وزیر اعظم کا کشتی حادثوں پر سخت نوٹس، ایف آئی اے میں مزید سینئر افسران کی تعیناتی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں یونان کشی حادثہ کے ملزمان کی گرفتاری اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ایف آئی اے اور انسانی سمگلروں کے خلاف ایکشن لینے کا حکم جاری کر دیا گیا ۔ وزیر اعظم آفس کی طرف سے قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ پر ایف آئی کے 65 افسران و ملازمین بلیک لسٹ قرار دے دئیے گئے۔
بلیک لسٹڈ افسران و ملازمین پر امیگریشن اور انسداد انسانی سمگلنگ ونگز میں تعیناتی پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کر دی گئی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ڈی جی ایف آئی اے ایف آئی اے کو ماتحت افسران و ملازمین کے خلاف ٹھوس شواہد اکٹھے کرنے کے عمل کو حتمی شکل دیں گے تاکہ موثر فوجداری کارروائی کی جاسکے۔ اس کے علاوہ ایف آئی اے کا ایک ایک افسر سعودی عرب کے علاوہ مختلف ممالک کے پاکستان میں موجود سفارتخانوں میں ضرورت کے مطابق تعینات کیا جائے گا۔ ایف ائی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے گریڈ 20 اور 21 کے افسران ایف آئی اے کو ایک ہفتے کے اندر فراہم کیے جائیں گے۔
اجلاس میں مزید طے ہوا کہ سیکرٹری داخلہ اور ڈی جی ایف آئی اے مکمل باہمی قانونی معاونت (ایم ایل اے) کیسز تیار کریں گے اور وزارت امور خارجہ (ایم او ایف اے) کے ساتھ موثر فالو اپ کو یقینی بنائیں گے۔ سیکرٹری داخلہ سے کہا گیا کہ وہ ہوائی اڈوں پر مسافروں کی اسکریننگ کا ایک مؤثر نظام نافذ کرنے کے لیے ایک تجویز تیار کریں گے، جس میں ای گیٹس کی تنصیب اور انسانی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے مختلف پیرامیٹرز اور چیک/فلٹرز کو مربوط کرکے جدید ٹیکنالوجی کے دیگر ذرائع شامل ہوں گے۔ وزیر اطلاعات و نشریات اگلی میٹنگ میں انسانی اسمگلنگ کی لعنت کو روکنے کے لیے وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے بڑے بیداری مہم اور اقدامات کے بارے میں پریزنٹیشن دیں گے۔
ڈی جی ایف آئی اے غیر قانونی تارکین کے نئے بین الاقوامی مراکز کی نشاندہی کریں گے اور ان کے منصوبوں پر نظر رکھیں گے۔ اجلاس میں مزید فیصلہ ہوا کہi وزیر قانون و انصاف ii سیکرٹری قانون و انصاف iii سیکرٹری داخلہ ڈویژن iv سیکرٹری MOFA v.
وزیراعظم کی تمام سے تمام اقدامات کو 2 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم دیا گیا۔ ادھر ایک علیحدہ ڈیویلپمنٹ میں 14 جون 2023 میں پیش آنے والے یونان کشتی حادثے کی انکوائری رپورٹ وزیر اعظم افس کی طرف بنائی گئی کمیٹی نے جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں ایف آئی اے کے 65 افسران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ بلیک لسٹ ہونے والوں میں 3 ڈپٹی ڈائریکٹرز 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز 4 انسپکٹرز شامل ہیں۔ ایف آئی اے کے15 سب انسپکٹرز 13 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز 20 ہیڈ کانسٹیبلز اور 8 کانسٹیبلز بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بلیک لسٹ ہونے والوں میں ایک کلرک بھی شامل ہے۔
بلیک لسٹ ڈپٹی ڈائریکٹرز میں عمران رانجھا،زاہد محموداور مبشر احمد ترمذی شامل جبکہ 2 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز میں ابو بکر عثمان اور عرفان بابر کا نام ہے۔ بلیک لسٹڈ 4 ایف آئی اے انسپکٹرز میں دو خواتین شائستہ امداد اور نازش سحر سمیت عرفان احمد میمن اور ابراہیم خان شامل ہیں۔ 15 سب انسپکٹرز میں بھی 4 خواتین نادیہ پروین،صبا جعفری،شگفتہ اکبر اور ثمینہ صدیق شامل 11 سب انسپکٹرز میں ساجد اسماعیل،عمران ورک،محمود بٹ سلیمان لیاقت اور 13 اسسٹنٹ سب انسپکٹرز میں فیصل عمران،محمد صغیر،سید اسد علی کے نام ہیں۔ 19ہیڈ کانسٹیبلز میں مشتاق خٹک،عاطف شوکت،عرفان جاوید،علی شہریار،راجہ سنیل،عامر علی،یوسف علی،عدنان یونس شامل ہیں۔ 10 کانسٹیبلز میں محمد اقبال، رب نواز،بشریٰ بی بی،مقصود احمد فیصل مشتاق بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انسپکٹرز میں سب انسپکٹرز ایف ا ئی اے اجلاس میں بلیک لسٹ شامل ہیں کریں گے ڈی جی ا کے لیے
