(گزشتہ سے پیوستہ)
1991 ء میں مالی مشکلات کو دور کرنے کے لئے انہوں نے پرتگال کا سفر کیا، جہاں ان کی ملاقات ایک مقامی صحافی، جارج اریانتس سے ہوئی۔ بعد میں اس سے ان کی شادی ہو گئی۔ لیکن رولنگ کے مطابق، یہ شادی ان کے لئے ایک ڈرائونا خواب ثابت ہوئی۔ رولنگ کو اس وقت طلاق ہوئی جب چند ماہ قبل انہوں نے ایک بچی کو جنم دیا تھا۔ ان کا شوہر ایک سخت گیر آدمی تھا جو انہیں اکثر تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ یوں، شوہر کی بے وفائی، نومولود بچی، اور شدید مالی مشکلات کے ساتھ، رولنگ 1993 ء میں واپس برطانیہ آ گئیں۔ انہوں نے فلاحی امداد پر گزارا کیا اور بے شمار سماجی و مالی مشکلات کے باوجود ’’ہیری پوٹر اینڈ دا فلاسفرز اسٹون‘‘پر کام جاری رکھا، جو ہیری پوٹر سیریز کا پہلا ناول تھا۔ 1997ء میں جب انہوں نے اپنا پہلا ناول مکمل کر لیا تو وہ یہ مسودہ لے کر گیارہ مختلف پبلشرز کے پاس گئیں، لیکن سب نے اسے شائع کرنے سے انکار کر دیا۔ آخرکار، برطانیہ کے مشہور پبلشنگ ادارے بلومزبری نے اسے شائع کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ شروع میں اس ادارے نے بھی رولنگ کا ناول شائع کرنے سے انکار کر دیا تھا مگر پبلشر کی بیٹی نے جب ناول کا مسودہ پڑھا تو وہ اسے پسند آ گیا اور اس نے اپنی ضد کے ذریعے باپ کو وہ ناول شائع کرنے پر مجبور کر دیا جو بعد میں دنیا بھر کا ’’بیسٹ سیلر‘‘ناول ثابت ہوا۔جے کے رولنگ کا پہلا ناول ہیری پوٹر اینڈ دا فلاسفرز اسٹون 1997 ء میں شائع ہوا۔ یہ ان کی زندگی کا سب سے اہم سنگِ میل تھا۔ شروع میں ان کے ناول کو زیادہ پذیرائی نہ ملی، لیکن کچھ عرصے بعد یہ امریکہ اور برطانیہ میں بیسٹ سیلر کی فہرست میں شامل ہو گیا۔ اس کے بعد، پے در پے ان کے چھ مزید ناولز نے بے حد پذیرائی حاصل کی، اور آج ہیری پوٹر کی سات ناولز کی سیریز ماڈرن فکشن لٹریچر میں ٹاپ 10 میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، ہیری پوٹر سیریز کی پانچ سو ملین سے زیادہ کاپیاں، فروخت ہو چکی ہیں اور انہیں اسی سے زیادہ مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ سات ناولز پر مشتمل ہیری پوٹر سیریز پر فلمیں بھی بن چکی ہیں جنہیں بے حد پذیرائی ملی۔ ہیری پوٹر سیریز کے علاوہ، انہوں نے اور بھی کئی مشہور ناول اور بچوں کی کہانیاں لکھیں۔ انہوں نے 2001 ء میں ڈاکٹر نیل مورے سے دوسری شادی کی، جن سے ان کے دو بچے ہیں۔ وہ آج کل سکاٹ لینڈ میں قیام پذیر ہیں جہاں ایڈنبرگ میں دو ملین اور کیںزنگٹن میں ان کا ایک جارجئین گھر ساڑھے چار ملین پونڈ کا ہے۔ رولنگ نے 2006 ء میں اعلان کیا کہ ان کا آخری ہیری پوٹر ناول ’’ہیری پوٹر اینڈ دی ڈیتھلی ہالوز‘‘ہو گا۔
اس ناول کے چھپنے کے دو گھنٹے کے اندر اندر اس کی ڈھائی ملین کاپیاں فروخت ہوئیں جو ایک ورلڈ ریکارڈ ہے۔ مشہور فکشن رائٹر سٹیفن کنگ ان کے بہت بڑے مداح ہیں اور انہوں نے رولنگ کے کئی ناولز پر ریویوز لکھے ہیں۔ 2006 ء میں، امریکہ کے مشہور میگزین فوربز کے مطابق جے کے رولنگ امیر ترین خواتین میں دوسرے نمبر پر تھیں۔ سنڈے ٹائمز 2021ء کے مطابق رولنگ 820ملین پائونڈ کی مالک تھیں۔ 2011 ء تک، رولنگ ادب کی تاریخ میں پہلی بیسٹ سیلر خاتون مصنفہ تھیں۔ یہ بات دلچسپ ہے کہا جاتا ہے کہ رولنگ بنیادی طور پر ہیری پوٹر صرف اپنا گیس کا بل ادا کرنے کے لئے لکھ رہی تھیں۔ فوربز کی 2024 ء کی رپورٹ کے مطابق، وہ پہلی ارب پتی خاتون مصنفہ ہیں۔ ان کے اثاثوں کی مالیت ایک بلین ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق جے کے رولنگ کو آج بھی ہیری پوٹر فرنچائز سے 50ملین سے 100 ملین ڈالر تک سالانہ انکم ملتی ہے وہ دنیا کی پہلی امیر ترین مصنفہ ہیں جس کی دولت ملکہ برطانیہ سے بھی زیادہ ہے۔آج رولنگ عزم و ہمت کی علامت ہیں۔ ان کی زندگی کا سفر ایک بے سہارا غریب ماں سے لے کر ایک کامیاب، بااثر رائٹر تک، ان کی مستقل مزاجی اور ثابت قدمی کی ناقابلِ تسخیر مثال ہے۔ ذاتی مشکلات، مالی مسائل، اور ہر کسی کے انکار کے باوجود، وہ اپنے خواب سے جڑی رہیں اور اسے عملی جامہ پہنا کر ہی دم لیا۔برطانوی شاعر ولیم شیکسپیئر کو دنیا کا نمبر ون مصنف سمجھا جاتا ہے مگر غربت میں پلنے پڑھنے والی جے کے رولنگ نے شیکسپیئر کی شہرت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ دنیا میں کون ہے جو جے کے رولنگ کو نہیں جانتا اور کون سا وہ ادب شناس ہے جس نے ہیری پوٹر کے بارے نہ سنا ہو۔ انسان اپنے اندر پائی جانے والی کسی فطری صلاحیت کو دریافت کر لے اور اس کا بھرپور استعمال کرنا سیکھ لے تو دنیا کی کوئی بڑی طاقت اسے بڑے پیمانے پر آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتی ۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جے کے رولنگ کے مطابق انہوں نے
پڑھیں:
پنجاب میں کل کاشتکار احتجاج کریں گے: لیاقت بلوچ
لیاقت بلوچ ---- فائل فوٹونائب امیرِ جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف صوبوں کی شکایات کا ازالہ کریں۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پانی کی تقسیم کا فارمولہ طے شدہ ہے۔
نائب امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت ایسی ترامیم لا رہی ہے جن سے دستور متنازع ہو جائے گا۔
نائب امیرِ جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے مزید کہا ہے کہ کوئی صوبہ کسی صوبے کا پانی چوری نہ کرے۔
رہنما جماعتِ اسلامی نے یہ بھی کہا ہے کہ 15 اپریل کو پنجاب میں گندم کے بحران پر کاشت کار احتجاج کریں گے۔