پاڑا چنار: امدادی قافلہ لے جانے والے 6 لاپتا افراد کی بوری بند لاشیں برآمد، بمشکل طے پایا امن معاہدہ ختم
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
خیبرپختونخوا کے شورش زدہ قبائلی ضلع کرم میں 6 افراد کی بوری بند لاشیں ملنے پر عمائدین نے حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے جرگے کے ذریعے کیا گیا امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: کرم شورش: بگن میں خوراک و ادویات کی رسد کاٹنے کے لیے امدادی قافلے پر راکٹ حملے و فائرنگ
یاد رہے کہ گزشتہ روز اشیائے ضروریہ اور ادویات پاڑا چنار لے جانے والے گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے مقام پر حملہ کردیا گیا تھا۔ گاڑیوں پر راکٹ حملے اور فائرنگ کی گئی تھی جس کے نتیجے میں کل ہی قافلے کی سیکیورٹی پر مامور 2 افراد شہید ہوگئے تھے جبکہ گاڑیوں کے ڈرائیوروں سمیت کچھ لوگ لاپتا ہوگئے تھے۔ (لاپتا افراد کی کل تعداد اب تک معلوم نہیں ہوسکی ہے)۔
لاپتا ہوجانے والوں میں سے 6 افراد جن کا تعلق پاڑا چنار سے ہی تھا کی لاشیں جمعے کو بوریوں میں بند کرکے مختلف جگہوں پر پھینک دی گئیں اور ان کے جسموں پر تشدد کے بھی نشان ملے۔ اس صورتحال کے پیش نظر علاقے میں حکومت کی جنگ بندی کی کاوشوں پر پانی پھر گیا ہے کیوں کہ اب عمائدین نے امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا جس کے تحت متحارب گروہوں میں لڑائی رکی ہوئی تھی اور قبائیلیوں کی جانب سے اپنے اپنے علاقوں میں بنائے گئے بنکرز بھی ختم کیے جا رہے تھے۔ یاد دہے کہ بگن کے رہائشی امن معاہدے کا حصہ نہیں تھے جبکہ قتل کرکے پھینکے گئے افراد ان علاقوں کے تھے جہاں کے لوگ امن معاہدے میں شریک تھے۔
کرم پولیس کے مطابق لوئر کرم کے نواحی علاقے اڑوالی سے 2 مخلتف مقامات سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ ان افراد تشدد کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ پولیس کا بتانا ہے جاں بحق افراد ڈرائیورز ہیں جو اشیائے خورونوش اور دیگر سامان لے کر قافلے میں پاڑاچنار جانے والے قافلے میں شامل تھے اور بگن کے مقام پر حملے کے بعد سے لاپتا تھے۔ آج سرچ کے دوران پولیس کو ان کی لاشیں ملی۔
کرم پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ لاشوں کے ابتدائی معائنے سے پتا چلا ہے کہ انہیں پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر گولیاں مار کر قتل کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد میں عمران علی ،حسن علی ، شاہد علی اور ہنگو سے تعلق رکھنے والے تنویر عباس بھی شامل ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق افراد کی لاشیں علی زئی اسپتال منتقل کردی گئی ہیں جبکہ اس ضمن میں تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقات کے بعد ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
مزید پڑھیے: کرم: امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر فائرنگ، حملہ آوروں نے گاڑیوں کو آگ لگا دی
یاد رہے کہ گزشتہ روز کلیئرنس ملنے کے بعد ٹل سے 35 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ پاڑاچنار روانہ ہوا تھا۔ جس پر بگن کے علاقے میں حملہ ہوا تھا۔ حملے میں 2 سکیورٹی ہلکار جاں بحق جبکہ 9 افراد زخمی ہوئے تھے۔ حملہ آور گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی تھی اور پھر کچھ ڈرائیوروں کو اغوا کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
