Daily Sub News:
2025-01-18@10:09:49 GMT

امریکی ٹیرف جنگ کے خلاف چین کا جواب ، اعلیٰ ’بلی ٹیکس‘

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

امریکی ٹیرف جنگ کے خلاف چین کا جواب ، اعلیٰ ’بلی ٹیکس‘

امریکی ٹیرف جنگ کے خلاف چین کا جواب ، اعلیٰ ’بلی ٹیکس‘ WhatsAppFacebookTwitter 0 17 January, 2025 سب نیوز

نیو یارک:واشنگٹن کی جانب سے چین کے ساتھ تجارتی جنگ میں بھاری محصولات کا بدلہ سامنے آ گیا ہے،چینی انٹرنیٹ صارفین نے امریکی انٹرنیٹ صارفین پر ‘کیٹ ٹیکس لگانے ‘ کا اعلان کیا ہے ۔ چینی انٹرنیٹ صارفین چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم” شیاؤ ہونگ شو ” یعنی ریڈ نوٹ کے لیے رجسٹریشن کروانے والے امریکی انٹرنیٹ صارفین سے پوچھ رہے ہیں کہ “کیا آپ کے پاس بلی ہے؟ اگر ہے تو دکھائیں!” اس کے بعد جن امریکی انٹرنیٹ صارفین سے کہا جاتا ہے وہ اپنی پیاری بلیوں کی تصاویر تحفے کے طور پر اپنی بلی کی تصویر پوسٹ کر دیتے ہیں۔ اس عمل کو سوشل میڈیا میں ’’کیٹ ٹیکس ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ 13 جنوری کے بعد سے امریکہ میں مقیم صارفین کی ایک بڑی تعداد نے چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم شیاؤ ہونگ شو کو’’جوائن ‘‘ کیا ہے ۔یہ امریکی صارفین امریکی حکومت کی جانب سے “انفارمیشن سیکیورٹی” کی بنیاد پر کیے گئے فیصلے کے جواب میں احتجاج کے طور پر خود کو ’’ ٹاک پناہ گزین‘‘کہتے ہیں ۔اس فیصلے میں امریکہ میں تقریباً 170 ملین صارفین رکھنے والے سوشل پلیٹ فارم ٹک ٹاک کی چینی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کو 19 جنوری تک ٹک ٹاک کو فروخت کرنے یا ایپ کو بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں مذکورہ بالا’’ٹک ٹاک پناہ گزینوں‘‘ کے شیاؤ ہونگ شو میں شامل ہونے اور چینی انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے اعلیٰ “کیٹ ٹیکس”لگانے کا ایک خوشگوار منظر دیکھنے میں آیا ہے

اور الاقوامی انٹرنیٹ صارفین کا ایک کارنیوال” دیکھا جا رہا ہے ۔ لوگوں نے دیکھا ہے کہ بہت سے “ٹک ٹاک پناہ گزین” بلاگرز ہیں جن کے بیرون ملک خاصے مداح ہیں۔ یہ غیرملکی بلاگرز شیاؤ ہونگ شو پر کپڑے اور پالتو جانوروں جیسا مواد پوسٹ کرتے ہیں، اپنی ذاتی صلاحیتوں اور ہنر کو ظاہر کرتے ہیں اور یہاں تک کہ براہ راست نشریات کا آغاز کرتے ہیں اور چینی صارفین کے ساتھ چیٹ کرنے کے لئے “انگلش کارنر” کا انتخاب کرتے ہیں ۔ ایسے انٹرنیٹ صارفین بھی موجود ہیں جو ایک دوسرے کے ساتھ اپنی اپنی آمدنی اور اخراجات کا تبادلہ کر رہے ہیں اور میڈیکل بل پوسٹ کر رہے ہیں ۔اس کے علاوہ بہت سے امریکی انٹرنیٹ صارفین نے “میرے چینی جاسوس کے ساتھ دوبارہ ملیں” جیسی مہم کا آغاز کیا ہے جو دراصل واشنگٹن کے “انفارمیشن سیکیورٹی” کی بنیاد پر ٹک ٹاک کو دباؤ میں لینے کے امریکی طرز عمل پر ایک طنز ہے ۔مجھے یقین ہے کہ جیسے ہی انٹرنیٹ صارفین کے دو گروہ جو کبھی نہیں ملے، ان کے ایک دوسرے سے ملنے کا جوش و خروش ختم ہو جائے گا تو تاریخی اور ثقافتی پس منظر کے اختلافات کی وجہ سے رائے اور تصورات کے اختلافات اور تضادات میں بتدریج اضافہ ہوگا، لیکن یہ توقع نہیں کی تھی کہ

