کرم: قافلے پر حملے کی تفصیلات، 2 سیکیورٹی اہلکار، 6 ڈرائیورز شہید ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کرم کے علاقے بگن میں پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر ہونے والے حملے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 6 ڈرائیورز شہید ہوئے اور 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 6 حملہ آور ہلاک اور 10 زخمی ہوئے جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔پولیس کے مطابق گزشتہ روز کرم کے علاقے بگن میں نامعلوم افراد نے پارا چنار جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر حملہ کیا، حملے میں 2 سیکیورٹی اہلکار اور 6 ڈرائیورز شہید جبکہ 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق جوابی کارروائی میں 6 حملہ آور مارے گئے جبکہ 10 زخمی ہوئے۔دوسری طرف لوئر کرم کے علاقے اڑوالی سے 4 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، مقتولین کو تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔پولیس کے مطابق 4 ڈرائیورز کی لاشیں لوئرکرم سےصبح برآمد کی گئی ہیں، لاشوں کو لوئر کرم علی زئی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔تاجر رہنما حاجی امداد کے مطابق 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں جبکہ 35 ٹرکوں میں سے سامان کے صرف 2 ٹرک واپس ٹل پہنچے، 10 سے زائد ٹرکوں کو لوٹنے کے بعد جلا دیا گیا جبکہ 30 سے زائد ٹرکوں میں اربوں روپے کا سامان لوٹا گیا۔گرینڈ جرگہ ممبر کے مطابق امن معاہدے کی بار بار خلاف ورزی ذمہ داروں کے سامنے رکھیں گے، بگن حملے سے امن کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔جرگہ ممبران کے مطابق راستوں کی بندش اور حملے انتہائی تکلیف دہ ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق قیام امن کے لئے اقدامات جاری ہیں۔سابق وفاقی وزیر ساجد طوری کا کہنا ہے کہ لاکھوں آبادی محصور ہونے پر حکومت کی خاموشی معنی خیز ہے، بار بار کانوائے اور مسافر گاڑیوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں، کانوائے پر حملے کے دوران جوابی کارروائی سے مطمئن نہیں۔جلال بنگش رہنما طوری بنگش قبائل کا کہنا ہے کہ انصاف کی فراہمی کے لیے حکومت کو 3 روز دیے ہیں، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو ہم سے پھر کوئی گلہ نہ کریں۔واقعہ کو کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صوبائی حکومت منظر سے غائب ہے اور واقعے سے متعلق ابی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
دارالعلوم حقانیہ اور بنوں کینٹ حملوں میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا: آئی جی کے پی
آئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید—فائل فوٹوآئی جی خیبر پختون خوا ذوالفقار حمید نے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک اور بنوں کینٹ پر حملوں میں ملوث نیٹ ورک کا سراغ لگا لیا ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں کیسز میں اہم شواہد ملے ہیں، دونوں واقعات سے متعلق کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ذوالفقار حمید کا کہنا ہے کہ مزید گرفتاریوں کے بعد تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔
نوشہرہ کے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں خودکش دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں مولانا حامدالحق سمیت 5 نمازی شہید ہو گئے جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے خود کش حملے میں سربراہ جے یو آئی (س) مولانا حامد الحق سمیت 6 افراد شہید ہوئے تھے
بنوں کینٹ پر ہونے والے حملے میں سیکیورٹی فورسز نے 16 خوارج کو جہنم واصل کیا تھا جبکہ مقابلے میں فورسز کے 6 جوان بھی شہید ہوئے تھے۔