مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین چاہتے ہیں عمران خان جیل میں رہیں، پی ٹی آئی کو ہائی کورٹ میں اپیل پر جانے پر مزید مایوسی ہوگی کیوں کہ یہی فیصلہ برقرار رہے گا۔
نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کابینہ میں یہ منحوس آرڈر آیا تو میں نے اُسی وقت کہا تھا کہ اس کا انجام جیل ہے، یہ ایک اسٹیٹ فارورڈ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، جب شہزاد صاحب مذاکرات کرنے برطانیہ گئے تھے تو تب بھی کابینہ کو نہیں معلوم تھا اور نہ ہی کابینہ کی منظوری ان مذاکرات میں شامل تھی۔
فیصل واوڈا نے کہا کہ سب کچھ کرنے کے بعد زبردستی اسے کابینہ اجلاس میں بغیر ایجنڈے کے سیل لفافے میں پیش کیا گیا، این سی اے نے کہا کہ پاکستان کا پیسہ ہے، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا پاکستان کا پیسہ ہے اس پر کرپشن ہورہی ہے اس کے بعد شواہد سب کے سامنے ہیں، 460 ارب روپے سپریم کورٹ میں دینے تھے مگر یہ اماؤنٹ 560 ارب تھا جس میں 100 ارب روپے کم کراکے ملک کو نقصان پہنچایا گیا۔
انہوں ںے کہا کہ 2018ء سے قبل عمران خان بے ایمان اور چور نہیں تھے وہ جمائما سے اپنی طلاق کے وقت کروڑوں ڈالر لے سکتے تھے مگر انہوں نے نہیں لیے مگر 2018ء میں ان کی نئی بیگم آگئیں اور ان ہی کے دور میں سارے کرپشن کیسز بنے، مار دھاڑ ہوئی، جلاؤ گھیراؤ ہوئے، عمران خان تبدیلی سے تبدیل ہوگئے، میں نے وقت سے پہلے کہا تھا کہ دونوں گرفتار ہوں گے اور آج یہ ہوگیا۔
فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مذاکرات کرنے والے دونوں فریقین پی ٹی آئی اور حکومت چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں رہیں، اب یہ مذاکرات رک جائیں گے، کل یہ تاثر دیا گیا کہ فوج کے ساتھ مثبت بات چیت ہوئی ہے اس پر کہا تھا کہ صبح تک رک جائیں گے مثبت اور مصیبت میں صبح تک کا فرق ہے اور آج صبح فیصلہ آگیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ جس فوج کی کل تک تعریفیں ہورہی تھی آج سے پھر برائی شروع ہوجائے گی، 9 مئی پر یہ کہتے ہیں کہ ڈرامہ تھا جب کہ گنڈاپور کہتے ہیں کہ میرے بندے تھے میں اون کرتا ہوں انہوں ںے ریڈ لائن عبور کی انہیں سزائیں دیں، بیس جنوری کے بعد ویسے بھی ٹرمپ کارڈ کی ہوا نکل جائے گی اور اس میں بھی انہیں مایوسی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں اپیل پر جانے پر انہیں مزید مایوسی ہوگی کیوں کہ یہی فیصلہ برقرار رہے گا، اب تو مشکلات کا دور چل رہا ہے اور چلتا رہے گا، ان پر مزید کیسز بھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اُس وقت کے وزرا جو آج پریس کانفرنسز کررہے ہیں یہ لوگ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عمران خان کے خلاف شہادتیں دے کر آئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذاکرات کرنے فیصل واوڈا نے کہا کہ تھا کہ
پڑھیں:
عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، جنید اکبر
عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، جنید اکبر WhatsAppFacebookTwitter 0 12 April, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر نے کہاکہ مجھے بانی سے جیل میں ملنے نہیں دیا جارہا لیکن عمران خان جب بھی حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے جب کہ گولیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے کارکن گھروں میں بیٹھ جائے اور نہ ڈرنے والے ہی نکلیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع کرک میں ساتھ ریجن کنونشن سے خطاب تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور چیئرمین پبلک اکانٹس کمیٹی جنید خان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں پارلیمنٹرین اور تنظیمی عہدیدار الگ الگ ہونے چاہیے، آج اگر عمران خان جیل میں نہ ہوتے تو صوبائی صدارت کسی صورت قبول نہ کرتا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بغیر میں یونین کونسل کا ممبر بھی نہیں بن سکتا، آج جو وزیر، ایم این ایز اور ایم پی ایز بنے ہیں سب کو بانی کے نام پر ووٹ ملے ہیں،انہوں نے کہا کہ پارٹی میں گروپ بندی ضرور ہے مگر ہم سیاسی غلام نہیں، کوئی چاہے کتنے ہی دھڑے کیوں نہ بنائیں پی ٹی آئی پر فرق نہیں پڑتا، تاہم پارٹی میں جو بھی کرپشن کرے گا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کا راستہ روکوں گا۔
جنید اکبر خان کا کہنا تھا کہ مجھے عمران خان سے جیل میں ملنے نہیں دیا جارہا ہے، بانی نے جیل سے مجھے کارکنان اور عوام کو نکالنے کا میسج بھیجا ہے، وہ جب حکم کریں گے پہلے سے بڑی تعداد میں اسلام آباد جائیں گے، گولیوں اور جیلوں سے ڈرنے والے کارکن گھروں میں بیٹھ جائے اور نہ ڈرنے والے ہی نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے کوئی اختلاف نہیں جب تک ان پربانی کا اعتماد ہوگا وہ ہمارا وزیراعلی ہے، ہمارا کسی کو توڑنے یا ہٹانے کا پروگرام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کے بعد اثاثوں میں اضافے کرنے والا نہیں ہوں، ہر الیکشن کے لیے اپنی زمین فروخت کرتا ہوں، جب تک عمران خان ہوگا سیاست کروں گا، خان نہیں تو سیاست بھی چھوڑ دوں گا۔