امید ہے ریفرنس کے فیصلہ کے بعد بھی مذاکرات چلتے رہیں گے: عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی — فائل فوٹو
مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ ریفرنس کا فیصلہ آنے کے بعد بھی مذاکرات چلتے رہیں گے، اس میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے۔
عرفان صدیقی نے’جیو نیوز‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات ہو رہے ہیں، ان میں اونچ نیچ بھی آتی رہی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کا ایک تلخ بیان بھی آیا، اُنہوں نے وزیرِ اعظم سے متعلق اچھے ریمارکس نہیں دیے تھے۔
پی ٹی آئی کے 2 مطالبات چھوٹے نہیں بڑے ہیں، عرفان صدیقیمسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے 2 مطالبات چھوٹے نہیں بڑے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم سے متعلق اچھے ریمارکس نہ ہونے کے باوجود بھی مذاکرات چلتے رہے۔
لیگی رہنما نے بتایا کہ پہلی میٹنگ میں طے کیا تھا کہ باہر کے عوامل کو مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ وقاص اکرم کا بھی بیان تھا کہ ریفرنس کا جو بھی فیصلہ آیا مذاکرات تعطل کا شکار نہیں ہوں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی
پڑھیں:
مطالبات پھیل کر 2 صفحات تک چلے گئے، عرفان صدیقی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جنوری2025ء)رہنما مسلم لیگ (ن) عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ وہ بھی مذاکرات کی ٹیبل پر آئے ہیں، آسانی سے نہیں آئے ہیں، بڑا لمبا سفر طے کر کے آئے ہیں، دھرنے کیے ہیں، مظاہرے کیے ہیں، لانگ مارچ کیے ہیں، لشکر کشی کی ہے، بہت کچھ کیا ہے، اس سے مایوس ہو کر بالآخر سوچا ہے کہ شاید یہی واحد راستہ ہے۔ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ہم ان سے مذاکرات کر رہے ہیںآج کی جو پیش رفت ہے وہ یہ ہے کہ وہ کہتے تھے کہ دو مطالبات ہیں وہ پھیل کر دو صحفات تک چلے گئے۔ تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا کہ مذاکرات تو ہمارے حکومت کے ساتھ ہو رہے ہیں، آرمی چیف سے ملاقات صوبے کے معاملات کے حوالے سے تھی، آپ کے سامنے ساری چیزیں آ بھی گئی ہیں، اس میں سیاسی بات بھی ہو گئی ہو گی جب آپ ملتے ہیں بات کرتے ہیں تو ساری چیزیں کھل کر سامنے آتی ہیں لیکن یہ کہ حکومت کو کیوں اتنی مرچیں لگی ہوئی ہیں۔(جاری ہے)
ماہر قانون حافظ احسان احمد نے کہا کہ ایک بات تو یہ ہے کہ جس کانٹیکسٹ کے اندر آرمی چیف نے جا کر میٹنگ کی ہے اس میں انھوں نے خیبر پختونخوا کے سارے سیاسی لیڈروں کو بلایا ہے ملے ہیں جس طرح لااینڈآرڈر کی سچویشن ہے، کے پی کے سے تعلق رکھنے والے تمام سیاسی رہنماہیں ان کو تشویش اس بات کی ہے کہ لا اینڈ آرڈر کی سچویشن بہتر ہونی چاہیے۔