قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کی تکمیل 30 جنوری تک متوقع
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
لاہور کا قذافی اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش 30 جنوری 2025 تک مکمل کرلی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپیئنز ٹرافی 2025: لاہور اور کراچی کے اسٹیڈیمز میچز کی شاندار میزبانی کے لیے تقریباً تیار
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ڈائریکٹر انفرااسٹرکچر قاضی جواد احمد نے پیش رفت کے بارے میں بتایا ہے وسیع پیمانے پر جاری تزئین و آرائش کا کام جلد ہی عالمی معیار کے کرکٹ مقابلوں کی میزبانی کے لیے تیار ہو جائے گا۔
پویلین مکملقاضی جواد احمد نے بتایا کہ جدید سہولیات سے آراستہ پویلین کی تزئین و آرائش 100 فیصد مکمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پورے اسٹیڈیم میں سیٹوں کی تنصیب کا کام جاری ہے جو شائقین کے لیے زیادہ آرام دہ اور متحرک ماحول کو یقینی بناتا ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان کا کوئی اسٹیڈیم عالمی معیار کا نہیں، مگر اب کام ہوگا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی
اسکرینوں پر کام جمعے سے شروع ہوا ہے جو گراؤںڈ پر اور نشریاتی سامعین دونوں کے لیے بہترین ثابت ہوں گی۔
احمد نے مزید کہا کہ آئی سی سی نے قذافی اسٹیڈیم کی اپ گریڈیشن پر اطمینان کا اظہار کیا ہے جس سے پاکستان کی بڑے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کی بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ ہوتا ہے۔
چیئرمین پی سی بی افتتاحی تاریخ کا اعلان کریں گےقذافی اسٹیڈیم کی تعمیر نو کی متوقع افتتاحی تاریخ کا اعلان پی سی بی کے چیئرمین کریں گے۔ توقع ہے کہ تزئین و آرائش وقت پر مکمل ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: محسن نقوی نے لاہور، راولپنڈی اور کراچی اسٹیڈیمز کے نئے ڈیزائن کی منظوری دے دی
لاہور کا قذافی اسٹیڈیم سنہ 1959 میں تعمیر کیا گیا تھا تب سے یہاں لاتعداد مشہور میچ منعقد ہوئے جس کے دوران دنیائے کرکٹ کے متعدد ناقابل فراموش لمحات میں دیکھنے کو ملے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
قذافی اسٹیڈیم قذافی اسٹیڈیم لاہور کی تزئین و آرائش.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قذافی اسٹیڈیم قذافی اسٹیڈیم لاہور کی تزئین و ا رائش کی تزئین پی سی بی کے لیے
پڑھیں:
این اے 213 عمر کوٹ ضمنی الیکشن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی امیدوار میں سخت مقابلہ متوقع
2018ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور نے اسی حلقے سے ایک لاکھ 75 ہزار 162 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے میر امان اللہ تالپور 44,061 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ اندرون سندھ عمرکوٹ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 213 پر 17 اپریل کو ہونے والے ضمنی الیکشن کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں اور انتخابی مہم ختم ہو چکی۔ پولنگ کے سامان کی ترسیل شروع کر دی گئی۔ پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور جی ڈے اے کے حمایت یافتہ پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ یہ نشست پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ این اے 213 پر ضمنی الیکشن میں 18 امیدوار مدمقابل ہیں۔ پیپلز پارٹی کی امیدوار صبا تالپور اور پی ٹی آئی امیدوار لال چند مالہی میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ لال چند مالہی 2018ء میں مخصوص نشست پر رکن قومی اسمبلی رہ چکے ہیں اور انہیں جی ڈی اے کی حمایت بھی حاصل ہے، جبکہ پیپلز پارٹی نے نواب یوسف تالپور کی بیوہ اور رکن اسمبلی تیمور تالپور کی والدہ صبا تالپور کو پارٹی ٹکٹ دیا ہے۔
2018ء کے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے رہنما نواب یوسف تالپور نے اسی حلقے سے ایک لاکھ 75 ہزار 162 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی۔ ان کے مدمقابل مسلم لیگ (ن) کے میر امان اللہ تالپور 44,061 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے تھے، جبکہ لال چند مالہی 37 ہزار 958 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر تھے۔ حلقہ میں پولنگ اسٹیشنوں کی کل تعداد 498 ہے، جن میں سے 269 کو حساس اور 91 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے، حلقہ میں کل ووٹرز کی تعداد 6 لاکھ 9 ہزار 10 ہے۔ ضمنی الیکشن کے موقع پر 17 اپریل کو عمر کوٹ ضلع میں تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