مالٹا میں پاکستانی مصنوعات کی رسائی کیلیے ضیاء نور اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
کراچی:
وفاقی حکومت نے غیر روایتی مارکیٹوں تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کے لیے مالٹا میں ضیاء نور کو پاکستان کا اعزازی سرمایہ کاری کونسلر مقرر کر دیا ہے۔
اعزازی سرمایہ کاری کونسلر ضیاء نور نے یورپی یونین کے رکن ملک مالٹا میں باہمی تجارت و سرمایہ کاری کے شعبوں میں حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
ایکسپریس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ضیاء نور نے کہا کہ مالٹا یورپین یونین میں چھوٹا ملک ضرور ہے لیکن یہ ایک مضبوط پوزیشن کی مارکیٹ ہے جہاں مختلف وسائل اور مصنوعات کی کھپت کا انحصار خالصتاً درآمدات پر مبنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان ایک مضبوط ایکسپورٹ پورٹ فولیو کے باوجود مالٹا کی مارکیٹ میں انتہائی کم حصہ رکھتا ہے اور پاکستان سے مالٹا کے لیے برآمدات کا حجم 3.
انہوں نے بتایا کہ نئی حکمت عملی کے تحت مالٹا کے لیے رواں سال کے اختتام تک 10ملین ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔ مالٹا میں پاکستانی چاول، ٹیکسٹائل، کھیلوں کے سازو سامان، سیمنٹ، فروٹ و سبزیاں، قالین، آئل سیڈز اور ٹائلز سمیت دیگر متعدد اشیاء کی کھپت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ اس تناظر میں پاکستانی نمائندے کی حیثیت سے کام کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے لیے ابتدائی طور پر مالٹا کے درآمد کنندگان اور پاکستانی برآمد کنندگان کے درمیان شعبہ جاتی بنیادوں پر روابط قائم کیے جائیں گے۔
ضیاء نور نے بتایا کہ فی الوقت مالٹا میں استعمال ہونے والے چاول کی ایک بڑی مقدار اٹلی سے درآمد ہو رہی ہے حالانکہ اٹلی خود یہ چاول پاکستان سمیت جنوب ایشیاء سے درآمد کرتا ہے لہٰذا مالٹا کے صارفین کو بالواسطہ طور پر پہنچنے والے پاکستانی چاول مہنگے داموں میں مل رہے ہیں۔ اگر پاکستان سے چاولوں کی براہ راست برآمدات مالٹا کی مارکیٹ میں کی جائے تو بلحاظ قیمت مالٹا کے درآمد کنندگان کو یہ چاول کم لاگت پر میسر ہو سکیں گے اور کسی یورپین ملک کے بجائے براہ راست پاکستانی ایکسپورٹرز سے چاول کے درآمدی معاہدے کر سکیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دوطرفہ تعلقات کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے مالٹا میں ’’پاکستان سینٹر ورکنگ کیٹالسٹ‘‘ قائم کیا گیا ہے جو پاکستانی مینوفیکچررز اور مالٹیز انٹرپرینورز کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم ہے۔ اس پلیٹ فارم کے ذریعے دونوں ممالک کے تاجر و صنعتکار اپنی اپنی مصنوعات اور خدمات سے متعلق آگاہی کے ساتھ نیٹ ورکنگ بھی کرسکتے ہیں۔
ضیاء نور نے بتایا کہ دونوں ممالک کے فوڈ اور آٹوموٹیو سیکٹر سے وابستہ مینوفیکچررز اس پلیٹ فارم کے ذریعے ایک دوسرے کے ملکوں میں مشترکہ سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے مواقع سے مستفید ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور مالٹا کے درمیان باہمی تجارت و سرمایہ کاری انتہائی امید افزاء ہیں۔ مالٹا میں سرجیکل آلات کی کھپت کے بھی وسیع امکانات ہیں اور پاکستانی سرجیکل مینوفیکچررز مالٹا میں جوائنٹ وینچرز کے ذریعے مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرکے مالٹا میں کثیر زرمبادلہ کما کر پاکستان بھیج سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ضیاء نور نے بتایا کہ مالٹا کی مارکیٹ بھارت جارحانہ مارکیٹنگ کے ذریعے اپنی مصنوعات کی برآمدات کے حجم کو بڑھا رہا ہے اور فی الوقت مالٹا بھارت سے 600 ملین ڈالر کی متعدد اشیاء درآمد کر رہا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پالیسی ساز وزیراعظم پاکستان کے اعلان کردہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت یورپین یونین کے اہم ملک مالٹا کے لیے بھی حکمت عملی مرتب کرے کیونکہ بحیثیت سرمایہ کاری قونصلر ہمیں چاول ٹیکسٹائل کلاتھنگ ملبوسات اجناس سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے کہنہ مشق پاکستانی برآمدکنندگان کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری ضیاء نور نے مصنوعات کی کی مارکیٹ کے ذریعے کے لیے
پڑھیں:
مہنگائی میں نمایاں کمی، چینی مالیاتی منڈیوں تک رسائی، ہانگ کانگ سٹاک لسٹنگز کیلئے تیار: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اخبار سے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان چین کی مالیاتی منڈیوں تک رسائی اور ہانگ کانگ میں کارپوریٹ سٹاک لسٹنگز کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے تیار ہے۔ رواں مالی سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کا ابتدائی اجرا متوقع ہے۔ پاکستان کی آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ کے بعد کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آئی ہے۔ وزیر خزانہ نے عالمی ایجنسیوں سے ’’بی‘‘ کی درجہ بندی کی توقع ظاہر کی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستانی چینی مشترکہ منصوبے سروس لانگ مارچ کی ہانگ کانگ میں لسٹنگ متوقع ہے۔ وزیر خزانہ نے پاکستانی کمپنیوں کے لیے مزید لسٹنگز کے امکانات پر زور دیا۔ پاکستان اور چین کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے چین- پاکستان اقتصادی راہداری ایک اہم قدم ہے، جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ وزیر خزانہ نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو اہم قرار دیا۔ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے۔ پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی آئی ہے، جو مئی 2023 میں 38% تھی اور اس ماہ 3% تک آ گئی ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت مالی شمولیت کو پائیدار اقتصادی ترقی کا بنیادی ستون سمجھتی ہے اور اس کی تیز تر فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں پاکستان مائیکرو فنانس انویسٹمنٹ کمپنی (پی ایم آئی سی) کی قیادت کے ساتھ اہم ملاقات میں کہی۔ پی ایم آئی سی کے وفد کی قیادت چیئرمین نوید اے خان نے کی۔ وفد میں سی ای او پی ایم آئی سی یاسر اشفاق، سی ای او کارانداز پاکستان وقاص الحسن اور ہیڈ آف پورٹ فولیو اینڈ سیکٹر ڈویلپمنٹ ثاقب صدیقی بھی شامل تھے۔ پی ایم آئی سی 2016ء میں نیشنل فنانشل انکلوژن سٹرٹیجی (این ایف آئی ایس) کے تحت قائم کی گئی تھی۔ یہ کمپنی ایک کلیدی مائیکروفنانس ادارے کے طور پر پاکستان میں مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے کام کررہی ہے۔ ملاقات کے دوران پی ایم آئی سی کی ٹیم نے چھوٹے قرضوں (مائیکروفنانس) کے منظرنامے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا، جس میں کلیدی چیلنجز اور مواقع کو اجاگر کیا گیا۔ ملاقات میں مالی شمولیت کے حوالے سے کئی اہم چیلنجز پر روشنی ڈالی گئی جن میں دوہرے ریگولیٹری فریم ورک سے ایم ایف آئیز اور ایم ایف بیز کے مختلف ضوابط سے نظام کی پیچیدگی، فنڈنگ تک محدود رسائی، رسائی بڑھانے کے لیے بڑی مقدار میں لیکویڈیٹی کی ضرورت، ادارہ جاتی صلاحیت کی کمی اور این ایف آئی ایس ہدف کی فعال نگرانی جیسے چیلنجز شامل ہیں۔ وزیر خزانہ نے پیش کیے گئے خیالات کو سراہا اور ان چیلنجز کے حقیقت پسندانہ اور عملی حل کی اہمیت پر زور دیا۔