کراچی سے فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان کا انتہائی مطلوب دہشتگرد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
گرفتار دہشتگرد عبداللہ محسود کمانڈر محمد امیر محسود کے کہنے پر کرم ایجنسی میں مذہبی فسادات میں شامل رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں رینجرز نے اتحاد ٹاؤن سے فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان کے انتہائی مطلوب دہشتگرد کو گرفتار کر لیا۔ دہشتگرد کے قبضے سے اسلحہ اور ایمونیشن بھی برآمد کر لیا گیا، گرفتار دہشتگرد کا تعلق فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان مفتی نور ولی عرف ابو عاصم گروپ سے ہے، گرفتار دہشتگرد وزیرستان میں فتنہ الخوارج کی متعدد کارروائیوں میں شامل رہا۔ دہشتگرد عبداللہ محسود کے قبضے سے اسلحہ اور ایمونیشن بھی برآمد کر لیا گیا، دہشتگرد جنوبی وزیرستان کے کمانڈر محمد امیر محسود کے گروپ میں شامل ہوا اور وزیرستان میں فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان کی متعدد کارروائیوں میں شامل رہا۔ گرفتار دہشتگرد عبداللہ محسود کمانڈر محمد امیر محسود کے کہنے پر کرم ایجنسی میں مذہبی فسادات میں شامل رہا ہے۔
گرفتار دہشتگرد وزیرستان میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع ہونے کے بعد دہشتگرد اپنی فیملی کے ہمراہ ٹانک اور بعد ازاں کراچی ہزارہ کالونی بلدیہ ٹاؤن میں منتقل ہوا، گرفتار دہشتگرد کراچی سے متعدد بار وزیرستان گیا اورفتنہ الخوارج کے ساتھ مل کر سہولت کاری کا کام کرتا رہا ہے۔ گرفتار دہشتگرد کا قریبی رشتہ دار کمانڈر عبداللہ شاہ فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان کا انتہائی مطلوب دہشتگرد ہے اور افغانستان سے پاکستان کے اندر عسکری کارروائیاں کرنے کیلئے انتہائی متحرک رہا۔ فتنہ الخوارج تحریک طالبان پاکستان کا ایک اور انتہائی مطلوب دہشتگرد شاہ ملوک عرف محب ملزم اللہ خان عرف عبداللہ محسود کا قریبی ساتھی ہے اور اس سے مسلسل رابطے میں تھا۔
گرفتار دہشتگرد تحریک طالبان پاکستان کے دہشتگرد شاہ ملوک عرف محب کیلئے سہولت کاری کا کام سرانجام دے رہا تھا، دہشتگرد شاہ ملوک عرف محب 2024ء میں تین مرتبہ دہشتگردانہ کارروائیوں کے عزائم کیلئے کراچی آ چکا ہے اور ابھی وزیرستان میں سیکیورٹی فوسز کے خلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں متحرک ہے۔ گرفتار دہشتگرد اور اس کے ساتھی پاکستان بالخصوص کراچی میں دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث ہیں، گرفتار دہشتگرد کو بمعہ اسلحہ وایمونیشن مزید قانونی کارروائی کیلئے پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کارروائیوں میں عبداللہ محسود وزیرستان میں میں شامل رہا محسود کے
پڑھیں:
جرمنی: مراکش کا مشتبہ جاسوس گرفتار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) جرمن پولیس نے جمعرات کو فرینکفرٹ بین الاقوامی ہوائی اڈے سے ایک شخص کو گرفتار کر لیا، جس پر مراکشی سکیورٹی سروسز کے لیے جاسوسی کرنے کا شبہ ہے۔
اس شخص کو ابتدائی طور پر اسپین میں یکم دسمبر 2024 کو یورپی وارنٹ گرفتاری کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا تھا اور اسے مقدمہ چلانے کے لیے جرمنی منتقل کر دیا گیا تھا۔
زیر حراست شخص پر کیا الزام ہے؟استغاثہ نے بتایا کہ مراکشی شہری، جس کا نام صرف یوسف ال اے کے طور پر ظاہرکیا گیا ہے، پر جنوری 2022 سے مراکش کی حزب اختلاف کی احتجاجی تحریک الحراک الشعبی (عوامی تحریک) کے اراکین کی جاسوسی کا "سخت شبہ" ہے۔
جرمنی: جاسوسی کے الزام میں مراکشی شہری گرفتار
استغاثہ کا خیال ہے کہ وہ ایک اور مراکشی شہری محمد اے کا ساتھی ہے جسے نومبر 2022 میں مغربی جرمن شہر کولون کے قریب گرفتار کیا گیا تھا اور اگست 2023 میں جرمنی میں حراک تحریک کے حامیوں کی جاسوسی کا مجرم پایا گیا تھا۔
(جاری ہے)
محمد اے نے دو جرمن مراکشی باشندوں کے بارے میں معلومات مراکشی خفیہ سروس (ڈی جی ای ڈی) کے افسران کو تقریباً پانچ ہزار یورو کے ہوائی جہاز کے ٹکٹوں اور دیگر سفری اخراجات کے بدلے میں دی تھیں۔
جرمن انٹیلیجنس ایجنسی کے اختیارات عدالت میں چیلنج
اسے ایک سال اور نو ماہ کی معطل جیل کی سزا سنائی گئی اور اسے 4,300 یورو کا جرمانہ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا۔
یہ مشتبہ جاسوس کون ہے؟الحراک تحریک 2016 میں شمالی مراکش کے ریف کے علاقے میں ایک ماہی گیر کی کوڑے کے ٹرک سے کچلنے سے ہلاکت پر عوامی غم و غصے کے بعد ابھری۔ مذکورہ شخص پولیس کے ذریعہ اس کی ضبط کی گئی اسٹارفش مچھلی کو واپس لینے کی کوشش کررہا تھا۔
جرمن خفیہ ادارہ کیسے کام کرتا ہے؟ خود جا کر دیکھ لیجیے
اس واقعے نے مراکش کے پسماندہ بربر علاقے میں زیادہ سرمایہ کاری کا مطالبہ کرنے والے مظاہروں کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں درجنوں گرفتاریاں ہوئیں۔
ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)