نسل پرستانہ اور اسلام دشمن رویہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, January 2025 GMT
جہاں جدید ٹیکنالوجی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں وہیں اس کی ہلاکت انگیزی کو بھی جھٹلانا آسا ن نہیں۔ جو گاڑی انسان کو تھوڑے وقت میں طویل فاصلہ بآسانی طے کروا دیتی ہے اسی کو جب کوئی شر پسند بے گناہ انسانوں کو کچلنے کے لیے استعمال کرتا ہے تو امن و امان کو شدید خطرات لاحق ہو جاتے ہیں ۔انٹرنیٹ کے اس عہد میں معلومات کی برق رفتار ترسیل جہاں رابطوں کو آسان بنا رہی ہے وہیں جھوٹی خبر اور پروپیگنڈے کے ہتھیار نے ان سہولتوں کو معاشرے کے لیے ایک چیلنج بنا دیا ہے۔ سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں کے پھیلا نے کئی طرح کے مسائل پیدا کر دیے ہیں۔ اس کی تازہ مثال وہ مذموم پروپیگنڈا مہم ہے جو بہت منظم انداز میں برطانیہ میں مقیم پاکستانی برادری کے خلاف چلائی گئی۔ سب جانتے ہیں کہ سماجی رابطوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ایکس اب مشہور کھرب پتی ایلون مسک کی ملکیت ہے۔ موصوف کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ امریکہ کے حالیہ انتخابات میں جیتنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ تعلقات کی گہرائی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ انتخابی مہم میں ایلون مسک نے کثیر رقم ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں خرچ کی اور ایکس پلیٹ فارم سے خبروں کی موافق ترویج سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن مہم کو تقویت بخشی ۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی کابینہ میں بھی ایلون مسک نظر آئیں گے۔
یہ امر حیرت انگیز ہے کہ 16 برس قبل برطانیہ میں نو عمر بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا معاملہ ایلون مسک نے کیوں اٹھایا ؟یہ معاملہ میڈیا میں کافی سنسنی پھیلا چکا ہے۔ ایلون مسک نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر جس انداز میں تنقید کی اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر عوامی جذبات بھی مجروح ہوئے ہیں اور ریاستوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑ پڑنے کا اندیشہ بھی سر اٹھانے لگا ہے۔ ایلون مسک کا موقف انتہائی تعجب خیز ہے۔ انہوں نے موجودہ برطانوی وزیراعظم پر یہ اعتراض داغا ہے کہ 16 برس قبل جب نو عمر بچوں کے خلاف جرائم میں پاکستانی نژاد شہری ملوث پائے گئے تو کیر اسٹیمر بطور پروسیکیوشن ہیڈ اپنے عہدے کے تقاضے پوری طرح نبھانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے جانتے بوجھتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے خلاف کڑی قانونی کاروائی کرنے سے گریز کیا۔ یہ گریز اس نیت سے کیا گیا کہ انتخابات میں ان کی لیبر پارٹی پاکستانی کمیونٹی کے ووٹ کھونا نہیں چاہتی تھی۔ یہ معاملہ اس وقت زیادہ پیچیدہ صورت اختیار کر گیا جبکہ حقائق کے برعکس سفید فام نسل پرست عناصر پوری شدت کے ساتھ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے خلاف زہریلے پروپیگنڈے میں مصروف ہو گئے۔ یہ امر قابل غور ہے کہ جو نہی سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی کے خلاف پروپیگنڈہ شروع ہوا تو بھارتی ہندوتوا نظرئیے کے پرچارک سوشل میڈیا اکانٹس نے بھی پاکستانیوں اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ لائق تحسین ہے کہ اس نے بروقت اس متعصبانہ رویے کی مذمت بھی کی اور حقائق درست انداز میں بیان کر کے جھوٹے پروپگنڈے کی بیخ کنی کی۔ سنجیدہ مزاج طبقات نے بھی ایلون مسک کے غیر ذمہ دارانہ تحرک اور دائیں بازو کے نسل پرست طبقات کی نفرت انگیز مہم کی مذمت کی ہے۔
سوشل میڈیا اور جدید ابلاغی ذرائع کی افادیت اپنی جگہ لیکن ان سہولتوں کے غلط استعمال سے ہونے والے نقصانات کا ادراک بے حد ضروری ہے۔ وقت نے ثابت کیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور انسانی ذہن کی شر انگیزی کا ملاپ معاشرے میں وسیع تر انتشار کا باعث بنتا ہے۔ ایلون مسک کی معنی خیز مہم جوئی اس بات کا بین ثبوت ہے۔ ایک جانب مسک نے 16 سال پرانے جرم کو بنیاد بنا کر برطانیہ کے وزیراعظم اور لیبر پارٹی کو ہدف بنایا تو دوسری جانب برطانیہ میں مقیم 17 لاکھ پاکستانیوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کی بنیاد رکھی۔ اسی مہم کو بنیاد بنا کر دائیں بازو کے سفید فام نسل پرست اور ہندوتوا نظریے پر یقین رکھنے والے شدت پسندوں نے مسلمانوں اور پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم شروع کر دی ۔ایلون مسک کی اس مہم جوئی سے ایک جانب برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات بھی کشیدہ ہونے کا امکان پیدا ہوا اور ساتھ ہی پاکستانی اور برطانوی برادریوں کے درمیان بھی غلط فہمییوں نے جنم لیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے متعصب طبقات کے انتہائی متنازعہ موقف کو اسلام دشمن اور نسل پرستانہ قرار دے کر صحیح معنوں میں پاکستانیوں کی ترجمانی کی ہے۔ پاکستان میں بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول ایکس کو شرپسند عناصر ریاست مخالف پروپیگنڈے کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے سحر میں مبتلا صارفین سے گزارش ہے کہ ہر خبر پر آنکھیں بند کر کے یقین کرنے کی روش ترک کر کے زہریلے پروپیگنڈے کو صداقت کی کسوٹی پر ضرور پرکھیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: برطانیہ میں ڈونلڈ ٹرمپ سوشل میڈیا ایلون مسک کے خلاف
پڑھیں:
جیل حکام کا رویہ آئین اورقانون کیخلاف ہے، بانی پی ٹی آئی کی سہولتوں سے متعلق نظر ثانی درخواست
بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئینے) جیل سہولیات کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائرکردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل فرید چوہدری نے نظر ثانی درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 10 جنوری کو اسپشل جج سینٹرل کورٹ شاہ رخ ارجمند نے جیل سہولیات کے حوالے سے حکم جاری کیا۔ ہائی پروفائل قیدی ہونے کے باجود جیل میں سہولیات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں۔ جیل حکام کا رویہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔ قانون کے مطابق سہولیات مہیا کی جائیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ٹرائل کورٹ حکم کے غلط استعمال کو روکنے اور قانون اور آئین کے مطابق انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کرے۔ درخواست گزار کی بچوں کے ساتھ ہفتہ وار فون کال یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے۔ کتابوں اور روزمرہ کے اخبارات بشمول ایکسپریس ٹریبیون سمیت دوسرا انگریزی اخبار پڑھنے کے لیے فراہم کیا جائے۔ پریزن ایکٹ اور پاکستان جیل رولز 1978 کے تحت درخواست گزار کے استحقاق کے مطابق فیملی و وکلاء کے ساتھ ہفتہ وار طے شدہ ملاقاتوں کو یقینی بنانے کی ہدایت کی جائے۔