ساری دنیا کو چور کہنے والے بانی پی ٹی آئی نے چوری کی، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
وزیر دفاع اور رہنما پاکستان مسلم (ن) خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ساری دنیا کو چور کہنے والے بانی پی ٹی آئی نے چوری کی۔ وزیر دفاع اور رہنما پاکستان مسلم (ن) خواجہ آصف نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں جھوٹ، سچ بنانے کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، چور دروازے سے اقتدار میں آنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے متعلق بہت بدنام ہوں مزید نہیں ہونا چاہتا، مذاکراتی ٹیم میں سے کوئی بتا دے اگر میں نے مذاکرات سے روکا ہو، میں تو چاہتا ہوں مذاکرات کا پھیلاؤ بڑھایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حالات ٹھیک ہورہے ہیں تو یہ لوگ روڑے اٹکارہے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ پاکستانی عوام کا پیسہ تھا، سب ایک سوال کریں گے کہ ملک کاپیسہ کسی کے اکاؤنٹ میں کیوں گیا؟ خواجہ آصف نے کہا کہ ساڑھے 400 ایکڑ اراضی کے ٹرسٹی بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ ہیں، فرح گوگی پیسے بٹور کر بیرون ملک فرار ہو چکی ہیں، القادر یونیورسٹی جیسی کوئی یونیورسٹی نہیں ہے، اس یونیورسٹی میں کوئی روحانیت نہیں پڑھائی جاتی۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 4 سال ہوگئے ہیں القادر یونیورسٹی میں 300 سے 400 بچے زیرِ تعلیم تھے، ایسا کبھی نہیں ہوا ریاست کا پیسہ کسی کے اکاؤنٹ میں ڈال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چوری کا مال ہڑپ کرنے کی اجازت کابینہ سے لی گئی، بند لفافے کو کابینہ میں منظوری کے لئے پیش کیا گیا، کابینہ کو بند لفافے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ساری دنیا کو چور کہنے والے بانی پی ٹی آئی نے چوری کی، پی ٹی آئی سپورٹرز کو بھی سوچنا چاہیے انکا پیسہ کسی اور اکاؤنٹ میں کیسے گیا؟ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ نواز شریف کا کوئی کیس نہ ملا تو اقامہ پر مقدمہ بنادیا، یہ کہا جاتا رہا ہے حسن نواز کی بھی سرمایہ کاری ہوئی تھی، این سی اے نے حسن نواز کو کلین چٹ دی ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی خواجہ آصف نے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
عدالت کو ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ دینے سے انکار کیا گیا، جسٹس حسن اظہر رضوی
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کررہا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسثس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سیکشن 2 (1) ڈی ون اگر درست قرار پاتا ہے تو نتیجہ کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے سیکشنز درست پائے جائیں تو ٹرائل کے خلاف درخواستیں نا قابل سماعت ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اے پی ایس حملے میں گٹھ جوڑ موجود تھا تو فوجی عدالت میں ٹرائل کیوں نہیں ہوا؟ جسٹس جمال مندوخیل
خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل میں پورا پروسیجر فالو کیا جاتا ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ عدالت نے آپ سے ملٹری ٹرائل والے کیسز کا ریکارڈ مانگا تھا، عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ ٹرائل میں شہادتوں پر کیسے فیصلہ ہوا، عدالت کو یہ ریکارڈ دینے سے انکار کردیا گیا، حکومتی وکیل کو یہ جواب نہیں دینا چاہیے تھا۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ عدالت کو ایک کیس کا ریکارڈ جائزہ کے لیے دکھا دیں گے۔ جسٹس محمد علی مظہر بولے کہ عدالت نے پروسیجر دیکھنا ہے کہ کیا فیئر ٹرائل کے ملٹری کورٹ میں تقاضے پورے ہوئے، ہائیکورٹس اور نہ ہی سپریم کورٹ میرٹس کا جائزہ لے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیرمسلح لوگوں کا کور کمانڈر ہاؤس میں داخل ہونا سیکیورٹی کی ناکامی ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ عدالت نے ٹرائل میں پیش شواہد کو ڈسکس نہیں کرنا، عدالت محض شواہد کا جائزہ لینا چاہتی ہے، نیچرل جسٹس کے تحت کسی کو سنے بغیر سزا نہیں ہوسکتی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ اگر قانون کے سیکشنز درست قرار پائے تو درخواستیں نا قابل سماعت ہوگی، عدالت بنیادی حقوق کے نقطہ پر سزا کا جائزہ نہیں لے سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی بینچ جسٹس حسن اظہر رضوی خواجہ حارث سپریم کورٹ فوجی عدالتوں کا کیس فوجی عدالتیں ملٹری ٹرائل ملٹری کورٹس