پاکستان میں 5 جی سپیکٹرم کی نیلامی کا فریم ورک حتمی شکل اختیار کر گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے 5 جی ٹیکنالوجی کے سپیکٹرم کی نیلامی کے فریم ورک کو حتمی شکل دے دی ہے۔ وزارت آئی ٹی کے مطابق، 5 جی ٹیکنالوجی جون 2025 سے پورے پاکستان میں متعارف کرائی جائے گی۔
سپیکٹرم کی نیلامی پانچ مراحل میں مکمل کی جائے گی، جس کا آغاز آئندہ ماہ سے ہوگا۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کنسلٹنٹ کی سفارشات سپیکٹرم ایڈوائزری کمیٹی کو فراہم کرے گا۔
دوسرے مرحلے میں ایڈوائزری کمیٹی پالیسی اصلاحات کو حتمی شکل دے گی۔ مارچ میں 5 جی سپیکٹرم کی قیمتوں اور تجارتی شرائط کا تعین کیا جائے گا، اور اپریل میں وفاقی حکومت پالیسی ڈائریکٹیو کی منظوری دے گی۔
پی ٹی اے مئی 2025 میں 5 جی سپیکٹرم کی نیلامی کرے گا، جس میں 700، 2300، 2600 اور 3500 میگا ہرٹز کے سپیکٹرم شامل ہوں گے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے ریلیف
وفاقی بجٹ کی تیاری کے دوران حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے ریلیف دینے کا عندیہ دیا ہے اور بجلی کے نرخوں میں مزید کمی پر بھی کام جاری ہے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اعلان کیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کیلئے مکمل پلان تیار کر لیا گیا ہے جسے آئی ایم ایف کے ساتھ بھی شیئر کیا جائے گا جبکہ بجلی کے بلوں میں کمی جولائی سے قبل ممکن بنانے کی کوشش جاری ہے اس حوالے سے آئی ایم ایف سے مشاورت کا عمل بھی جاری ہے وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے تمام اہداف مکمل کر لیے گئے ہیں اور کچھ اہداف میں معمولی تاخیر ضرور ہوئی تھی لیکن ان پر بھی کام مکمل کر لیا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ مئی میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری متوقع ہے جس کے بعد پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے ساتھ ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت بھی فنڈز موصول ہوں گے بجٹ کی تیاری کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سرکاری اور نجی شعبے سے اٹھانوے فیصد تجاویز موصول ہو چکی ہیں جن پر مشترکہ طور پر کام کیا جا رہا ہے بجٹ کو اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل تمام متعلقہ شعبوں کو یہ بتا دیا جائے گا کہ کن تجاویز پر عمل ممکن ہوگا اور جن پر عمل نہیں ہو سکے گا ان کی وجوہات بھی واضح کر دی جائیں گی یکم جولائی سے نیا بجٹ حتمی شکل میں نافذ کر دیا جائے گا اور اس کے بعد اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی تاکہ فوری عمل درآمد ممکن بنایا جا سکے وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ تاجر برادری سے ٹیکس وصولی میں بہتری آئی ہے تاہم تاجر دوست اسکیم کو ٹیکس وصولی سے نہ جوڑا جائے ایک آسان ٹیکس فارم تیار کیا جا رہا ہے جو ہر شہری خود بھی بھر سکے گا ٹیکس پالیسی اب وزارت خزانہ کے ماتحت کام کرے گی تاکہ شفافیت اور آسانی کو یقینی بنایا جا سکے دوسری جانب وزارت خزانہ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل وفاقی ترقیاتی پروگرام پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے ذرائع کے مطابق مالی سال پچیس چوبیس کے آڈٹ اعتراضات سے بچنے کے لیے سرنڈر آرڈرز کے ذریعے پی ایس ڈی پی سے زائد فنڈز واپس مانگ لیے گئے ہیں وزارت خزانہ نے اس فیصلے سے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو آگاہ کر دیا ہے یاد رہے کہ رواں مالی سال کے آغاز میں چودہ سو ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا تھا جس کی بنیاد پر وزارتوں اور ڈویژنز نے اپنی اسکیمز اور گرانٹس جمع کروائیں لیکن بعد ازاں پی ایس ڈی پی کو گیارہ سو ارب روپے تک محدود کر دیا گیا اب اس نظرثانی شدہ بجٹ سے زائد فنڈز کی ایڈجسٹمنٹ یا واپسی کی جائے گی حکومت آئندہ بجٹ کی تیاری بھی آئی ایم ایف کی مشاورت سے مکمل کر رہی ہے تاکہ تمام مالیاتی اہداف اور بین الاقوامی تقاضے پورے کیے جا سکیں