سیف علی خان پر حملے کے الزام میں گرفتار ملزم کون ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
ممبئی پولیس نے بالی ووڈ اداکار سیف علی خان کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ گرفتار شخص کو باندرا پولیس اسٹیشن منتقل کیا گیا ہے جہاں ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
سیف علی خان پر گزشتہ روز نامعلوم حملہ آور کی جانب سے حملہ کیا گیا جس میں وہ بری طرح زخمی ہوئے تھے پھر یہ قیاس آرائیاں سامنے آئیں کہ حملہ آور نے اداکار سے 1 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ تاہم جوائنٹ کمشنر ستیا نارائن چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آور کی جانب سے 1 کروڑ روپے کے مطالبے کی بات غلط ہے یہ محض چوری کی کوشش کا واقعہ تھا اور ملزم آگ لگنے کی صورت میں ایگزٹ والے راستے سے گھر میں داخل ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: حملہ آور کا سیف علی خان سے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ، پولیس نے مزید کیا بتایا؟
رپورٹس کے مطابق سیف علی خان پر چاقو کے 6 وار کیے گئے، ڈاکٹروں نے بتایا کہ اداکار کو گہرے زخم آئے، جن میں سے ایک ریڑھ کی ہڈی کے قریب اور دوسرا بائیں ہاتھ کی کلائی پر تھا جس وجہ سے اداکار کی سرجری کی گئی اور اب اداکار کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ واقعہ جمعرات کی رات قریباً 2 بجے پیش آیا، اس دوران سیف علی خان کی چور سے ہاتھا پائی ہوئی اور وہ زخمی ہوگئے جبکہ حملہ آور فرار ہوگیا۔ بعد ازاں انہیں لیلاوتی اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سیف علی خان سیف علی خان حملہ کرینہ کپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیف علی خان سیف علی خان حملہ کرینہ کپور سیف علی خان حملہ ا ور
پڑھیں:
بھارت میں نو عمر لڑکی سے مسلسل پانچ سال تک زیادتی کے الزام میں 44 افراد گرفتار
ویب ڈیسککے —
بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں پولیس نے 44 افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر ایک 18 سالہ لڑکی کو مسلسل پانچ سال تک زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام ہے۔
پولیس کے ایک اہل کار نے رائٹرز کو بتایا کہ یہ واقعہ ایک ساحلی تفریحی مقام پر پیش آیا۔
متاثرہ لڑکی ایک ایتھلیٹ ہے اور اس کا تعلق نچلی ذات کی برادری سے ہے، جسے دلت کہا جاتا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ پانچ سال کے عرصے میں اس نوجوان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والے افراد کی تعداد 62 ہے، جن میں سے 58 کی شناخت کر لی گئی ہے، اور ان میں سے کچھ نابالغ بھی ہیں۔ اس جرم میں ملوث 44 افراد کو گزشتہ دو دنوں کے دوران پکڑا گیا ہے۔
پتانم تیٹا ضلع کے ڈپٹی سپرنٹنڈنت پی ایس نند کمار نے خبررساں ادارے کو بتایا کہ بقیہ 14 افراد کی شاخت بھی ہو چکی ہے اور انہیں بھی جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔
اس جرم کا انکشاف اس وقت ہوا جب متاثرہ لڑکی نے سیکس کے بارے میں آگہی کے ایک پروگرام کے دوران ایک رضاکار کو اپنے ساتھ ہونے والے اجتماعی ریپ کے بارے میں بتایا۔
اس مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ نندکمار کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تفتیش کی جا رہی ہے کہ یہ جرم بار بار کس طرح ہوا۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ اس کے ساتھ زیادتیوں کی ابتدا اس وقت ہوئی جب وہ محض 13 سال کی تھی اور سب سے پہلا ملزم اس کا ایک پڑوسی تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جنہیں مجرم ٹہرایا گیا ہے، ان میں چار نابالغ بھی شامل ہیں۔
بھارتی قانون کے مطابق نچلی ذات کی خاتون سے زیادتی میں ملوث افراد فوری ضمانت کے اہل نہیں ہوتے۔
رائٹرز کا تبصرے کے لیے فوری طور پر اس جرم میں ملوث کسی بھی شخص سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
بھارت میں سال 2022 میں خواتین کے ساتھ زیادیتوں کے 31000 سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔ اس کے بعد کے اعداد و شمار ابھی تک سامنے نہیں آئے ہیں۔ لیکن دوسری جانب ایسے واقعات میں سزاؤں کی شرح بہت کم ہے۔
پچھلے سال کولکتہ میں ایک زیر تربیت لیڈی ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل کے واقعہ پر ملک بھر میں لوگوں نے غم و غصے کا اظہار، اجتماعی مظاہروں اور سڑکوں پر مارچ کرنے کے ذریعے کرتے ہوئے ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)