پڑھیں:
تمام جماعتیں سندھ کے مفادات کیلئے جدوجہد میں شامل ہوں،کاشف شیخ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات اور انہیں جماعت اسلامی کی جانب سے 26 جنوری کو حیدرآباد میں ‘دریائے سندھ اور زراعت کو درپیش خطرات اور ان کا حل’ کے عنوان سے منعقدہ پانی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ دیا۔ پی ٹی آئی رہنما نے جماعت اسلامی کی دعوت قبول کرتے ہوئے پانی کانفرنس میں شرکت کی یقین دہانی کرائی۔ دونوں رہنماؤں نے سندھ کی صورت حال اور مشترکہ مفادات کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور سندھ کے سنگین مسائل بدامنی، ڈاکو راج اور سندھ کے پانی پر نئے کینالوں کی تعمیر کیخلاف مشترکہ جدوجہد پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ نہ صرف سندھ کے پانی پر بلکہ مجموعی طور پر پورے سندھ کو بچانے کے لیے ‘سندھ بچاؤ تحریک’ شروع کرنے کی ضرورت ہے، تمام ہم خیال سیاسی جماعتوں کو مل کر ہر سطح پر ظلم کے اس نظام کے خاتمے کیلئے مشترکہ جدوجہد کو منظم کرنا چاہیے۔سندھ پر 16 سال سے مسلط پیپلزپارٹی کی کرپٹ اور بدترین حکمرانی سے چھٹکارا پانے کے لیے مزاحمت کے سوا اب کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا کہ سندھ پر ملکیت کے دعویدار پیپلز پارٹی کی حکومت نے سندھ کی زمینیں کمپنی سرکار کے اشارے پر نجی کمپنیوں کو دے کر سندھ کے مفادات اور وسائل کی لوٹ مار کے تمام رکارڈ توڑدیے ہیں۔ سندھ حکومت آبادکاروں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی زمینوں پر قبضے کو روکنے کے بجائے کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر لاکھوں افراد کو بے روزگار اور بستیوں کو برباد کرنے کے لیے قبضا مافیا کے ساتھ گٹھ جوڑ کرکے آبادکاروں اور کسانوں کو ان کے حقوق سے محروم کر رہی ہے۔جماعت اسلامی سندھ نے سندھ کی زمینوں پر قبضے اور دریائے سندھ کے پانی پر ڈاکے کیخلاف 26 جنوری کو حیدرآباد میں ‘پانی کانفرنس’ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس میں تمام سیاسی، مذہبی، سماجی، آبادکار تنظیموں سمیت وکلا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو مدعو کر رہے ہیں۔ وقت کی ضرورت ہے کہ سندھ کے وسائل پر قبضیاور سندھودریا پر نئی نہریں بنانے کیخلاف تمام سیاسی جماعتیں اپنے باہمی اختلافات کو بھول کر اس قومی جدوجہد میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوں۔ جماعت اسلامین نے ہمیشہ سے سندھ کے اہم مسائل پر آواز اٹھائی ہے اور آئندہ بھی یہ جدوجہد جاری رہے گی۔اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف، ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی، علامہ حزب اللہ جکھرو، مولانا عبدالقدوس احمدانی،زاہد حسین راجپر اور سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، جبکہ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مسرور سیال، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری رضوان نیازی، سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر شبیر قریشی، سیکرٹری مذہبی امور مولانا جمیل اظہر وتھرہ، سینئر نائب صدر جعفر الحسن، کراچی کے جنرل سیکرٹری ارسلان خالد اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