یو اے ای نے 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹس رول اوور کردیے، سٹیٹ بینک
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اپنے ایک ایک ارب ڈالر کے دو ڈپازٹس کے رول اوور کی تصدیق کردی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں رکھے گئے ایک ارب ڈالر کے 2 ڈپازٹس کو مزید ایک سال کیلئے رول اوور کرنے کی تصدیق کی ہے جو جنوری 2025 میں میچور ہورہے تھے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے رواں ماہ کے اوائل میں قرض رول اوور کئے جانے کے بارے میں قوم کو آگاہ کیا تھا۔وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے رحیم یار خان میں اپنی ملاقات کی تفصیلات کا اشتراک کیا۔
وزیراعظم کے مطابق ملاقات کے دوران النہیان نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی، النہیان نے 2 ارب ڈالر کے قرض کی ادائیگی رول اوور کردی ہے جو جنوری میں واجب الادا تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ارب ڈالر کے
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی کے حق میں نہیں، شہباز رانا
اسلام آباد:تجزیہ کار شہبازرانا نے کہا ہے اسٹیٹ بینک نے دوتین برس قبل ایڈوائزری جاری کی تھی کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں ڈیل کرنا غیرقانونی ہے۔
انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں میزبان کامران یوسف سے گفتگو میں کہا کہ اس حوالے سے تجاویز زیربحث آتی رہیں، دو ماہ قبل حکومت نے اچانک پاکستان کرپٹوکونسل بنادی اوروزیرخزانہ محمداورنگزیب کو سربراہ جبکہ چیف ایگزیکٹو بلال بن ثاقب کو لگایاگیا۔
اس ہفتے اچانک غیرملکی ارب پتی زاؤ کو کرپٹو کونسل کا اسٹریٹجک مشیر مقررکردیا گیا جوحیران کن ہے کیونکہ وہ منی لانڈرنگ کے الزام میں امریکا میں سزایافتہ ہیں، یہ پیش رفت انتہائی تیز اورحیران کن ہے۔
حکومت ایساکیوں کرنا چاہ رہی ہے، یہ ابھی پتہ نہیں کیونکہ ہم ایف اے ٹی ایف میں بھی ہیں اور کرپٹو غیرمعمولی راستہ ہے،اس پرخدشات ہیں کہ زاؤ ہی کیوں؟حکومت نے سزایافتہ کو ہی کیوں چنا؟اسے وضاحت کرنا چاہیے کیونکہ اسٹیٹ بینک ڈی سینٹرلائزاڈ کرنسی لانے کے حق میںنہیں ہے جوگورنر اسٹیٹ بینک راستہ بتائے ،حکومت اس پرچلے۔
انھوں نے کہا کہ داسوہائیڈرومنصوبہ سفیدہاتھی بن چکاکیونکہ اس کی نظرثانی شدہ لاگت میں 240فیصد اضافہ ہوچکا ہے، 2013میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی تو اس کے پاس دو راستے تھے، دیا میربھاشا ڈیم یا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ بنانا ہے۔
تب اس نے فیصلہ کیا داسو منصوبے کی لاگت کم ہے جبکہ دیا میربھاشا ڈیم کیلیے کوئی قرضہ دینے کو تیار نہیں تھا، داسو کی ابتدائی لاگت 486 ارب روپے تھی، 2014 میں یہ منصوبہ منظورہوگیا،اس کی تکمیل 2019 میں ہونا تھی مگر تب اس کی لاگت 511ارب روپے اورتکمیل 2024 کردی گئی۔
اب اسحاق ڈار کی زیر سربراہی سینٹرل ورکنگ ڈولیمپنٹ پارٹی نے اس کی نظرثانی لاگت 1738ار ب روپے کرنیکی مشروط سفارش کی ہے جوکسی بھی منصوبے کی سب سے زیادہ نظرثانی شدہ لاگت ہے جوبدنظمی کی بدترین مثال ہے۔