پولیس نے بتایا ہے کہ قافلے پر حملہ کرنے والوں کے خلاف جوابی کارروائی میں 6 مسلح افراد بھی مار گئے تھے۔
امن معاہدہ ختم کرنے کا اعلان
جمعرات کو بگن میں کیے گئے حملے کے بعد کرم میں حالات ایک بار پھر خراب ہو گئے ہیں اور اس سے حکومتی قیام امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
واقعے کے بعد پاڑاچنار میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اور عمائدین نے حکومت کو ذمہ دار قرار دے کر جرگے کے ذریعے کیے گئے امن معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
پاڑاچنار میں نماز جمعہ کے بعد اجتماعی پر فیصلہ کیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ امن معاہدے پر اب کوئی عمل درآمد نہیں ہو گا۔
قبائلی ضلع کرم میں 2 قبائل کے مابین تنازع ایک عرصے سے جاری ہے اور باقاعدہ مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ تنازع شمالاتی زمین پر شروع ہوا تھا جو اب فرقہ وارانہ فساد کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
حالیہ تنازع چند ماہ پہلے پاڑاچنار جانے والی گاڑیوں کے قافلے پر بگن کے علاقے میں حملے سے شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زیادہ لوگ زندگی کی بازی ہار گئے تھے جس کے جواب میں اگلے روز مسلح افراد مقامی گاؤں بگن پر حملہ آور ہوئے تھے اور گھروں اور بازاروں کو اگ لگادی تھی جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہو گئے۔
مزید پڑھیں: گرینڈ جرگہ: کرم میں قیام امن کے لیے فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
تب سے پاڑاچنار پشاور روڈ بدستور بند ہے جس کے باعث علاقے میں میڈیسن اور اشیائے خورونوش کی شدید قلت ہے جبکہ پاڑاچنار اور ملحقہ علاقوں کے مکین محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ امن معاہدے کے بعد علاقے میں بہتری کی کچھ امید پیدا ہوئی تھی لیکن اب معاملہ پھر سنگین ہوگیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاڑا چنار پاڑا چنار امن معاہدہ ختم کرم امن معاہدہ ختم کرم بوری بند لاشیں برآمد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کرم امن معاہدہ ختم کرم بوری بند لاشیں برا مد ختم کرنے کا اعلان امن معاہدہ ختم امن معاہدے علاقے میں جانے والے کی لاشیں افراد کی قافلے پر ہوا تھا گئے تھے کیا گیا کے بعد بگن کے
پڑھیں:
کاروبار فنانس، کارڈ سکیم کو آسان تر بنایا جائے: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور صوبہ پنجاب کے لئے بڑا عالمی اعزاز، سال 2027ء کے لئے لاہور ’’ای سی او‘‘ کا سیاحتی دارالحکومت نامزد کر دیا گیا۔ 10 ممالک کی معاشی تعاون تنظیم (ای سی او) کا 25 رکنی وفد 13 اپریل سے لاہور کا دورہ شروع کرے گا اور لاہور شہر کو باضابطہ طور پر’’ای سی او‘‘ کیپٹل ٹورازم نامز د کرنے کا اعلان ہوگا۔ ازبکستان کے شہر سبز کو یہ اعزاز پہلے مل چکا ہے۔ ترکیہ کے مشرقی اناطولیہ کے شہر اَذرْوم کو 2025ء کے لئے ’’ای سی او کیپٹل ٹورازم‘‘ نامزد کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کی دعوت پر’’اکنامک کوآرڈینیشن آرگنائزیشن‘‘ کے سفیر لاہور آرہے ہیں۔ ای سی او میں ترکیہ، ایران، افغانستان، پاکستان کے علاوہ آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے ممالک شامل ہیں۔ ای سی او ہر سال 10 میں سے ایک رکن ملک کے شہر کو اس منفرد اعزاز کے لئے منتخب کرتا ہے۔ لاہور کو اس کے بھرپور تاریخی، ثقافتی اور سیاحتی ورثے کے پس منظر میں یہ اعزاز دیا جارہا ہے۔ 