Express News:
2025-04-15@06:41:07 GMT

عالمی بحری مشق امن 2025 کی غرض و غایت اور افادیت

اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT

بہترین خارجہ پالیسی، توانائی کے متبادل ذرائع، معاشی استحکام اور جغرافیائی و نظریاتی حدود کا تحفظ کسی بھی ملک کی ترقی کےلیے بنیادی ستون کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان مقاصد کے حصول کےلیے قومی حکمتِ عملی کے بہت سے رہنما اصول ترتیب دیے جاتے ہیں جن کی روشنی میں مستقبل کی راہیں ہموار کی جاسکتی ہیں۔ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں جن کا دائرہ کار نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح تک پھیلا ہوا ہو اس کی ایک واضح مثال ہے۔

بحرِہند دنیا کےایک اہم ترین جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی دلچسپی کے حامل مرکزی خطے کے طور پر اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ ان دنوں یہ خطہ عالمی جغرافیائی سیاست کی زد میں ہے۔ خطے میں سلامتی کی فضا عالمی مفادات کے زیرِ اثر یکسر تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایک نئی سرد جنگ اپنے عروج پر ہے۔

پچھلے دو سال سے نیٹو افواج روس کی فصیلوں پر یوکرین کی حمایت میں موجود ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ میں نسل کشی کی حمایت جاری ہے اور جنگ کے شعلے لبنان تک کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں، جن کی تپش جبلِ نبی شعیب اور البرز کی چوٹیوں پر محسوس ہورہی ہے۔

بحرِ ہند میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کی بساط لپیٹنے کےلیے خطے میں نئے اتحاد وجود میں آرہے ہیں۔ ہندوتوا کی سرزمین کو تزویراتی ہتھیار کے طور پر مضبوط کیا جارہا ہے جسے یقینی طور پر چائنہ ون کی پالیسی کے خواب کو شرمندہ تعبیر ہونے میں ایک بڑی مزاحمت کے طور پر محسوس کیا جاسکتا ہے۔ سی پیک کی راہ میں حائل رکاوٹیں بھی انہی عوامل کا شاخسانہ ہیں۔

ایسے حالات میں کہ جب پوری دنیا نفرت و عداوت کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے اور بااثر عالمی طاقتیں اپنے سیاسی، دفاعی اور معاشی مفادات کے تابع ہوچکی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ عالمی سطح پر ایک سنجیدہ امن مہم کا آغاز کیا جائے، جو روئے زمین کے باسیوں کو محبت، امن، بھائی چارے اور مفاہمت کا درس دیتے ہوئے گفت و شنید کےلیے پُرامن ماحول اور پلیٹ فارم مہیا کرسکے۔

ایسے حالات میں پاک بحریہ اپنی ذمے داریوں کا بخوبی ادراک رکھتی ہے۔ وہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے عملی مظاہرے کے ذریعے خطے میں پاکستان کے فعال کردار اورمحرک موجودگی کا احساس اُجاگر کرتے ہوئے عملی میدان میں ہے، جس کی تکمیل کے سلسلے میں وہ کثیرالقومی بحری مشق امن 2025 کا انعقاد کرنے جارہی ہے۔

مشق کے عملی مظاہرے 7 سے 11 فروری 2025 کو بحرِہند کے پانیوں اور ساحلوں پر ہوں گے، جس میں دنیا بھر کی کثیر تعداد میں بحری قوتیں حصہ لیں گی۔ یہ پاکستان کی عالمی امن پالیسی کی سیریز مشقوں کا حصہ ہے جس کا آغاز 2007 میں ہوا تھا۔

بحرِ ہند میں ہر دو سال کے بعد ان عالمی بحری مشقوں کا انعقاد پاکستان کی قیادت میں سبز ہلالی پرچم تلے تواتر سے ہوتا چلا آرہا ہے۔ امن مشق 2023 میں 50 ممالک نے حصہ لیا تھا، اس بار اس تعداد میں مزید اضافے کی توقع ہے۔ پاکستان کی دعوت پر چین، برطانیہ، امریکا اور روس جیسی بڑی بحری قوتوں کی شمولیت اس مشق کی اہمیت کو اور بھی بڑھا دیتی ہے۔ عالمی قوتیں اپنے فوجی اور بحری انتظامات پر بھرپور توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

پاک بحریہ بھی کسی لمحے اپنے فرائض سے غافل نہیں ہے۔ بحری مشق امن کو اس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے ثبوت اور عالمی امن کے تناظر میں اس کے محرک کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں پاک بحریہ کی اس بڑی بحری سرگرمی کے معاشی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

پاکستان امن مشق 25 کے ذریعے جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر بین الاقوامی امن اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کی بحالی کےلیے راہیں ہموار کرنے کےلیے پُرعزم ہے۔ بحرِ ہند کا وسیع تر خطہ جغرافیائی و تزویراتی اہمیت اختیار کرچکا ہے۔ ایسے حالات میں پاکستان کو بالخصوص بحیرہ عرب میں اپنے اثرورسوخ کے اظہار کےلیے سرگرمیاں جاری رکھتے ہوئے عالمی سطح پر روابط استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ عالمی بحری مشق 25 کا انعقاد اسی کاوش کا اظہار ہے۔

