چین کی تائیوان کے لیے گروپ ٹور دوبارہ شروع کرنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جنوری 2025ء) بیجنگ کی وزارت ثقافت اور سیاحت نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ چین مستقبل قریب میں تائیوان کے لیے بعض گروپ ٹور دوبارہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تائیوان سے دوبارہ اتحاد کو کوئی نہیں روک سکتا، چینی صدر
اس اقدام پر عمل درآمد سے آبنائے تائیوان کے اس پار تائیوان کے قریب ترین چینی صوبے شنگھائی اور جنوب مشرقی صوبے فوجیان کے رہائشیوں کو خود مختار جزیرے تائیوان کا سفر کرنے کا موقع ملے گا۔
البتہ چین کی وزارت ثقافت اور سیاحت نے گروپ ٹورز کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوئی مخصوص ٹائم لائن مقرر نہیں کی ہے۔
چین نے نئی طرز کا جنگی بحری جہاز ’سیچوان‘ لانچ کر دیا
چین تائیوان کے گروپ ٹور دوبارہ کیوں شروع کرنا چاہتا ہے؟چینی وزارت ثقافت کا کہنا ہے کہ یہ دورے آبنائے کے دونوں اطراف کے لوگوں کے "مفادات اور فلاح و بہبود کے معاملات کو فروغ دیں گے۔
(جاری ہے)
"اس نے یہ بھی کہا کہ اس اقدام سے جزیرہ تائیوان اور چین کے درمیان کی "آبنائے کے لوگوں کے درمیان ربط کو معمول پر لانے کو فروغ ملے گا۔"
تائیوان کے آس پاس درجنوں چینی طیاروں اور جہازوں کی مشقیں
تائیوان کی حکومت کی طرف سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
چین اور تائیوان کے کشیدہ تعلقاتچین اور تائیوان نے آبنائے میں سفر پر کافی دنوں سے اپنی پابندیاں برقرار رکھی ہیں۔
گزشتہ سال جون میں، تائیوان نے چین کے لیے اپنی سفری وارننگ بڑھاتے ہوئے اپنے شہریوں سے کہا تھا کہ جب تک بالکل ضروری نہ ہو وہ چین کا دورہ نہ کریں۔
تائیوان کے قریب چینی عسکری سرگرمیاں
واضح رہے کہ بیجنگ کی جانب سے تائیوان کی آزادی کے "سخت" حامیوں کو پھانسی دینے کی دھمکی دی گئی تھی، جس کے بعد اس طرح کی سفری ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ بیجنگ خود مختار جزیرے کو اپنے ہی علاقے کے حصے کے طور پر دیکھتا ہے۔
تائیوان کے ارد گرد چین کی تازہ جنگی مشقیں شروع
حالیہ برسوں میں چین نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر تائی پے کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں بھی تیز کی ہیں۔
اس نے جزیرے کے ارد گرد بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں کر کے فوجی دباؤ کو بھی بڑھا دیا ہے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا
’دنیا کی یکجہتی‘میں چین اور امریکہ کا مثبت کردار ضروری ہے، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ : عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے امریکہ اور چین کے تعاون پر زور دیا جا رہا ہے. حال ہی میں ایک روسی اخبار نے اپنے تبصرے میں کہا کہ دو سپر پاورز یعنی چین اور امریکہ کے پرامن بقائے باہمی سے پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔ پاکستان کے ڈیلی ٹائمز کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کا تعاون مشترکہ عالمی چیلنجوں سے نمٹنے اور دنیا بھر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے سازگار ہے۔
بین الاقوامی برادری کی اس رائے سے یہ توقع ظاہر ہوتی ہے کہ چین اور امریکہ “عالمی امن اور مشترکہ ترقی کے فروغ کا ذریعہ بنیں ۔” تاریخ بہترین نصابی کتاب ہے۔ 80 سال قبل چین اور امریکہ نے دنیا کے تمام امن پسند ممالک کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی اور فسطائیت کے خلاف عالمی جنگ جیتی تھی۔ آج 80 سال بعد یوکرین کا بحران اور فلسطینی اسرائیل تنازعہ جاری ہے اور عالمی امن و سلامتی کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کے درمیان عدم تصادم اور پرامن بقائے باہمی بذات خود انسانی امن کے لیے ایک اہم خدمت ہے۔ ترقی ہی امن کی ضمانت ہے۔ ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل جب بین الاقوامی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو چین اور امریکہ نے جی 20 کے دیگر
رکن ممالک کے ساتھ مل کر عالمی معیشت کو دلدل سے باہر نکالا۔ آج عالمی معیشت کی بحالی میں سست روی دیکھی جا رہی ہے اور اسے ترقی میں عدم توازن کا سامنا ہے۔ چین اور امریکہ کا اقتصادی حجم دنیا کا ایک تہائی سے زیادہ بنتا ہے، اور ان دونوں ممالک پر عالمی اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کی ذمہ داری ہے. گورننس ایک اور اہم شعبہ ہے۔ سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے گزشتہ 40 سے زائد سالوں پر نظر ڈالیں تو چین اور امریکہ نے مل کر نائن الیون کے بعد دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے لے کر ایبولا وائرس کو روکنے تک اور پھر پیرس معاہدے پر دستخط کرنے تک دیگر اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔ ایک شورش زدہ دنیا میں، چین اور امریکہ کو بڑے ممالک کی ذمہ داریاں نبھانے کے لئے، سب سے پہلے باہمی تناؤ سے بچنے کی ضرورت ہے. جس طرح چین اور امریکہ نے 80 سال پہلے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ جنگ لڑی تھی، آج 80 سال بعد بھی ، چین اور امریکہ کو باہمی فائدہ مند تعاون کرتے ہوئے افراتفری کی دنیا میں یقین پیدا کرنے اور مثبت توانائی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