اس ضمن میں سب سے پہلا تضاد پیغام کی صورت میں دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی والدہ مائر مسک کے اکاونٹ پر آیا جس میں پوچھا گیا کہ “آپ یہاں کیوں ہیں”، “آپ کا بیٹا مارک زکربرگ ٹک ٹاک کو شکست نہیں دے سکے تو اس نے یہ سازش کی اور ہم ٹک ٹاک پناہ گزین بن گئے ” ۔ اسی دوران امریکیوں کی ایک بڑی تعداد نے جمع ہو کر کمنٹس میں نقطہ نظر کی لڑائی شروع کر دی، جس سے خوفزدہ ہو کر مائر مسک نے راتوں رات” کمنٹس آپشن ” کو بند کر دیا۔ ٹک ٹاک پناہ گزینوں کی شیاؤ ہونگ شو کی طرف تیز منتقلی کی اس لہر کا سب سے واضح اثر یہ ہے کہ مختلف وجوہات کی بنا پر دونوں فریقوں کے درمیان موجود انفارمیشن کوکون کو براہ راست توڑ دیا گیا ہے جس سے امریکی اور چینی دونوں حیران رہ گئے ہیں ۔ تاہم، مثبت نکتہ نظر یہ ہے کہ معلومات کا یہ براہ راست تبادلہ لوگوں سے لوگوں کے تبادلے میں پہلا قدم ہے، اور یہ ملک سے ملک کے تبادلے میں بھی ایک اہم قدم ہے.

تاریخ پر نظر ڈالیں تو 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد امریکہ اور مغربی کیمپ نے سوشلسٹ نیو چائنا کو روکنے کے لیے چین کو بدنام کرنے اور افواہیں پھیلانے کی ایک طویل مدتی مہم چلائی ۔ 1972 میں یعنی سابق امریکی صدر ریچرڈ نکسن کے دورہ چین کے بعد بڑی تعداد میں امریکیوں نے چین آنا شروع کر دیا اور اس کے بعد ہی انہیں محنتی، مہربان اور دوستانہ چینیوں کے بارے میں معلوم ہوا اور اس طرح آنے والی دہائیوں میں چین امریکہ تبادلوں اور تعاون کی نفسیاتی بنیاد رکھی گئی۔ گزشتہ سال نومبر میں جب چینی صدر شی جن پھنگ نے صدر بائیڈن سے ملاقات کی تو انہوں نے چین امریکہ تعلقات کے سات اسباق کا خلاصہ کیا تھا جن میں سے چھٹا یہ تھا کہ ہمیں ہمیشہ دونوں ممالک کے عوام کو اکٹھا کرنا چاہیے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تبادلے کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔ لہٰذا، چاہے وہ اب شیاؤ ہونگ شو ہو، یا مستقبل میں مزید مواصلاتی چینلز، بلاشبہ اس سے دونوں ممالک کے عوام کے لیے مداخلت اور رکاوٹوں کو دور کرنے، باہمی افہام و تفہیم اور دوستی میں اضافہ اور دونوں ممالک کے مابین دوستانہ تعاون اور تبادلوں کو مزید مضبوط بنانے کی راہ ہموار ہوگی، جو واقعی ایک اچھی پیش رفت ہے۔

یقیناً اس سلسلےمیں مسائل بھی سامنے آئیں گے، دہشت گردی، فرقہ واریت اور نظریاتی تضادات وغیرہ بھی دیکھے جائیں گے ۔لیکن ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔ مجھے یقین ہے کہ نئی صورتحال کے سامنے چین کے انٹرنیٹ پلیٹ فارم تیزی سے اپنے ریگولیٹری تکنیکی وسائل اور اقدامات کو ایڈجسٹ اور اپ گریڈ کریں گے۔ ایک اور نکتہ نظر سے، میں کچھ اسکالرز کے خیالات سے بھی متفق ہوں کہ ٹک ٹاک اور دیگر چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اپنے اثر و رسوخ کو بڑھارہے ہیں، اور “اثر و رسوخ” کی دو دھاری تلوار کو متوازن رکھنے اور اس کا اچھا استعمال کرنے کی سمت میں ٹک ٹاک اور چینی پس منظر رکھنے والی دیگر انٹرنیٹ کمپنیوں کو عالمی مارکیٹ میں اپنے انتظامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ گلوبلائزیشن کے عمل میں، چینی کمپنیوں کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے کہ وہ مقامی طرز فکر کے ساتھ غیر ملکی مارکیٹوں میں طویل المدت کے عنصر کو دریافت کریں اور پوری امید ہے کہ ٹک ٹاک اور چینی انٹرنیٹ کمپنیاں انتہائی پیشہ ورانہ پوزیشن کے ساتھ عالمی مارکیٹ کے تاریخی انضمام کو مکمل کر سکتی ہیں۔ یہ بھی امید ہے کہ متعلقہ فریق انہیں زیادہ رواداری اور یہاں تک کہ سمجھوتے کی گنجائش فراہم کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ یہ حیرت انگیز چینی کمپنیاں کم بوجھ اور مستحکم انداز میں آگے بڑھ سکیں!

