیصل خان جمالی،
بلوچستان کے وزیر فشریز میر حاجی برکت رند، پارلیمانی سیکریٹری آصف خان، وزیراعلیٰ کے مشیر عثمان ھنگورو، انسانی حقوق کے لیے مشیر راجویر سنگھ سوڈھا، ایم پی اے سھراب سرکی اور مختلف ملکوں کے قونصل جنرلز نے شرکت کی۔
ایکسپو کا انعقاد محکمہ زراعت، محکمہ کھیل و امورِ نوجوانان، محکمہ ثقافت، سیاحت و نوادرات، کے ایم سی، اور کمشنر کراچی کے تعاون سے منعقد کیا جا رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو ایک متحرک پلیٹ فارم ہے جو جدید نمائش، معلومات اور تعاون کو فروغ دیتا ہے۔ جدید لائیو اسٹاک مہارتوں سے لے کر جدید فارمنگ کے طریقوں تک یہ ایونٹ ان اہم صنعتوں میں ہونے والی ترقی کا عکس پیش کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایکسپو سندھی ثقافت کا جشن مناتے ہوئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر روایتی کھیلوں اور ثقافتی مظاہروں کو بھی متعارف کروائے گا جن میں مویشیوں کی نمائش، فینسی برڈ ایگزیبیشن، پالتو جانور اور فشریز/آبی زراعت کی نمائش، جانوروں کے مقابلے، روایتی کھیل، اور بینکوں اور مالیاتی اداروں کے شرکاء کے ساتھ رابطے کے مواقع شامل ہیں۔
محمد علی ملکانی نے کہا کہ لائیو اسٹاک ایکسپو اسٹیک ہولڈرز، بشمول کسانوں، تاجروں، محققین، اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک مرکز کے طور پر کام کرے گا تاکہ تعاون و ترقی کو بڑھایا جاسکے۔ ایکسپو سندھ حکومت کی غربت کے خاتمے اور دیہی ترقی کے لیے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرے گا اور ہم پائیدار زراعت اور ماہی گیری کے طریقوں کو فروغ دے کر ہم سندھ بھر میں چھوٹے پیمانے کے کسانوں اور ماہی گیروں کی زندگیوں میں بہتری لانے کا عزم رکھتے ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ حلال گوشت کی برآمدات کی صلاحیت اور گوشت اور دودھ کی طلب اور پیداوار کے درمیان بڑھتے ہوئے فرق کے پیش نظر سندھ سرمایہ کاری کیلئے ایک پرکشش مقام بنتا جا رہا ہے۔سندھ حکومت نہ صرف فوڈ سیکیورٹی کے لیے بلکہ ویلیو چین میں اضافے کے لیے بھی لائیو اسٹاک سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
صوبائی وزیر ملکانی نے اس ایونٹ کو کامیاب بنانے میں فعال کردار ادا کرنے والے تمام نمائش کنندگان، تاجروں، کسانوں، انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز، اور ایونٹ مینیجر بدر ایکسپو کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انھوں اپنے خطاب کا اختتام اس امید سے کہا کہ یقین ہے کہ سندھ لائیو اسٹاک ایکسپو 2025 سندھ کے زراعت، لائیو اسٹاک، اور فشریز کے شعبوں میں جدت، شراکت داری، اور پائیدار ترقی کو فروغ دے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹاک اینڈ فشریز نے کہا کہ کو فروغ کے لیے
پڑھیں:
سندھ کی کسان عورت اسل ورکنگ وومن ہے،شاہینہ شیر علی
ٹنڈو جام (نمائندہ جسارت) صوبائی وزیر شاہینہ شیر علی نے کہا ہے کہ سندھ کی کسان عورت اصل ورکنگ وومن ہے، اسے دیگر اداروں میں کام کرنے والی ورکنگ وومن جیسی اہمیت ملنی چاہیے، بچے گود میں لے کر کھیت میں کام کرنے والی مزدور خواتین کے بچوں کے لیے سندھ میں 115 ڈے کیئر سینٹر قائم کر رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی میزبانی میں ’’زرعی ترقی اور خواتین کو بااختیار بنانا‘‘ چیلنجز اور آگے بڑھنے کے طریقے کے موضوع پر پہلی 2 روزہ عالمی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو اسکول بھیجنے اور بعد میں کھیتوں میں کام کرنے والی خواتین مردوں کے بہتر مستقبل کے لیے محنت کرتی ہیں، اب ان کی بہتری کے لیے بھی سوچنا ضروری ہے، اس بچے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے جو اسٹیج پر آکر فخر سے کہے کہ وہ ایک ہاری کا بیٹا ہے۔ سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ صنفی برابری کے ذریعے ملک ترقی کر سکتا ہے، 67 فیصد خواتین زراعت میں عملی کردار ادا کرتی ہیں لیکن ان کے لیے کوئی مناسب اُجرت نہیں ہے۔ زیادہ تر زمینوں کی ملکیت کا حق مردوں کے پاس ہے، خواتین کو زمین کی ملکیت کے حقوق ملنے چاہییں کیونکہ کاشت سے لے کر کٹائی تک خواتین مردوں کے برابر کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو تدریس، تحقیق اور ترقی میں فیصلے کرنے کے حق میں رُکاوٹوں کا سامنا ہے۔ سابق وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ زرعی شعبے میں خواتین کا کردار اہم ہے لیکن یہ تشویش کی بات ہے کہ اعلیٰ تعلیم میں 10 فیصد خوش نصیب بچوں میں لڑکیوں کا تناسب صرف 2 فیصد ہے، مارکیٹ میں خرید و فروخت کرنے والی خواتین کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے مارکیٹنگ کے شعبے میں خواتین کو متحرک کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اکیڈمیا، ایوان، سیاسی قیادت اور میڈیا سماج خواتین کو عملی میدان میں لانے میں حوصلہ افزائی اور رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔ خواتین کی عملی شمولیت اور زراعت کو فروغ دے کر معیشت اور جی ڈی پی کو مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ ایف اے او کی مس این کلر یوی میری چیریسی نے کہا کہ سندھ کی خواتین کھیتوں میں 12 سے 14 گھنٹے کام کرتی ہیں، جنہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے، کھیتوں میں پیداواری عمل میں شامل خواتین بھی موسمی تبدیلیوں، غذائی تحفظ، غذائی کمی، کم اُجرت اور صنفی ناانصافیوں کا شکار ہیں۔ سماجی رہنما زاہدہ ڈیتھو نے کہا کہ خواتین کو مارکیٹنگ کی طرف لانا ہو گا، محنت خواتین کرتی ہیں اور زرعی مصنوعات کو مارکیٹ تک مرد لے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے لیے دارالامان پروٹیکشن سیل اور شکایتی مراکز ناکافی ہیں، خواتین کو قانونی اور انصاف کی سہولیات دستیاب نہیں، خواتین کو لیبر فورس کے طور پر قبول کر کے تمام مراعات دی جانی چاہییں۔ پاکستان سوسائٹی آف ایگریکلچر انجینئرنگ کے مرکزی رہنما انجینئر منصور رضوی نے کہا کہ عالمی ترقی میں خواتین برابر کی شریک ہیں، ہم نے اپنی آدھی آبادی کو ترقی سے دور رکھا ہوا ہے، ایسی کانفرنسوں کو دیگر یونیورسٹیوں تک لے جانا چاہیے۔