مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سٹیلائیٹ کی لانچنگ، وزیراعظم کی مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
سٹی 42 : وزیراعظم شہباز شریف نے مقامی طور پر تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سٹیلائیٹ کی لانچ پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ پوری قوم کے لئے یہ ایک قابل فخر لمحہ ہے، ہمارے سائنسدانوں اور انجینئرز کو ان کی لگن اور ایک بہترین ٹیم ورک کے لیے مبارکباد!
وزیراعظم نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ سپارکو نے آج پاکستان میں تیار کردہ پہلا الیکٹرو آپٹیکل (EO-1) سیٹلائٹ Jiuquan سیٹلائٹ لانچ سینٹر، چین سے خلاء میں روانہ کر دیا ہے ؛ پوری قوم کے لئے یہ ایک قابل فخر لمحہ ہے۔ فصلوں کی پیداوار کی پیشن گوئی سے لے کر شہری ترقی کے منصوبوں تک یہ سٹیلائیٹ انتہائی معاون ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سپارکو کی سربراہی میں، یہ خلائی سائنس اور ٹیکنالوجی میں ہماری بڑھتی ہوئی صلاحیتوں کو ظاہر کرتا ہے ۔
190ملین پاؤنڈ کیس میں سزا، بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل منتقل
انہوں نے کہا کہ ہمارے سائنسدانوں اور انجینئرز کو ان کی لگن اور ایک بہترین ٹیم ورک کے لیے مبارکباد! ۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستان اپنا تیار کردہ الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کل لانچ کرے گا
پاکستان کےقومی خلائی ادارے اسپارکو کی جانب سے تیارہ کردہ پہلا الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کل خلا میں روانہ ہوگا. سیٹلائٹ کو چین کے جی چھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا جائے گا۔ پاکستان کے قومی خلائی ادارے سپارکو کی جانب سے تیار کردہ پاکستان کا پہلا الیکٹرو آپٹیکل سیٹلائٹ کل خلا میں روانہ کیا جائے گا۔
تیار کرلیا گیالانچ کی تقریب سپارکو کمپلیکس کراچی میں منعقد ہوگی.سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجے جانے کے مناظر پاکستانی عوام کو براہ راست دکھائے جائیں گے۔سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق مقامی طور پر تیار کردہ (ای او-1) جدید سیٹلائٹ ہے، جسے وسیع مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے. جس میں ماحولیاتی نگرانی، زراعت، دفاع اور نگرانی شامل ہے۔سپارکو سے جاری بیان میں کہا گیا کہ (ای او-1) مشن کا آغاز اسپیس سائنس اور اختراعات میں پاکستان کی تکنیکی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں اسپارکو کی لگن اور مہارت کی عکاسی کرتا ہے. مقامی طور پر تیار کردہ سیٹلائٹ پاکستان کے خلائی ٹیکنالوجی کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ای او-1 سیٹلائٹ ملک کی قدرتی وسائل کی نگرانی اور انہیں سنبھالنے. قدرتی آفات کی پیش گوئی اور ان کا جواب دینے، خوراک کی حفاظت میں مدد کرنے اور باخبر فیصلہ سازی کے ذریعے اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے مفید ثابت ہوگا۔سیٹلائٹ پاکستان میں مختلف شعبوں میں کافی فوائد پیش کرے گا، اسپارکو کے مطابق (ای او-1) زراعت میں فصلوں کی نگرانی، آبپاشی کی ضروریات کا اندازہ لگاکر پیداوار کی پیش گوئی اور غذائی تحفظ کے اقدامات میں کارگر ہونے کے ساتھ درست اقدامات لینے میں مددگار ثابت ہوگا۔
علاوہ ازیں شہری ترقی کے لیے سیٹلائٹ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی نگرانی کرنے، شہری پھیلائو کو منظم کرنے، شہری اور علاقائی منصوبہ بندی کی کوششوں میں مدد فراہم کرے گا۔(ای او-ون) ماحولیاتی نگرانی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، زلزلوں، جنگلات کی کٹائی اور زمین کے کٹاؤ کے بارے میں بروقت اپ ڈیٹ فراہم کرے گا۔بیان کے مطابق سیٹلائٹ قدرتی وسائل کو سامنے لانے اور ان تحفظ کی حکمت عملی کی میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گا بشمول معدنیات، تیل اور گیس کے شعبوں، گلیشیئرز اور آبی وسائل کی نگرانی میں بھی کام آئے گا۔اسپارکو کے جاری بیان کے مطابق (ای او-1) سیٹلائٹ کا لانچ پاکستان کے خلائی سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے، اس کامیابی کو قومی خلائی پالیسی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے قومی ترقی اور ترقی میں اعلیٰ درجے کی خلائی ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں کو جگہ دینے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں بھی اسپارکو نے پاکستان سیٹلائٹ (PAKSAT MM1) کو لانچ کیا .جسے بنانے کا مقصد ملک میں کمیونیکیشن اور رابطے کے بڑھتی ہوئی ضروریات پورا کرنا تھا۔اس کے علاوہ چین کے تعاون سے پاکستان نے گزشتہ سال نومبر میں چین کے خلائی مشن ’چینگ ای 8‘ مشن کے ساتھ چاند کی سطح پر تحقیق کے لیے شراکت داری کی تھی۔