ان دنوں خطے کو لامتناہی خطرات کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی کے مقاصد کی تکمیل کےلیے اس طرح کی مشقیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ خطے میں اتنے بڑے پیمانے پر سمندری سرگرمی دفاعی نقطہ نظر سے بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے میں معاون ثابت ہوگی۔ امن مشق 25 اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

اس طرح کے اقدامات سے اپنی دیدہ و نادیدہ مخالف قوتوں کو خاموش پیغام دے کر جغرافیائی و سیاسی صورتِ حال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔ یہ مشق شریک ریاستوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور معیشت و توانائی کے باہمی روابط میں اہم کردار ادا کرے گی۔ اس مشق کے دوران امن ڈائیلاگ، سیمینار اور باہمی ملاقاتوں کے ذریعے پاکستان کو اپنے نقطہ ہائے نظر کو بہتر انداز میں اُجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ اس دوران ہونے والی سرگرمیوں کے ذریعے شریک ممالک کے درمیان تجارتی روابط اور معاشی استحکام کو بھی فروغ ملے گا۔

پاک بحریہ نے ہمیشہ علاقائی و غیر علاقائی بحری قوتوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنے میں اپنا محرک کردار ادا کیا ہے۔ امن 25 بحرِ ہند میں عالمی باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات کی جانب اٹھایا جانے والا قدم ہے جس کے ذریعے سمندر کو عالمی تجارتی آمدورفت کےلیے مزید محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔ کثیر تعداد میں بحری قوتوں کی مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی کے ذریعے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو پرکھنے اور سیکھنے کے مواقع میسر آئیں گے۔ باہمی تربیتی مشقوں کے ذریعے سمندر میں ہونے والی مجرمانہ سرگرمیوں سے نبرد آزما ہونے اور سیکیورٹی کے حوالے سے درپیش روایتی اور غیر روایتی خطرات کو بھانپنے اور تدارک کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

امن 25 جیسے اقدامات بحرِ ہند میں تزویراتی خودمختاری کو برقرار رکھنے کےلیے بھی اہم ہیں۔ عالمی بحری قوتوں کی امن کے نام پر مشترکہ پلیٹ فارم پر موجودگی اور مشق کے کامیاب انعقاد کو خطے میں پاک بحریہ کے فعال اور مستحکم کردار کی علامت کے طور پر دیکھا جاسکے گا۔

خطے میں کسی بھی ملک کے خلاف منفی سوچ کسی بھی صورت پاکستان کی خارجہ پالیسی کے منشور کا حصہ نہیں۔ وہ علاقائی و غیر علاقائی قوتوں کے ساتھ پرامن ماحول میں بہتر تعلقات اور پائیدار ترقی کی بنیاد پر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ خطے میں امن کی فضا قائم رکھنا اور قومی مفادات کا تحفظ اس کی اولین ترجیح ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کی عالمی بحری بحری قوتوں پلیٹ فارم پاک بحریہ کے طور پر کے ذریعے میں پاک

پڑھیں:

مارچ 2025 میں کارکنوں کی ترسیلات زر پہلی مرتبہ 4 ارب امریکی ڈالر سے زائد رہیں

مارچ 2025 میں کارکنوں کی ترسیلات زر پہلی مرتبہ 4 ارب امریکی ڈالر سے زائد رہیں اور اس مد میں 4.1 ارب امریکی ڈالر کی آمد ہوئی۔ نمو کے لحاظ سے ترسیلات زر میں سال بسال بنیادوں اور ماہ بہ ماہ بنیادوں پر بالترتیب 37.3 فیصد اور 29.8 فیصد اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: مالی سال کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے ریکارڈ ترسیلات زر آنے کی توقع

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر، جولائی تا مارچ مالی سال 25 کے دوران  کارکنوں کی ترسیلات زر سے رقوم کی آمد  33.2 فیصد اضافے کے ساتھ  28.0 ارب  امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جبکہ جولائی تا مارچ مالی سال 24 میں 21.0 ارب امریکی ڈالر موصول ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ترسیلات زر میں مسلسل اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟

مارچ 2025 کے دوران ترسیلات زر کا بڑا حصہ سعودی عرب (987.3 ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (842.1 ملین ڈالر)، برطانیہ (683.9 ملین ڈالر) اور امریکا (419.5 ملین ڈالر) سے موصول ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا برطانیہ ترسیلات زر سعودی عرب مارچ 2025 متحدہ عرب امارات وزارت خزانہ

متعلقہ مضامین

  • جدید ہتھیاروں سے لیس چوتھے جنگی جہاز ’’یمامہ‘‘ کی بحری بیڑے میں شمولیت
  • پبی میں آٹھویں بین الاقوامی پاک فوج ٹیم اسپرٹ مشق 2025 کی افتتاحی تقریب
  • اوگرا نے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • پاک بحریہ کے بیڑے میں چوتھے آف شور پیٹرول ویسل پی این ایس یمامہ کی شمولیت
  • اوگرا نے اپریل کے لیے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • پی ایس ایل 2025،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اسپنر عثمان طارق کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار
  • آئندہ مالی سال 2025۔26 میں دفاعی بجٹ میں 159ارب روپے اضافے کا تخمینہ
  • مارچ 2025 میں کارکنوں کی ترسیلات زر پہلی مرتبہ 4 ارب امریکی ڈالر سے زائد رہیں
  • اوساکا ورلڈ ایکسپو 2025 میں چائنا پویلین کا باضابطہ افتتاح
  • مارچ 2025، پاکستان کی افغانستان کیلئے برآمدت میں کمی ریکارڈ