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

خبردار!!! آپ کی یہ دونوں پسندیدہ ایپلی کیشنز آپ کی جاسوسی کر رہی ہیں

خبردار!!! آپ کی پسندیدہ ایپلی کیشنز ’ٹنڈر‘ اور ’کینڈی کرش‘ آپ کی جاسوسی کر رہی ہیں۔

موجودہ اسمارٹ فونز ذہانت کا مرہون منت ہیں، ایپس اور گیمز کے وسیع ماحولیاتی نظام سے جن کی وہ حمایت کرتے ہیں، تاہم وہ ایپس اور گیمز جن پر لاکھوں لوگ روزانہ انحصار کرتے ہیں، شاید اتنی نجی یا محفوظ نہ ہوں جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق لوکیشن ڈیٹا بروکر، گریوی اینا لیٹکس میں حالیہ ڈیٹا کی خلاف ورزی پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ مقبول ترین ایپس اپنے صارفین کی ریئل ٹائم لوکیشنز تک رسائی حاصل کرکے ان کی جاسوسی کرتی ہیں۔

اگرچہ اس ڈیٹا کی خلاف ورزی کی صحیح تفصیلات معلوم ہونا ابھی باقی ہیں، لیکن ہیکر کے ذریعہ شائع کردہ نمونہ ڈیٹا میں ’کینڈی کرش‘، ساگا اور ’ٹنڈر‘ جیسی مشہور ایپلی کیشنز شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق ہیکر نے Gravy Analytics سے صارفین کے ڈیٹا کے کئی ٹیرا بائٹس تک رسائی حاصل کی، جو مبینہ طور پر صارفین کے ڈیٹا کے سب سے بڑے ذخیرے میں سے ایک ہے، جسے Amazon کلاؤڈ ماحول کے ذریعے حاصل کیا گیا۔

اپنے ذاتی ڈیٹا کو کیسے محفوظ کریں؟

اگر آپ کا ڈیٹا پہلے ہی خلاف ورزی کا حصہ رہا ہے، تو آپ بہت کچھ نہیں کر سکتے۔ تاہم مستقبل میں ہونیوالی خلاف ورزیوں کو روکنے میں مدد کے لیے آپ ان تمام غیر ضروری اجازتوں کو غیر فعال کر سکتے ہیں جو انسٹالیشن کے دوران کوئی ایپ یا گیم درخواست کرتی ہے۔ اگر آپ آئی فون صارف ہیں تو ہمیشہ ”Ask Apps Not to Track“ فیچر استعمال کریں۔

واضح رہے کہ یہ خلاف ورزی صرف چند ہفتوں کے بعد ہوئی جب فیڈرل ٹریڈ کمیشن (FTC) نے گریوی انالیٹکس اور اس کی ذیلی کمپنی Venntel پر بغیر رضامندی کے صارفین کے مقام کا ڈیٹا فروخت کرنے پر پابندی لگا دی۔

کہا جاتا ہے کہ لیک ہونیوالے ڈیٹا بیس میں 30 ملین سے زیادہ لوکیشن ڈیٹا پوائنٹس شامل ہیں، جن میں وائٹ ہاؤس، کریملن، ویٹیکن سٹی اور دنیا بھر میں کئی فوجی اڈوں میں موجود آلات شامل ہیں۔

Gravy Analytics جیسے پلیٹ فارمز میں عام طور پر صارف کی معلومات اکٹھا کرنے کے لیے ایپس کے ساتھ براہ راست سودے نہیں ہوتے ہیں۔ وہ اکثر اینڈرائیڈ اور iOS آلات پر صارف کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اشتہار پیش کرنیوالی ایجنسیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں یا کام کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے تجارتی جنگ شروع کی تو جواب میں ٹرمپ ٹیکس لگائیں گے، کینیڈا کی وارننگ
  • میں اور چینی صدر دنیا کو پرامن بنانے کے لیے کوشش کریں گے‘ٹرمپ
  • انٹرنیٹ کا مسئلہ کب تک حل ہوگا؟ شزا فاطمہ نے جواب دیدیا
  • امریکی انٹرنیٹ صارفین میں چینی ایپ’’ ریڈ نوٹ ‘‘کی مقبولیت
  • چین کے خلاف امریکی تجارتی کریک ڈاؤن چین کی ترقی کو نہیں روک سکتا،چینی وزارت تجارت
  • جبری مشقت کا الزام ‘مزید37 چینی کمپنیوں پر امریکی پابندی
  • ٹک ٹاک کس ملک میں بند ہونے جارہی ہے؟
  • خبردار!!! آپ کی یہ دونوں پسندیدہ ایپلی کیشنز آپ کی جاسوسی کر رہی ہیں
  • چین کے لئے امریکی چپ برآمدی کنٹرول میں اضافہ خود امریکہ اور عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہے، چینی وزارت خارجہ