پی ٹی آئی کا 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کا 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل میں القادر یونیورسٹی ٹرسٹ سے جڑے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے کرپٹ پریکٹس پر عمران خان کو 14 سال اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا سنائی۔ اس کے علاوہ عدالت نے عمران خان کو 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی جبکہ احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو سرکاری تحویل میں لینے کا حکم بھی دیا۔ اس تناظر میں پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دیگر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سزا سنائے جانے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہم اس فیصلے کو اعلیٰ عدالت میں چیلنج بھی کریں گے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا سوال تو پوچھنا چاہیے نواز شریف کے بیٹے حسن نواز سے کہ تم نے جس پیسے سے لندن میں ون ہائیڈ پارک کی عمارت خریدی وہ پیسہ کس طرح باہر لیکر گئے اور آگے پھر بیچی، اس رقم کا تم نے کیا کیا؟ آج وہ دندناتے پھر رہے ہیں۔دوسری جانب سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اس ملک میں چور دندناتے پھر رہے ہیں جبکہ معصوم اور ایماندار لوگ جو کہ اس ملک میں نبی کریم ﷺ کو سیرت کو پڑھانے کے لیے القادر یونیورسٹی جیسا ادارہ بناتے ہیں انہیں سزا سنا دی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے معاملے پر نا تو حکومت کو ایک دھیلے کا نقصان ہوا اور نا ہی عمران خان یا بشریٰ بی بی کے اکاؤنٹ میں کوئی رقم گئی، نیت ٹھیک تھی، مقصد بھی ٹھیک تھا لیکن اس ملک میں یہ رواج بنایا جا رہا ہے کہ ایک شخص جو شوکت خانم کینسر اسپتال اور نمل یونیورسٹی جیسے ادارے بناتا ہے اسے القادر یونیورسٹی بنانے پر سزا دی جا رہی ہے جس میں نوجوان نسل کو سیرت النبی ﷺ پڑھائی جانی تھی اور پاکستان کے نوجوانوں کو مستفید ہونا تھا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی بی بی کو
پڑھیں:
کراچی میں ’غزہ ملین مارچ:‘ جماعت اسلامی کا اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے غزہ سے یکجہتی کلیے 22 اپریل کو پورے ملک میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال دیدی۔کراچی میں جماعت اسلامی کے شاہراہ فیصل پر غزہ یکجہتی مارچ میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ کراچی اور یہاں کی خواتین نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ یہ امت مسلمہ کا جیتا جاگتا شہر ہے، اس وقت اہل غزہ جس مصیبت میں ہیں وہ بیان سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے اور اقوام متحدہ قراردادیں پاس کررہا ہے جب کہ اسرائیل حماس سے شکست کھا چکا، اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، انشااللہ فلسطین کو آزادی نصیب ہوگی۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمراں بزدلی دکھاتے ہیں کہ معیشت کمزور ہوجائے گی، مطالبہ ہے حکمران اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز بلند کریں، وزیراعظم سے کہتا ہوں کہ زبانی باتوں سے کچھ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مسلم افواج کے پاس وسائل کی کمی نہیں ہے، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل اور اس کی ٹیکنالوجی شکست کھا چکی ہے، اسرائیل اب بچوں سے انتقام لے رہا ہے، اسرائیل نسل کشی کررہا ہے،مغرب کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے، ہم امریکا اور اسرائیل کی مذمت کرتے ہیں، ہماری مذمت سے امریکا کے سامنے جھکے ہوئے لوگوں کو تکلیف ہے۔حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل آج بھی القسام برگیڈ کامقابلہ نہیں کرسکتا، اگر مسلمان حکومت کے ایٹمی ہتھیار اور میزائل سامنے آئیں تو بچوں کی شہادت رک جائیں گی، پاکستانی وزیر اعظم اور آرمی چیف عالمی کانفرنس مدعو کریں اور مشترکہ اعلامیہ جاری کریں کہ بہت ہوچکا اب پیش قدمی ہوگی، جس روز یہ ہوا جنگ ختم ہو جائے گی۔امیر جماعت اسلامی نے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر اس پالیسی کا اعلان کرے کیونکہ اس کے ذریعے بھی فلسطینیوں کو کچھ ریلیف مل سکے گا،آج کی ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں جس سے اہل غزہ کو نیا جذبہ ملے گا، اسماعیل ہانیہ کا خاندان مسلسل قربانیاں دے رہا ہے اور حماس کی تحریک اب کبھی ختم نہیں ہوسکتی۔ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اہل فلسطین اور اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کیا جارہا ہے، امریکا میں پچاس فیصد رائے دہندگان حماس کے حامی ہوچکے ہیں، حماس کی جدوجہد اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آئینی ہے اور وہ ایک جمہوری قوت ہے، مفتی تقی عثمانی اور مفتی منیب کے فتوے پر تکلیف یہودیوں کے ایجنٹ کو ہو رہی ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن سے پوچھتا ہوں امریکا کی مذمت کیوں نہیں کرتے اور اسرائیل کے خلاف کھل کر کیوں کھڑے نہیں ہوتے، پاکستان کی اپوزیشن (پی ٹی آئی) اپنے لیڈر کے لیے لابنگ کرسکتی ہے تو اسرائیلی کے خلاف امریکا میں لابنگ کیوں نہیں کرتی۔امیر جماعت اسلامی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لیاقت علی خان کو کہا گیا کہ اسرائیل کو مان لو بہت کچھ دیں گے مگر لیاقت علی خان نے قوم کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری روح قابل فروخت نہیں اس کے نتیجے میں پاکستان کو عزت ملی تھی۔