2019 میں شروع ہونے والے اس سلسلے کا مقصد ای سی او خطے کے تاریخی، ثقافتی و سیاحتی ورثے اور خوبصورتی کو دنیا بھر میں اجاگر کرنا ہے۔ وزیراعلیٰ کی میزبانی میں ’ای سی او‘ کی مستقل مندوبین کونسل کا اجلاس سول سیکریٹریٹ میں ہوگا۔ ’’ای سی او‘‘ ممالک کا وفد میلہ چراغاں دیکھنے کے علاوہ، والڈ سٹی سمیت دیگر تاریخی مقامات اور سیف سٹیز اتھارٹی کا دورہ کرے گا۔ وفد کے اعزاز میں گورنر ہاؤس میں ظہرانہ بھی ہو گا۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ لاہور کو ’’ای سی او کیپٹل ٹورازم‘‘ کا اعزاز ملنا ہماری تاریخ وثقافت اور قومی ورثہ کے فروغ کے حوالے سے بڑی پیش رفت ہے جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز لاہور کے تاریخی، تہذیبی، ثقافتی رنگ دنیا کو دکھانا چاہتی ہیں۔ لاہور کا ’ای سی او کیپٹل ٹورازم‘ نامزد ہونا ملک اور صوبے میں عالمی سیاحت کے فروغ کی طرف اہم قدم ثابت ہوگا۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے آسان کاروبار فنانس اور آسان کاروبار کارڈ سکیم کو آسان تر بنانے کی ہدایت کی اور حکم دیا ہے کہ کاروباری حضرات کو ضرورت کے مطابق لون دیئے جائیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی زیر صدارت خصوصی اجلاس میں آسان کاروبار فنانس اور آسان کاروبار کارڈ پراجیکٹس پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ مریم نواز نے کاروبار فنانس کیلئے نئے یونٹ قائم کرنے والے کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کی ہدایت کی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ قرض حاصل کرنے والوں میں ٹرانسپورٹ، فارما سیوٹیکل، چھوٹے کاروبارکرنے والے افراد شامل ہیں۔ کاروبار فنانس کیلئے 80 ہزار سے زائد افراد کی قرض کی درخواستیں منظور ہوئی ہیں۔ کاروبار فنانس اورکاروبار کارڈ کے ذریعے 34ہزار کاروباری افراد کیلئے لون کا اجراء کیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے قرض حاصل کرنے والے تمام افراد سے فیڈ بیک لینے کا حکم بھی دیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے اجلاس کے دوران ہی قرض حاصل کرنے والے افراد سے اچانک کال کرکے خود فون پر با ت چیت کی اور قرض حاصل کرنے کے مراحل کے بارے میں دریافت کیا۔ وزیراعلیٰ نے کریانہ سٹور کا کاروبار کرنے والے عدنان علی سے بھی بات چیت کی۔ عدنان علی نے کاروبار فنانس کارڈ کے ذریعے 3لاکھ 55ہزار ملنے پر اظہار تشکر کیا اور بتایا کہ 3لاکھ 55ہزار روپے کا سامان کریانہ سٹور میں ڈالنے سے کاروبار بڑھا ہے۔ تونسہ سے زرعی مداخل کا کاروبار کرنے والے معین الدین نے مریم نواز سے براہ راست بات چیت پر حیرانگی کا اظہار کیا اور فون کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ معین الدین نے بتایا کہ ایک لاکھ 56ہزار روپے سے کھل، بنولہ، چوکر ونڈا ڈالنے سے کاروبار میں بہتری آئی ہے۔ آسان کاروبار فنانس کارڈ جیسی سکیم شروع کرنے پر محمد نوازشریف اور وزیراعلیٰ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیراعلیٰ نے لودھراں کے نواحی گاؤں 104میں کریانہ کی دکان چلانے والے ندیم احمد کو کال کرکے گفتگو کی۔ ندیم احمد نے بتایا کہ عید سے پہلے آسان کاروبار فنانس کارڈکے ذریعے 8لاکھ روپے ملنے سے دکان میں زیادہ سامان ڈالنے سے کاروبار بڑھا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کاروبار فنانس سکیم میں شامل افراد کی کامیابی کی دعا کی۔