بلوچستان میں ڈاکٹرز کی ہڑتال 5 ویں روز میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کوئٹہ:بلوچستان میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہڑتال اس وقت 5 ویں روزمیں داخل ہوگئی ہے، جس کی وجہ سے صوبے بھر کے اسپتالوں میں او پی ڈیز مکمل طور بند ہے۔ مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق او پی ڈیز کے بند ہوجانے سے مریضوں کی حالت دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔
اس حوالے سے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ گرینڈ ہیلتھ الائنس کی ہڑتال کی وجہ سے صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں نان ایمرجنسی آپریشن تھیٹرز سروسز بھی یکسر معطل ہوچکی ہے۔ مذکورہ ہڑتال کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈیز اور آپریشن تھیٹر سروسز کی بندش نے ہر طرح کے مریضوں کو مسلسل مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اپنے حق میں ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا کہ جب تک جی ایچ اے کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے اس وقت تک صوبے کے تمام سرکاری اسپتالوں میں طب کے پیشے سے متعلق ہر طرح کی سروسز کا بائیکاٹ جاری رہے گا۔
علاوہ ازیںدوسری جانب محکمہ صحت بلوچستان نے ہڑتال پر طبی ماہرین و دیگر طبی عملے کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔ صوبائی محکمہ صحت کے مطابق 29 ڈاکٹرز اور شعبہ فارماسسٹس کو ہڑتال کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنیکا معاملہ؛ سندھ کی سرکاری جامعات میں ہڑتال کا اعلان
کراچی:سندھ کی سرکاری جامعات کی اساتذہ تنظیموں نے بیورو کریٹس کو وائس چانسلر مقرر کرنے اور اساتذہ کی مستقل تقرریوں کو روکے جانے کے حکومت سندھ کے فیصلوں کے خلاف جمعرات اور جمعہ کو پورے صوبے کی پبلک سیکٹر جامعات بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔
فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) نے جامعہ کراچی میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دونوں دن سندھ کی پبلک سیکٹر جامعات میں صوبائی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کے خلاف ہڑتال اور تدریسی عمل کا بائیکاٹ کیا جائے، پیر کو اساتذہ آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے جس میں ہزاروں اساتذہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کا گھیراؤ اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کی جانب مارچ بھی کیا جا سکتا ہے جس میں ہمارے ساتھ طلبہ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اختیار گھمرو، پروفیسر کلیم اللہ، پروفیسر عبدالرحمٰن ناگ راج اور ڈاکٹر محسن علی و دیگر کا کہنا تھا کہ سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین، سیکریٹری اور سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے گزشتہ ماہ منعقدہ ایک اجلاس میں ہمیں یقین دلایا تھا کہ یہ فیصلے واپس ہو جائیں گے لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ بیوروکریسی کی مدد سے جامعات میں بہتری آئے گی۔
اساتذہ رہنماؤں نے سوال کیا کہ کیا بیوروکریٹس جن محکموں میں کام کر رہے ہیں ان میں بہتری آگئی ہے جو اب جامعات میں یہ کوشش کی جا رہی۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ اگر اساتذہ کی جز وقتی تقرری ہوگی تو جامعات میں اکیڈمک بہتری کیسے آئے گی۔
انکا کہنا تھا کہ بیوروکریسی کے لیے ٹیچنگ اور ریسرچ کا تجربہ اور پی ایچ ڈی کی شرط ختم کی جا رہی ہے، جب بیوروکریٹ خود نان پی ایچ ڈی ہوگا تو وہ کیسے اکیڈمک ریسرچ کرائے گا اور پی ایچ ڈی کے لیے اجلاس چیئر کرے گا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بیوروکریٹس تو حکومت اور وزراء کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو جاتے ہیں، یہ فیصلہ جامعات کی خود مختاری ختم کرنے کی کوشش ہے۔
سیکریٹری فپواسا سندھ چیپٹر کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ اٹھارہویں ترمیم کے خلاف عملی اقدام ہے، اگر ایسا ہے تو پھر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اٹھارہویں ہی ختم کر دے۔
رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ جامعات کی بجٹڈ پوسٹس پر تقرریوں کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ سے اجازت کی شرط رکھ دی گئی ہے جو خلاف ضابطہ ہے، یہ وائس چانسلرز کو بلیک میل کرنے کے مترادف ہے کیونکہ بجٹڈ پوسٹ کی جامعات کی سینڈیکیٹ سے منظوری لی جاتی ہے جس میں حکومت سندھ کے نمائندے بھی موجود ہوتے ہیں پھر بھی سندھ حکومت نے بھرتیوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔
اس موقع پر فپواسا پاکستان کے نمائندہ نے کہا کہ اگر یہ مطالبات ممظور نہ ہوئے تو ہم ملک کی دیگر جامعات میں اس فیصلے کے خلاف احتجاج کریں گے۔
پریس کانفرنس میں سندھ کی 11 جامعات کے اساتذہ نمائندے شریک ہوئے۔